خیبر پختونخوا کے مختلف محکموں میں مالی بے ضابطگیاں اور بد انتظامی: آڈٹ رپورٹ 2023-24 میں اہم خامیوں کا انکشاف
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبر پختونخوا کے مالی سال 2023-24 کی جامع آڈٹ رپورٹ میں مختلف محکموں میں مالی بے ضابطگیوں، بد انتظامی اور قواعد کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ آڈٹ پاکستان کے آڈیٹر جنرل نے کیا، جس میں 2,664 حکومتی اداروں کا جائزہ لیا گیا، اور مختلف شعبوں میں نظامی ناکامیاں سامنے آئیں۔ 1. انسانی وسائل کی بدانتظامی - 1,885 ارب روپے رپورٹ کے مطابق سب سے بڑی بے ضابطگی انسانی وسائل کے شعبے میں پائی گئی، جس میں 1,885 ارب روپے کی بدانتظامی ہوئی۔ غیر قانونی بھرتیاں، غیر مجاز الاونسز، اور قواعد کی عدم پیروی کے باعث سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ 2. مالی بد انتظامی اور طریقہ کار کی بے ضابطگیاں - 474.729 ارب روپے مالیاتی بد انتظامی میں 474.729 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ محکمہ جات نے مناسب مالی ریکارڈ نہیں رکھا، اور متعدد مقامات پر غبن اور غیر قانونی ادائیگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ 3. داخلی کنٹرول کی ناکامی - 16.305 ارب روپے رپورٹ میں بہت سے محکمہ جات میں داخلی کنٹرول کی کمزوریوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جس سے 16.305 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ان محکموں میں مضبوط داخلی آڈٹ کا نفاذ ناکام رہا، جس کے نتیجے میں قواعد کی بار بار خلاف ورزی کی گئی۔ 4. ٹیکس اور محصولات کی وصولی میں مسائل - 19.281 ارب روپے آڈٹ میں ٹیکس وصولی اور تخمینہ میں سنگین خامیاں سامنے آئیں، جس کے باعث 19.281 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ یہ ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی عدم وصولی کا نتیجہ ہے جو صوبے کے ٹھیکیداروں اور کاروباری اداروں سے نہیں لی گئی۔ 5. خریداری میں بے ضابطگیاں - 283.032 ارب روپے متعدد محکمہ جات نے خریداری کے قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے شفافیت کے بغیر ٹھیکے دیے، جس سے صوبائی حکومت کو 283.032 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ 6. ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیاں - 5.905 ارب روپے خیبر پختونخوا میں ترقیاتی منصوبے تاخیر، غیر معیاری کام اور بجٹ سے زیادہ اخراجات کا شکار رہے، جس کے نتیجے میں 5.905 ارب روپے ضائع ہوئے۔ 7. واپسی کے مسائل - 24.958 ارب روپے ٹھیکیداروں اور محکمہ جات سے واجب الادا رقوم کی وصولی میں ناکامی کے باعث 24.958 ارب روپے کا مزید نقصان ہوا ہے۔ متعدد آڈٹ رپورٹوں کے باوجود، محکمے ان رقوم کو واپس لینے میں ناکام رہے ہیں۔
8. بینک اکاونٹس کی بدانتظامی - 63.380 ارب روپے آڈٹ میں کمرشل بینکوں میں اکاونٹس کے انتظام میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی بھی کی گئی، جس میں 63.380 ارب روپے غیر مناسب نگرانی اور بینکنگ قواعد کی خلاف ورزی کے باعث ضائع ہوئے۔ 9. عوامی خدمت کی ناکامی - 17.387 ارب روپے تعلیم، صحت، اور سماجی خدمات جیسے عوامی منصوبوں میں خراب کارکردگی کی وجہ سے حکومت کو 17.387 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ منصوبے یا تو اپنے مقاصد پورے نہیں کر سکے یا غیر معینہ مدت تک تاخیر کا شکار ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت کو ان مسائل کے فوری حل کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈی اے سی اور پی اے سی کی میٹنگز کے انعقاد میں ناکامی نے معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اگر ان بے ضابطگیوں کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو یہ صوبے کی حکمرانی اور مالی نظم و نسق کو مزید متاثر کر سکتی ہیں۔
|