چین نے 2050 تک خلائی سائنس کی ترقی کے لئے پہلا قومی
منصوبہ جاری کر دیا۔ اس منصوبے میں 2050 تک خلائی سائنس کی جستجو کے لئے
بنیادی اصولوں، ترقیاتی اہداف اور روڈ میپ کی وضاحت کی گئی ہے۔چائنیز
اکیڈمی آف سائنسز، چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن اور چائنا مینڈ اسپیس
ایجنسی کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ "نیشنل میڈیم اینڈ لانگ ٹرم
ڈیولپمنٹ پلان فار اسپیس سائنس (2024-2050)" میں مستقبل کی کامیابیوں کے
لئے 17 ترجیحی شعبوں کے ساتھ پانچ اہم سائنسی موضوعات کی نشاندہی کی گئی
ہے۔اس پلان میں کائنات کی ابتدا اور ارتقا ء کی کھوج لگانا،لو فریکوئنسی
کشش ثقل لہروں کا پتہ لگانا،زمین کے نظام کے ساتھ ساتھ سورج اور نظام شمسی
کے مابین مجموعی رابطے کے فزیکل عمل اور قوانین کو سامنے لانا.ماورائے زمین
زندگی کی تلاش کے دوران نظام شمسی کے اجسام اور بیرونی سیاروں کو مزید
جاننا۔خلائی حالات کے تحت مادے کی نقل و حرکت اور بنیادی طبیعیات جیسے
کوانٹم میکانکس اور عمومی اضافیت کی تفہیم کو گہرا کرنا وغیرہ شامل ہیں.
اہم تحقیقی شعبوں میں مائیکرو گریویٹی سائنس ، کوانٹم میکانکس ، جنرل
اضافیت ، اور خلائی حیاتی سائنس شامل ہیں۔
منصوبے میں 2050 تک تین مراحل پر مشتمل ترقیاتی روڈ میپ کا خاکہ بھی پیش
کیا گیا ہے۔پہلا مرحلہ اب سے 2027 تک ہے کہ ملک اپنے خلائی اسٹیشن کے
آپریشن کو برقرار رکھے، اور انسان بردار قمری تحقیق مشنز کو آگے بڑھائے. اس
میں پانچ سے آٹھ خلائی سائنس سیٹلائٹ مشنز کی توثیق اور منظوری بھی شامل ہے
، جس سے اہم بین الاقوامی اثرات کے ساتھ متعدد اصل کامیابیاں تشکیل دی
گئیں۔
دوسرا مرحلہ 2028 سے 2035 تک ہے۔ خلائی اسٹیشن کو فعال رکھنے اور سائنسی
مشن جیسے انسان بردار قمری کھوج اور بین الاقوامی قمری سائنسی تحقیقی
اسٹیشن کی تعمیر کے علاوہ ، ملک تقریباً 15 خلائی سائنس سیٹلائٹ مشنز کو
عملی جامہ پہنائے گا ، جس سے حقیقی معنوں میں ایسی کامیابیاں حاصل ہوں گی
جو دنیا میں سرفہرست ہوں گی۔آخری مرحلہ 2036 سے 2050 تک جاری رہے گا، جس
میں 30 سے زائد خلائی سائنس مشنز پر عمل درآمد کیا جائے گا، جس میں اہم
شعبوں میں نمایاں پیش رفت دنیا کی صف اول کی سطح تک پہنچ جائے گی۔
چین کی جانب سے عالمی اسپیس تعاون کو فروغ دینے کی بات کی جائے تو ملک کے
قومی خلائی ادارے نے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا کی مشترکہ تعمیر اور اشتراک
کو مزید فروغ دینے کے لیے باضابطہ طور پر "نیشنل ریموٹ سینسنگ ڈیٹا اینڈ
ایپلیکیشن سروس پلیٹ فارم" بھی تشکیل دیا ہے۔ چین کی جانب سے یہ اعلان بھی
کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ 10 سے 15 سالوں میں اپنے خلائی اسٹیشن پر ایک ہزار
سے زائد سائنسی تجربات کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس خاطر چینی خلائی اسٹیشن کو
کامیابی کے ساتھ منظم کیا گیا ہے ، جس میں سائنسی تجربات کے لئے تمام
سہولیات نصب ہیں۔ اگلی دہائی تک یہ خلائی اسٹیشن اطلاق اور ترقی کے مرحلے
میں داخل ہوگا اور سائنس دانوں اور انجینئروں کے لیے خلا کے راز وں کو
دریافت کرنے کے لیے ایک تحقیقی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔اس حوالے
سےچائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ٹیکنالوجی اینڈ انجینئرنگ سینٹر فار اسپیس
یوٹیلائزیشن کے مطابق خلائی اسٹیشن پر درجنوں تحقیقی منصوبے پہلے ہی جاری
ہیں۔چینی ماہرین کی جانب سے راکٹ انجنوں کے بلیڈز کے لیے مزید جدید مواد کی
تلاش کا منصوبہ ترتیب دیا جا رہا ہے جبکہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے
لئے بہتر بایومیٹریل اور بہت سے دیگر مواد کی تلاش بھی کی جائے گی۔
وسیع تناظر میں چین اپنی خلائی صنعت کو ترقی دینے کے لیے "جامع مشاورت ،
اشتراکی تعمیر اور مشترکہ ثمرات " کے تصور پر عمل پیرا ہے ، اور اسپیس کے
میدان میں عالمی تعاون کو آگے بڑھاتے ہوئے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے
کی تعمیر کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
|