حضرت خواجہ محمد حمید الدین سیالوی رحمہ اللہ پیکر شفقت

برصغیر کے عظیم روحانی مرکز آستانہ عالیہ سیال شریف کے پانچویں سجادہ نشین
آپ پاکستان کی سینٹ کے بھی رکن رہے
مجلس الدعوہ والاسلامیہ کی بنیاد رکھی بعد میں اس کو شمس و قمر فاؤنڈیشن کے نام سے تبدیل کر دیا

امیر شریعت حضرت خواجہ محمد حمیدالدین سیالوی رحمہ اللہ علیہ (سیال شریف)

جب بھی کسی درگاہ، آستانہ یا دربار کا تذکرہ آتا ہے تو ذہن میں دنیا داری سے دور خدا ترس بندگان خدا کا تصور ابھرتا ہے۔ بلاشبہ ایسا ہی ہے لیکن کچھ شخصیات وہ ہوتی ہیں جن کی زندگی خدمت انسانیت کے جذبہ سے سرشار ہوتی ہے ، ہمہ جہت شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ وہ مشفق، مہربان اور حوصلہ افزائی کرنے والے ہوتے ہیں، جن سے مل کر چھوٹا بھی خود کو اوج ثریا پر محسوس کرتا ہے انہی شخصیات میں سے ایک شخصیت مرشد کریم امیر شریعت حضرت خواجہ محمد حمید الدین سیالوی علیہ الرحمہ ہیں۔ آپ اپنے والد گرامی جو تحریک پاکستان کے عظیم رہنما بھی ہیں شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی رحمہ اللہ کے بعد آستانہ عالیہ سیال شریف کے پانچویں سجادہ نشین بنے۔

اہل اللہ کی پہچان ان کی شفقت، بردباری، دور اندیشی اور خداترستی سے عبارت ہے ۔ آپ کی شخصیت ہمہ جہت تھی۔ ذیل میں آپ کی زندگی کے چند پہلو نذر قارئین ہیں۔

علم اور اہل علم سے محبت
علم اور اہل علم سے محبت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اکثرگفتگو میں فرماتے کہ میں تو علماء کی جوتیاں سیدھی کرنے کی بھی لیاقت نہیں رکھتا۔ آپ کی مجلس میں کوئی بھی صاحب سید زادہ یا عالم دین فرش پر نہیں بیٹھتا تھا بلکہ آپ اپنے برابر کرسی پر بٹھاتے۔ اقبال آڈیٹوریم زرعی یونیورسٹی میں کانفرنس میں شدید رش ہونے کے بدولت بہت سارے لوگ نیچے فرش پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ نے اپنے خطاب سے پہلے اعلان فرمایا کہ کوئی بھی سید زادہ یا عالم دین نیچے فرش پر اگر بیٹھے ہیں تو برائے مہربانی اوپر اسٹیج پر تشریف لے لائیں۔

خواتین کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ
دارالعلوم ضیاء شمس الاسلام آستانہ عالیہ سیال شریف کا قدیم مدرسہ ہے جس کی بنیاد ١٩٦٤ میں رکھی گئی۔ آپ نے اس سے ملحقہ طالبات کیلئے شعبہ للبنات قائم فرمایا۔ جس میں تجوید، حفظ القرآن، درس نظامی، چھٹی سے ایم اے تک کی کلاسز قائم ہیں۔ آپ فرماتے کہ بیٹیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ایک گھرانے کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہے ۔ تاہم خواتین کے بغیر محرم اور بغیر حجاب درباروں پر حاضری کے سخت خلاف تھے، خواتین کو حکم فرماتے کہ دربار شریف پر خواتین کیلئے مخصوص باپردہ جگہ پر ہی رکیں بلاوجہ کسی کو بازاروں میں دیکھتے تو سخت ناراضگی کا اظہار فرماتے۔

بچوں پر خصوصی شفقت
چھوٹے بچوں پر آپ کی شفقت دیدنی ہوتی۔ اہل عقیدت متبرک مقامات پر جوتے پہن کر نہیں جاتے، ایک شخص سلام کیلئے حاضر ہوا تو اس نے جوتا نہیں پہنا تھا ساتھ میں چھوٹا بچہ تھا تو اس نے بھی نہیں پہن رکھا تھا آپ نے اسی وقت ارشاد فرمایا کہ موسم سرد ہو رہا ہے اور فرش ٹھنڈا ہے مہربانی کیا کریں بچوں کو ٹھنڈے فرش پر ننگے پاؤں چلنے سے روکیں اور فرمایا ابھی جوتا پہناؤ اس نے عرض کی معلوم ہوا ہے کہ آپ کہیں تشریف لیجانے لگے ہیں تو اس لیے جلدی سے سلام کیلئے حاضر ہو گیا فرمایا میں انتظار کرتا ہوں آپ اس کو جوتا پہنا کر پھر میرے پاس لیکر آؤ۔ جب وہ واپس آیا تو بچے کو ناصرف دعاؤں سے نوازا بلکہ موقع پر موجود دیگر پیر بھائیوں سے بھی فرمایا کہ بچوں کی صحت کا خاص خیال رکھا کریں۔

مزدور کی مزدوری خوش دلی سے ادا کرنا
عام طور پر ہماری عادت ہے کہ مزدور سے رقم طے کر لینے کے بعد جب ادائیگی کا وقت ہوتا ہے تو کہہ رہے ہوتے ہیں کچھ رعایت کر دو۔ حضرت خواجہ محمد حمید الدین سیالوی رحمہ اللہ کام کروانے سے پہلے اجرت طے فرماتے کام مکمل ہونے پر پہلے اس کی دلجوئی فرماتے، کام کی تعریف کرتے، رزق حلال کی جستجو میں اسے مبارک دیتے، پوری مزدوری ادا فرماتے اور ساتھ کچھ اضافی رقم بھی عطا فرماتے کہ اچھے کام کا انعام ہے ۔ یوں آپ محنت کش کو باور کراتے کہ بہت عظمت کا کام کر رہے ہو۔

طالب علموں کی حوصلہ افزائی
آپ طلبہ کی خصوصی حوصلہ افزائی فرماتے، طلبہ سے ملاقات ہوتی تو جیسے ان میں گھل مل جاتے، اچھا سبق سنانے والے کی دلجوئی فرماتے، سبق میں کمزور کو حوصلہ دیتے ، والی بال کو پسند فرماتے، اگر کبھی مدرسہ کے طلبہ کو کسی کام میں مصروف دیکھتے تو اس کام کو مزید بہتر انداز سے سرانجام دینے کیلئے ہدایات بھی جاری فرماتے ۔

دعا اور محافل مختصر کرتے
ہزاروں لوگ اس بات کے عینی شاہد ہیں کہ موسم کی شدت کے پیش نظر سالانہ محافل کا دورانیہ بھی بے حد مختصر رکھتے تاکہ لوگوں کو تکلیف نا ہو۔ گاؤں کے علاقہ میں رات کی محافل کی بجائے دن کی محافل کو ترجیح دیتے تاکہ آنے والے لوگ بآسانی دن کی روشنی میں اپنے اپنے گھروں کو پہنچ سکیں۔ رمضان المبارک میں منعقد سالانہ عرس مبارک کے موقع پر نماز تراویح میں قرات کی مقدار کو بھی کم کرنے کا حکم فرماتے کہ دور دراز سے سفر کرکے لوگ آئے ہیں تو لمبی رکعات کی بدولت کوئی جماعت سے رہ نا جائے۔

بار بار دعا کیلئے ہاتھ اٹھانے کو زحمت تصور نا کرتے
اس بات کے بھی ہزاروں لوگ شاہد ہیں کہ جتنی بار بھی آپ کی خدمت میں لوگوں نے دعا کی درخواست کی اسی وقت ہاتھ اٹھا کے اس کو دعا سے نوازا۔ آپ اکثر فرمایا کرتے کہ پیر بھائیو ہم آپ کیلئے دعا کرتے ہیں آپ ہمارے لیے دعا کیا کریں۔

قوانین پر عملدرآمد
فیصل آباد ٹی ایم اے ہال میں منعقدہ شیخ الاسلام کانفرنس سے خطاب فرمانے کیلئے آپ کا قافلہ آرہا تھا، رش کی وجہ سے تاخیر ہو رہی تھی اس لیے ڈرائیور نے گاڑی لمٹ سے زیادہ تیز چلائی تو ٹریفک پولیس والے نے رکنے کا اشارہ کیا اسے نہیں معلوم تھا کہ آپ کے ہمراہ درجنوں گاڑیوں کا قافلہ بھی ہے ۔ آپ نے ڈرائیور سے فرمایا کہ تعمیل کرو اور گاڑی کو روکو۔ آپ کی گاڑی کے رکتے ہی پورا قافلہ رک گیا، پولیس اہلکار کو کچھ شرمندگی ہوئی تو آپ نے قریب بلایا اور فرمایا کہ میں معذرت چاہتا ہوں میرے ڈرائیور نے گاڑی تیز چلائی ہے ۔ دراصل شدید گرمی میں لوگ میرے منتظر ہیں میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے وہ سب تکلیف اٹھائیں۔

پیر وہ نہیں ہوتا جس کی نظر مرید کی جیب پر ہو
بھوآنہ ضلع چنیوٹ میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ پیروہ نہیں ہوتا جس کی نظر مرید کی جیب پر ہو۔ پیر وہ ہوتا ہے جس کی نظر مرید کے دل پر ہو۔

بلا شبہ خانقاہی نظام میں کسی کو تکلیف نہیں دی جاتی بلکہ تکلیفوں کا مداوا کیا جاتا ہے ۔ وہاں اپنے آگے نہیں خدا کے سامنے جھکنے کا درس ملتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر خانقاہ سے متصل مسجد قائم ہے جو درس دیتی ہے کہ عبادت اللہ کی ہے۔ آج بھی سیال شریف میں جماعت کے اوقات میں دربار شریف پر حاضری روک دی جاتی ہے تاکہ سب لوگ باجماعت نماز میں شامل ہوں۔ آج بھی سیال شریف میں تین وقت لاؤڈ اسپیکر میں اعلان ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔ پیر بھائی، مہمان، مسافر ، درویش آجاؤ لنگر شریف سے کھانا تناول فرمالیں۔ اللہ آپ کی خیر فرمائے۔
 

M Qasim Waqar Sialvi
About the Author: M Qasim Waqar Sialvi Read More Articles by M Qasim Waqar Sialvi: 7 Articles with 1879 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.