چین کی نئی ریٹائرمنٹ پالیسی سے جڑے حقائق

چین کی جانب سے حالیہ دنوں قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا اقدام آبادی کی عمر بڑھنے کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک فعال اور مؤثر اقدام ہے۔چینی قانون سازوں کی جانب سے منظور کیے گئے ایک حالیہ فیصلے کے مطابق 2025 سے 15 سال کے دوران مردوں کے لیے قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر بتدریج 60 سے بڑھا کر 63 سال، کیڈر کے طور پر کام کرنے والی خواتین کے لیے 55 سے بڑھا کر 58 سال اور بلیو کالر ورکرز کے طور پر کام کرنے والی خواتین کے لیے 50 سے بڑھا کر 55 سال کر دی جائے گی۔

چین کی موجودہ قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر 1950 کی دہائی میں مقرر کی گئی تھی اور سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کی وزارت کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران ملک کی اوسط عمر، صحت کے حالات، آبادیاتی ڈھانچے، تعلیم کی سطح اور مزدوروں کی رسد اور طلب کے درمیان تعلق میں گہری تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے سے چین کی ورکنگ ایج سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور سماجی اور معاشی ترقی کی رفتار اور توانائی کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

چینی حکام کے مطابق ریٹائرمنٹ میں تاخیر کا بنیادی اصول لچک کے ساتھ رضاکارانہ شرکت ہے ، جس کا بنیادی مقصد کارکنوں کی متنوع ضروریات کو پورا کرنا ہے۔اصلاحات کے بعد ریٹائرمنٹ کی عمر کو ایک لچکدار رینج میں بڑھایا جائے گا، جس سے لوگوں کے انفرادی منصوبوں کے لئے ملک کے مکمل احترام کا اظہار ہوگا۔اس دستاویز میں خصوصی پیشوں کی شقیں بھی شامل کی گئی ہیں، جن کے تحت بلند درجہ حرارت یا زیادہ بلندی جیسے مشکل ماحول میں کام کرنے والوں کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

چائنا پاپولیشن ایسوسی ایشن کے حکام کے نزدیک ریٹائرمنٹ کی قانونی عمر کو معیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پالیسی سازوں نے مختلف صنعتوں اور عہدوں کے لیبر کے حالات اور کام کے ماحول کو بھی مدنظر رکھا ہے تاکہ خصوصی گروہوں کے لئے ہدف کے انتظامات کیے جاسکیں۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماہانہ ریٹائرمنٹ کے فوائد حاصل کرنے کے لیے درکار بنیادی پنشن کنٹری بیوشن کی کم از کم تعداد کو بتدریج 15 سال سے بڑھا کر 20 سال کر دیا جائے گا، جس کا آغاز 2030 سے ہوگا۔اس ایڈجسٹمنٹ نے متعدد عوامل کو مدنظر رکھا ہے ، بشمول لیبر مارکیٹ ، اسکول کی تعلیم کے زیادہ سال ، بڑی عمر جس میں لوگ اب افرادی قوت میں شامل ہو رہے ہیں ، اور پالیسی میں مستقل مزاجی ، جیسے عوامل نمایاں ہیں۔

چینی حکام کے خیال میں یہ اصلاحات آہستہ آہستہ اور معتدل طریقے سے کی جائیں گی اور نوجوانوں کے روزگار پر اس کے اثرات معتدل ہوں گے۔چونکہ نوجوانوں کے پاس اس وقت تعلیم کی اعلیٰ سطح ہے اور ڈیجیٹل معیشت ، سبز معیشت اور مستقبل کی صنعتوں میں مسابقتی برتری ہے ، لہذا زیادہ مناسب ملازمتیں پیدا کرنے اور روزگار کی نئی گنجائش کو بڑھانے کے لئے اقدامات تشکیل دینے چاہئیں۔عمر رسیدہ افراد کے تحفظ کے بارے میں چینی حکام نے کہا کہ اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر آجر ایسے افراد کو ملازمت پر رکھتے ہیں جو اپنی قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر کو عبور کر چکے ہیں تو کارکنوں کے بنیادی مفادات اور حقوق کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔روزگار اور مزدور تعلقات سے متعلق موجودہ پالیسیوں کو ابھی مزید واضح نہیں کیا گیا ہے ، تاہم معاون پالیسیوں میں بہتری اس وقت ایک اہم کام ہے اور آنے والے کچھ وقت تک ایسا ہی رہے گا۔چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ریٹائرمنٹ میں تاخیر کے لیے اصلاحات کا عمل نسبتاً طویل ہے اور اسے راتوں رات مکمل نہیں کیا جا سکتا، ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے جس سے کارکنوں کے لیے حقیقی ثمرات کا حصول ممکن ہو گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618317 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More