بچوں کو حاضر دماغ بنائیں

بچوں کو حاضر دماغ بنائیں
تحرير:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
ہنستے مسکراتے ،کھیلتے بچے ہمیں بہت پیارے لگتے ہیں ۔ بھروقت جواب دینے والے بچوں سے ہم جلد مانوس ہوجاتے ہیں ۔آپ کسی کے گھر گئے ہوں اور کوئی بچہ آئے اور آپ کو معقول جوابات دے ۔موقع محل کے اعتبار سے بات کا سلیقہ معلوم ہوتو آپ بھی شاباش دئیے بغیر نہیں رُکتے ۔ہماری بھی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارابچہ یا بچی بھی حاضر جواب ہو۔حاضر دماغ ہو۔ اس مضمون میں آپ کو کچھ مفید مشورے پیش کرتے ہیں جن کی مدد سے آپ اپنے بچوں میں یہ صلاحیت پیداکرسکتے ہیں ۔ آئیے وہ مفید مشورے جاتے ہیں ۔

ہنستے مسکراتے ،کھیلتے بچے ہمیں بہت پیارے لگتے ہیں ۔ بھروقت جواب دینے والے بچوں سے ہم جلد مانوس ہوجاتے ہیں ۔آپ کسی کے گھر گئے ہوں اور کوئی بچہ آئے اور آپ کو معقول جوابات دے ۔موقع محل کے اعتبار سے بات کا سلیقہ معلوم ہوتو آپ بھی شاباش دئیے بغیر نہیں رُکتے ۔ہماری بھی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارابچہ یا بچی بھی حاضر جواب ہو۔حاضر دماغ ہو۔ اس مضمون میں آپ کو کچھ مفید مشورے پیش کرتے ہیں جن کی مدد سے آپ اپنے بچوں میں یہ صلاحیت پیداکرسکتے ہیں ۔ آئیے وہ مفید مشورے جاتے ہیں ۔
قارئین:
انسانی دماغ اللہ پاک کی عطاکردہ نعمت ہے ۔جس میں حیران کُن طاقت اور صلاحیت پائی جاتی ہے ۔ہمارے بچے ہمیں بہت ہی پیارے بہت ہی عزیز ہوتے ہیں چنانچہ ہم انھیں ہر میدان میں نمایاں دیکھنا چاہتے ہیں ۔سب سے پہلے ان کی ذہنی کیفیت کا سمجھنااور اس کے مطابق پلان ترتیب دینا والدین کی سمجھداری کا امتحان ہے ۔ہر بچے کی ذہنی استعداد جُداجُداہوتی ہے ۔اسی اعتبار سے والدین بچوں کے ساتھ تعلیم و تربیت کے معاملے میں پیش آناہوگا۔حاضر دماغی کے حوالے سے سب سے پہلے ذہنی مشق کے حوالے سے کچھ اہم باتیں پڑھ لیجئے ۔
پہیلیاں حل کرنا:
اپنے بچوں کے ساتھ ایساکھیل و تفریح کے مواقع فراہم کریں جس میں ان کی ذہنی صلاحیت کا امتحان ہو۔انھیں غور و فکر کرنی پڑھے ۔مثلاَ بچوں سے پہیلیاں پوچھیں ،پزل گیمز انھیں حل کرنے کے لیے دیں وغیرہ وغیرہ ،
دماغی کھیل (پزل گیمز، شطرنج وغیرہ)
تخلیقی سوالات پوچھیں :
اپنے بچوں کو چیزوں پر غور کرنے اور دماغ کو استعمال کرنے کی مشق کروائیں ۔آپ بچوں سےکوئی سوچ بچار پر مشتمل کوئی سوال پوچھ لیں ۔مثلاَ اگر سورچ ایک ماہ تک نکلنا بندھ ہوجائے تو کیا ہوگا؟وغیرہ
توجہ دینے کی عادت ڈالیں :
بچوں کو ایسے کام دیں جو ان کی توجہ کا تقاضا کریں، جیسے:رنگوں کے فرق کو پہچاننا وغیرہ ۔
کہانی سننے کے بعد سوالات پوچھنا:
آپ بچوں کو کوئی اسلامی تاریخ کا واقعہ سنائیں یا کسی علاقے یا ملک کے بارے میں جنزل معلومات بتائیں اور پھر آخر میں بچوں سے سوال پوچھیں کہ اس کہانی میں فلاں کون تھا؟وہ علاقہ کونساتھا؟وہ ملک کس نے فتح کیاتھا؟وغیرہ ۔یعنی کہانی میں موجود معلومات ہی کے متعلق ان کی حاضر دماغی کی جانچ کرنے کے لیے پوچھیں ۔
بچوں کوکتابیں پڑھنے کی عادت ڈالیں :
بچوں کو مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھنے کی ترغیب دیں۔ مطالعہ نہ صرف علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ ذہنی ارتکاز کو بھی بڑھاتا ہے۔
ذہنی سکون اور مراقبہ
بچوں کو روزانہ مختصر وقت کے لیے (Meditation) سکھائیں۔ اس سے وہ اپنے ذہن کو پرسکون اور مرکوز کر سکیں گے۔
پرفضا مقام کی سیر
کھلی فضا میں کھیلنے اور فطرت سے قریب رہنے سے بچوں کا دماغ تازہ اور توجہ مرکوز رہتی ہے۔ یہ انہیں فطری طور پر حاضر دماغ بننے میں مدد دیتا ہے۔
بھرپور نیند اور اچھی غذا!!
بچوں کی نیند پوری ہونی چاہیے اور انہیں متوازن خوراک دیں جس میں دماغی طاقت کو بڑھانے والے اجزاء (جیسے مچھلی، میوہ جات، اور سبزیاں) شامل ہوں۔
حل تلاش کرنے کی مشق
بچوں کو مسئلہ حل کرنے کے مختلف مواقع فراہم کریں۔انھیں آگےبڑھ کرچیزوں کوجج کرنے اور حل کرنے کے لیے آپ ہمت بڑھائیں ۔انہیں چھوٹے چیلنجز دیں جو ان کی سوچنے کی صلاحیت کو بڑھائیں۔
اپنے بچوں کو شاباشی دیں :
جب بچہ حاضر دماغی کا مظاہرہ کرے، تو ان کی تعریف کریں۔ حوصلہ افزائی سے بچے میں یہ صلاحیت مزید پروان چڑھے گی۔
شیڈول :
زیادہ دیر تک اسکرین (ٹی وی، موبائل، گیمز) استعمال کرنے سے بچوں کی توجہ میں کمی آ سکتی ہے۔ اس لیے ان کا اسکرین ٹائم محدود رکھیں اور متوازن سرگرمیاں دیں۔
بچوں کو کہنے اور پوچھنے کی عادت ڈالیں :
اپنے بچوں کو سوالات کرنے کا حق دیں ۔ جتنے زیادہ سوالات وہ کریں گے، ان کی تجزیاتی سوچ اور حاضر دماغی بڑھتی جائے گی۔یہ اقدامات بچوں کی ذہنی تیز رفتاری، ارتکاز اور حاضر دماغی بڑھانے میں مؤثر ثابت ہوں گے۔
قارئین:
اسلام میں بچوں کی ذہنی نشوونما اور حاضر دماغی کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم اصول اور طریقے موجود ہیں۔ یہ طریقے بچوں کی تربیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور ان کی روحانی، ذہنی اور اخلاقی ترقی کو پروان چڑھاتے ہیں۔
نمازی بنائیں :
نماز ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کو اللہ سے جوڑتی ہے اور اسے دنیاوی فکروں سے نکال کر روحانی سکون عطا کرتی ہے۔ بچوں کو بچپن سے ہی نماز کی پابندی سکھائی جائے۔ نماز پڑھنے سے ذہنی سکون اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، جو حاضر دماغی کو فروغ دیتا ہے۔
قرآن سے دوستی :
اپنے پیارے پیارے بچوں کوقرآن پاک کی تلاوت اور اس کے معانی پر غور و فکر کرنے سے ذہنی سکون اور روحانی روشنی حاصل ہوتی ہے۔ قرآن سیکھنے اور یاد کرنے کی عادت بچوں کی یادداشت کو تیز کرتی ہے اور ان میں حاضر دماغی پیدا کرتی ہے۔ قرآن میں اللہ کریم نے تدبر کرنے اور غور و فکر کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
دعا اور ذکر اللہ:
بچوں کو مختلف اذکار اور دعاؤں کی عادت ڈالنی چاہیے، جیسے صبح و شام کے اذکار اور مسنون دعائیں۔ یہ عمل بچوں کے ذہن کو بیدار اور توجہ مرکوز رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ دعا میں اخلاص اور اللہ کی مدد طلب کرنا بچوں کو ذہنی طور پر چاق و چوبند رکھتا ہے۔
اللہ کے آخری نبی ﷺ کی سیرت پڑھائیں اور بتائیں :
پیارے آقا ﷺ کی سیرت بچوں کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی سے حاضر دماغی، معاملہ فہمی، اور دانشمندی کے کئی پہلو سیکھنے کو ملتے ہیں۔ سیرت کا مطالعہ بچوں کو سوچنے، سمجھنے اور حکمت عملی سے عمل کرنے کی عادت ڈالتا ہے۔
بچوں کومشاورت اور گفتگو کی عادت ڈالیں!!
اسلام میں مشاورت اور مثبت گفتگو کی بڑی اہمیت ہے۔ بچوں کو سکھائیں کہ وہ سنجیدگی سے گفتگو کریں اور دوسروں کی بات غور سے سنیں۔ مشاورت بچوں کی سوچ کو وسیع کرتی ہے اور ان میں تجزیاتی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔
پاکیزہ خوراک:
بچوں کو حلال اور پاکیزہ خوراک کھلانا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ حضور ﷺ نے بتایا کہ حلال خوراک انسان کے ذہن اور دل پر مثبت اثر ڈالتی ہے اور ذہنی طاقت میں اضافہ کرتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اور پاکیزہ خوراک بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔
مثبت سوچ اور قناعت کی تعلیم
بچوں کو سکھائیں کہ وہ اللہ کی رضا پر راضی رہیں اور شکر گزاری کی عادت اپنائیں۔ یہ عمل انہیں ذہنی طور پر مضبوط اور حاضر دماغ بناتا ہے کیونکہ ایک مطمئن اور شکر گزار دل میں بے چینی کم ہوتی ہے اور ذہنی سکون پیدا ہوتا ہے۔
ٹائم مینجمنٹ سیکھائیں :
اسلام میں وقت کی قدر کی بڑی اہمیت ہے۔ بچوں کو وقت کی پابندی سکھائیں تاکہ وہ اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کریں۔ وقت کی پابندی ذہنی توجہ کو بہتر بناتی ہے اور بچوں کو حاضر دماغی کے ساتھ اپنی زندگی کے معاملات سنبھالنے میں مدد دیتی ہے۔
بچوں کو دعائیں سیکھائیں:
اسلامی روایات میں مختلف مواقع کے لیے مسنون دعائیں سکھائی گئی ہیں۔ بچوں کو ان دعاؤں کی عادت ڈالیں سفر کی دعا یہ دعائیں بچوں کے دل و دماغ کو حاضر رکھتی ہیں اور انہیں اللہ کی یاد میں مشغول رکھتی ہیں۔
اچھاکردار:
بچوں میں اچھے اخلاق، صبر، اور تحمل کی تربیت اسلامی تعلیمات کا بنیادی حصہ ہے۔ انہیں سچ بولنے، جھوٹ سے بچنے اور ہر
کام میں نیک نیتی سے کام کرنے کی تعلیم دیں۔ یہ سب بچے کو ذہنی طور پر مضبوط اور ہر لمحے حاضر دماغ رکھتا ہے۔
قارئین:
ہم نے بچوں کو حاضر دماغ بنانے کے حوالے سے کچھ مددگار ٹپس پیش کی ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ اللہ کے فضل اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کے صدقے آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گیں ۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
 

Zahoor Danish
About the Author: Zahoor Danish Read More Articles by Zahoor Danish: 7 Articles with 3706 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.