ابھی حال ہی میں چین میں منعقدہ تیسری گلوبل ڈیجیٹل ٹریڈ
ایکسپو (جی ڈی ٹی ای) اختتام پذیر ہوئی، جو ڈیجیٹل کامرس میں عالمی شراکت
داری کو فروغ دینے اور اس طرح پائیدار ترقی کے لئے ایک متحرک پلیٹ فارم
ہے۔ہانگ جو میں منعقد ہونے والی اس نمائش میں 300 سے زائد بین الاقوامی
کمپنیوں سمیت 1500 سے زائد کاروباری اداروں نے شرکت کی۔شرکاء نے مصنوعی
ذہانت سے چلنے والے روبوٹس اور ہائیڈروجن سے چلنے والے ڈرونز جیسی جدید
اختراعات کا تجربہ کیا ۔اس موقع پر 400 سے زائد نئی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز
بھی پیش کی گئیں۔
ایکسپو میں شریک مہمانوں کے خیال میں چین کا تجربہ دیگر ممالک کو اپنی
ڈیجیٹل مارکیٹوں کی ترقی کے ابتدائی مراحل میں قابل قدر بصیرت فراہم کرتا
ہے ، عالمی ترقی میں مدد کر رہا ہے اور ڈیجیٹل عدم مساوات کو کم کرنے میں
مددگار ہے۔اس ضمن میں متعدد ممالک نے چین سے سیکھ کر ٹیلی مواصلات اور
سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کی کوششوں میں قابل قدر کامیابیاں سمیٹی
ہیں۔جدید ترین ٹیکنالوجیز کے علاوہ ای کامرس میں چین کے تجربے نے ان ممالک
کے لیے بھی ایک مثال قائم کی ہے جو ڈیجیٹل تجارت کی تیز رفتار ترقی سے
فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔مثال کے طور پر ، کیلی مال، ایک ای کامرس پلیٹ فارم
جو 2014 میں افریقہ میں چینی کاروباری افراد کی جانب سے قائم کیا گیا تھا،
افریقیوں میں سب سے مقبول شاپنگ ویب سائٹس میں سے ایک بن گیا ہے. اس نے
لاجسٹکس ، کوریئر سروسز ، کسٹمر سپورٹ اور علاقائی فروخت میں تقریباً 10
ہزار مقامی ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ڈیجیٹل معیشت میں چین اور افریقہ کے
درمیان تعاون اقتصادی تعاون کے ایک نئے ماڈل کی نمائندگی کرتا ہے جو دونوں
اطراف کے کاروباروں اور لوگوں کے لئے ٹھوس ثمرات لا رہا ہے۔اس میں کوئی شک
نہیں کہ ڈیجیٹلائزیشن ایک تکنیکی چھلانگ ہے اور ممالک اور کاروباری اداروں
کے لئے مستقبل کی ترقی کا ایک اہم محرک ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا ڈیجیٹل معیشت
میں چین کے جدید تجربے سے سیکھنے اور اپنے ہاں پائیدار ترقی کو فروغ دینے
کے لئے چینی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہاں ہے۔
ایکسپو میں ماہرین اور شرکاء نے کہا کہ چین کی جدید ڈیجیٹل معیشت اور وسیع
مارکیٹ پیمانہ دنیا کے لئے بے پناہ مواقع پیدا کر رہے ہیں۔اُن کے نزدیک چین
صرف فروخت کی مارکیٹ نہیں ہےبلکہ چین کی وسیع ابھرتی ہوئی صنعتوں، مضبوط
مارکیٹ کی طلب اور متعدد ہائی ٹیک کمپنیوں کو بھی مدنظر رکھنا لازم ہے۔اسی
باعث دنیا کی صف اول کی کمپنیاں نئے مواقع تلاش کرنے کے لئے چینی کاروباری
اداروں کے ساتھ تعاون پر زور دیتی ہے ، خاص طور پر مینوفیکچرنگ کے شعبے میں
ڈیجیٹل تبدیلی اور کاربن اخراج کے انتظام میں ، وہ چین کے ساتھ مفید تعاون
کی خواہاں ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی
ششماہی میں چین کی سرحد پار ای کامرس درآمدات اور برآمدات 1.22 ٹریلین یوآن
(تقریباً 170 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئیں، جو سال بہ سال 10.5 فیصد
اضافہ ہے۔دنیا کے متعدد ممالک کے کاروباری اداروں نے چین کے معروف ای کامرس
پلیٹ فارمز علی بابا اور جے ڈی پر قومی پویلین کھولے ہیں تاکہ اُن کی اپنی
مخصوص مصنوعات کو فروغ دیا جاسکے، جس سے دو طرفہ ای کامرس تعلقات کو فروغ
مل رہا ہے۔جولائی 2024 تک چین نے پانچ براعظموں میں پھیلے 33 ممالک کے ساتھ
ای کامرس تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ایکسپو کے دوران چین کی
وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ای کامرس ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق ، چین
شنگھائی تعاون تنظیم، برکس، ایپک اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس اور جی 20 جیسے
کثیر الجہتی فریم ورک کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کے تعاون میں شامل رہا ہے۔چین
نے یہ بھی واضح کیا ے کہ وہ ڈیجیٹل مصنوعات اور خدمات کو وسعت دینے کے لیے
تجارت، سرمایہ کاری، تحقیق اور ترقی کے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے
لیے ہمیشہ تیار ہے۔
|