آج ہے ہماری presentation no 2 جو کہ ہمیشہ کی طرح وزارت مزہبی امور و بین المزاہب و ہم آہنگی ڈائیریکٹوریٹ آف حج لاہور حج کی جانب سے تھی۔ یہ بھی پنجاب یونیورسٹی کے فیصل آڈیٹوریم میں ہی تھی۔ میں نے اس دفعہ چالاکی لگاتے ہوئے ساری کرسیاں پھلانگ کر سب سے آخر میں بیٹھنے کو ترجیح دی تاکہ ایک کونے میں بیٹھ سکوں اور دوسری جانب کوئی نہ ہو آغاز تلاوت قرآن اور لبیک پڑھنے سے ہوا۔ سب سے پہلے ریسکیو 1122 کی demonstration تھی اگر آپ ایک inspirational story پڑھنا چاہتے ہیں تو ریسکیو کے بانی کی کہانی پڑھئے انھوں نے کتنی جدو جہد اور نامساعد حالات کے باوجود یہ ادارہ کھڑا کیا۔ demontration میں ایک بات اچھی لگی کہ گھبرانا نہیں ہے۔ کوئی بھی حادثہ ہو جائے سب سے پہلے خود کو محفوظ کرنا ہے پھر متاثرہ شخص کی مدد کرنی ہے۔ ورنہ پہلے مریض ایک تھا بعد میں دو ہو جائیں گے۔
پھر ہمیشہ کی طرح سامان و اسباب باندھنا اور ائیر پورٹ جانا جہاز میں چڑھنا اترنا بتایا گیا جو کہ میرے جیسے ان پڑھ کے سر کے اوپر سے ہی گزرا ۔ مگر ملٹی میڈٰیا پر جہاز کی تصویر دیکھ دیکھ کر جہاز میں بیٹھنے کی خوشی سے میں ویسے ہی جہاز ہوئے جا رہی تھی۔
حکومت کی جانب سے ٹڑیننگ ورکشاپس اچھا اقدام ہیں صبح و شام دو دو شفٹس میں ٹریننگ دی جارہی تھی۔ خواتین کو بھی ان میں ذیادہ سے ذیادہ شامل ہونا چاہئے کیونکہ وہاں پر بہت سی خواتین ایسی بھی ملیں جو کہ بالکل نا واقف تھیں تو آپ زندگی میں وقت مشقت اور ایک قاری صاحب کے بقول ایک ایک سکہ جمع کرکے زادہ راہ اکٹھا کر کے جا رہے ہیں تو ایک فرض کو اچھے انداز سے ادا کرنے کی پوری کوشش کریں۔
ایک بات جو سننے میں دلچسپ لگی کہ حج میں طواف کرتے ہوئے کوئی بھی گری ہوئی چیز نہیں اٹھانی ورنہ آپکو وہ ہر حال میں اسکے مالک تک پہنچانی ہوگی۔ ظاہر ہے وہ مشکل ہے۔ اب مجھے بار بار خیال آٰیا کہ انسان تجسس سے بھی تو مجبور ہو سکتا ہے کہ دیکھوں کیا ہے۔ تو گھر والوں نے یہ کہہ کر کہ منہ اوپر کر کے طواف کرنا دیہان اللہ کی طرف رکھنا
پھر تجسس نہیں ہوگا۔ بات ختم کر دی۔
ورکشاپ ختم ہم سواری میں سوار گھر پہنچے اور کچن میں کیک بنانے کا سامان بکھرا دیکھ کر بہن سے پوچھا کیک کہاں ہے تو وہ بولی اچھا نہیں بنا تھا تو سارا میں نے کھالیا آگے کی لڑائی پر مورخ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
|