میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
آج کی اس تحریر میں سب سے پہلے ہم ذکر کریں گے اس واقعہ کا جو ہم نے اس
تحریر کے دوسرے حصے میں پڑھا تھا یعنی بوڑھی عورت کا بیٹا شادی کے بعد
بارات سمیت دریا میں ڈوب جاتا ہے اور حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
کرامت سے وہ گیارا سال کے بعد دریا سے باہر نکل جاتا ہے آپ سوچ رہے ہوں گے
اس واقعہ کا ذکر دوبارہ کیوں تو میں نے لکھا تھا کہ اس واقعہ کو ہمارے
مختلف اکابرین نے مختلف انداز سے اپنی اپنی کتابوں میں تحریر کیا ہے تو آج
میں یہ بتائوں گا کہ وہ دولہا کے ساتھ بعد میں کیا ہوا اور اس واقعہ کو
دوسرے انداز کے ذریعے آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کروں گا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس واقعہ کو سید عبد القادر اربلی نے اپنی
کتاب " تفریح الخاطر فی مناقب شیخ عبدالقادر جیلانی " میں کچھ اس طرح سے
تحریر کیا ہے کہ حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ زاروقطار رونے والی
بوڑھی عورت کے پاس خود گئے اور اسے تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ گھر جائیں
اللہ نے چاہا تو آپ کا بیٹا آپ کو وہیں ملے گا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنے میں مصروف ہوگئے لیکن وہ بوڑھی عورت
واپس آگئی اور چلانے لگی کہ میرا بیٹا تو ابھی گھر نہیں پہنچا آپ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ گھر جائیں اس بار وہ ضرور آگیا ہوگا لیکن دوسری
بار بھی وہی ہوا کہ وہ عورت واپس آئی اور کہنے لگی کہ وہ نہیں پہنچا پھر آپ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس عورت سے تیسری بار فرمایا اور جب وہ گھر پہنچی
تو اس کا بیٹا موجود تھا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ
تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ اے میرے مالک تو خالق دوجہاں ہے تیرے لئے
کوئی کام ناممکن نہیں تو پھر تو نے دو مرتبہ مجھے اس عورت کے سامنے شرمندہ
کیوں کیا ؟ تو چاہتا تو میری پہلی صدا پر یہ کام کر سکتا تھا پھر تیسری بار
کیوں ؟ تو رب تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے میرے محبوب بندے پہلی بار جب تو
نے دعا کی تو فرشتوں نے ان تمام لوگوں کی ہڈیوں کو اکٹھا کیا جو ڈوب گئے
تھے جب دوسری بار دعا کی تو میں نے ان میں جان ڈالی اور جب تیسری بار دعا
کی تو میں نے انہیں دریا سے نکال کر بحفاظت ان کے گھروں تک پہنچایا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آپ کو یہ جان کر حیرت بھی ہوگی اور خوشی
بھی کہ اس واقعہ میں اس بوڑھی عورت کا جو بیٹا تھا یعنی دولہا وہ کون تھا
دوبارہ زندگی پانے والے اس دولہا کو اللہ تعالیٰ نے حضور غوثِ پاک رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کی نسبت کے سبب بڑا عظیم مقام عطا فرمایا جو بعد میں " حضرت سید
کبیر الدین شاہدولہ دریائی" جیسی عظیم البرکت شخصیت کے روپ میں سامنے آئے
جو سلسلہ سہروردیہ اور چشتیہ میں اپنا ایک خاص مقام رکھتے تھے اس سے بھی
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا مزار پرانوار پاکستان کے شہر گجرات میں واقع ہے
جس کی زیارت اکثر لوگوں نے کی ہوگی مزاروں کی زیارت پر جانے والے ہمارے
علماء اور دینی طالب علموں کے بیشمار قافلے وہاں جاتے ہیں حاضری دیتے ہیں
اور فیض پاتے ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ہمارے درمیان موجود کئی لوگ اولیاء کرام
اور بزرگان دین کی کرامتوں کے منکر ہیں اور ان کا کہنا ہے اللہ تعالیٰ کے
کسی بندے کے پاس کوئی ایسی طاقت نہیں جس کے ذریعے وہ ان کرامتوں کو ظاہر
کرسکیں اور حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس ڈوبی ہوئی بارات کی
واپسی والے واقعہ کو بھی ایسے لوگ من گھڑت کہتے ہیں حالانکہ ایسا واقعہ
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک سورہ کے ذریعے بھی بتایا ہے سورہ البقرہ
کی آیت نمبر 243 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ
اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ وَ ہُمۡ اُلُوۡفٌ
حَذَرَ الۡمَوۡتِ ۪ فَقَالَ لَہُمُ اللّٰہُ مُوۡتُوۡا ۟ ثُمَّ اَحۡیَاہُمۡ
ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ
النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۲۴۳﴾
ترجمعہ کنزالایمان :
اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ
ہزاروں تھے موت کے ڈر سے ، تو اللہ نے ان سے فرمایا مر جاؤ پھر انہیں زندہ
فرما دیا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس آیت کی تفسیر میں مفتی آصف عبداللہ
قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ اصل میں یہ سورہ بنی اسرائیل کی
قوم پر نازل ہوئی کہ جب وہاں طاعون جیسا مرض وباء کی صورت میں جب پھیلا تو
لوگ اس بیماری کے خوف اور ڈر کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑ کر وہاں سے بھاگ
کھڑے ہوئے اور بھاگتے بھاگتے جنگل کی طرف آگئے اور انہیں محسوس ہوا کہ یہاں
وباء نہیں ہے تو انہوں نے وہاں اپنے خیمے ڈال لئے تب اللہ تعالیٰ نے ایک
فرشتے کے ذریعے انہیں یہ صدا دی کہ تم سب مر جائو لہذہ تمام لوگوں کے دل کی
دھڑکن بند ہوگئ اور سب کے سب وہیں مر گئے بعض مفسرین نے ان لوگوں کی تعداد
کم و بیش 70000 ہزار لکھی ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں پھر اس وقت کے نبی حضرت ذوالکفل علیہ
السلام کا وہاں سے گزر ہوا تو انہوں نے دیکھاں کہ یہاں کئی لوگوں کی سڑی
گلی ہڈیاں پڑی ہوئی ہیں اور جگہ جگہ بدبو پھیلی ہوئی ہے تو آپ علیہ السلام
نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا کہ یا اللہ انہیں دوبارہ زندگی عطا فرما تو
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ٹھیک ہے ان کو زندہ میں کروں گا لیکن پکارو گے تم
گویا حضرت ذوالکفل علیہ السلام نے پکارا اٹھ جائو تو سارے کے سارے لوگ اٹھ
کھڑے ہوئے اور انہیں نئی زندگی مل گئی اب یہ تو قرآن کا واقعہ ہے اگر اس
واقعہ سے کوئی منکر ہوتا ہے تو وہ اسلام سے ہی خارج ہو جائے گا لیکن حضور
غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واقعہ میں کہ جہاں ڈوبی ہوئی کشتی کو دریا
سے بارات سمیت زندہ سلامت باہر نکالنے والا بھی رب تعالیٰ ہی ہے لیکن اللہ
تعالیٰ نے اس کے لئے وسیلہ اپنے پیارے اور محبوب ولی کو بنایا تو یہ بقول
منکر اولیاء کے ایک منگھڑت کہانی ہے نعوذ و باللہ ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ حضور صلی اللہ
علیہ وآلیہ وسلم نے حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیدائش سے قبل ہی
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد گرامی جناب حضرت سید ابو صالح موسی جنگی
دوست علیہ الرحمہ کو خواب میں آکر بشارت دے دی تھی کہ تمہارے یہاں ایک ایسا
فرزند آنے والا ہے جس کا مقام تمام اولیاء میں ایسا ہوگا جیسے تمام انبیاء
کرام میں میرا مقام ہے حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ مادر زاد ولی تھے
اور آپ کی ولایت کا تو وہ مقام ہے کہ حضرت شیخ ابوالقاسم عمر رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا:
“جو کوئی مصیبت میں مجھ سے فریاد کرے یا مجھ کو پکارے تو میں اس کی مصیبت
کو دور کر دوں گا اور جو کوئی میرے وسیلے سے اللہ عزوجل سے اپنی حاجت طلب
کرے گا تو اللہ عزوجل اس کی حاجت کو پورا فرما دے گا۔
(بہجۃ الاسرار، ذکر فضل اصحابہ و بشراہم، ص 197)
اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
فقیروں کے حاجت روز غوث اعظم
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سائنسدانوں کی صف کا ایک بہت بڑا نام " آئن
اسٹائن " اس نے کہا تھا کہ میں نے ریڈیو دوربین کے ذریعے ایک ایسے کہکشاں
کو دیکھا ہے جو زمین سے دوکروڑ نوری سال دور ہے یعنی اگر روشنی جو فی سیکنڈ
ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل کا فیصلہ ہے کرتی ہے تو وہ بھی دو کروڑ سال میں
وہاں پہنچے گی لیکن جہاں تک اس پوری کائنات کی سرحدوں کا معلوم کرنا ہو تو
میری عمر اگر دس لاکھ برس بھی ہو جائے تو میں اس کائنات کی وسعت کو معلوم
نہیں کرسکتا یعنی دریافت نہیں کرسکتا ۔لیکن اللہ تعالیٰ اپنے خاص ، مقرب
اور محبوب بندوں کو بڑی شان وعظمت عطا فرماتا ہے حضور غوث پاک رضی اللہ
تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
نظرت الٰی بلاد اللہ جمعا
کخردلۃ علٰی حکم التصال
یعنی اللہ تبارک وتعالی کے تمام شہر میری نظر میں ایسے ہیں جیسے ہتھیلی میں
رائی کا دانہ
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان
عظیم سے عظیم تر ہے حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جیسے فرمایا کہ "
میرا مرید مشرق میں ہو اور میں مغرب میں اور میرا مرید مجھے مشرق سے مدد کے
لئے پکارے تو میں مغرب میں ہونے کے باوجود اس کی مدد کو پہنچوں گا اور اس
کی مدد کروں گا " اس بات کی دلیل ہمیں تاریخ اسلام میں کئی جگہوں پر اور
کئی کتابوں میں ملتی ہیں اسی سلسلے میں سعادت حاصل کرنے کی غرض سے یہاں ایک
واقعہ تحریر کرنا چاہوں گا ایک عورت حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ کی مرید ہوئی، اس پر ایک فاسق شخص عاشق تھا، ایک دن وہ
عورت کسی حاجت کے لئے باہر پہاڑ کے غار کی طرف گئی تو اس فاسق شخص کو بھی
اس کا علم ہوگیا تو وہ بھی اس کے پیچھے ہو لیا حتٰی کہ اس کو پکڑ لیا، وہ
اس کے دامن عصمت کو ناپاک کرنا چاہتا تھا تو اس عورت نے بارگاہ غوثیہ میں
اس طرح استغاثہ کیا:
الغیاث یاغوث اعظم الغیاث یاغوث الثقلین
الغیاث یاشیخ محی الدین الغیاث یاسیدی عبدالقادر
اس وقت حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدرسہ میں وضو فرما رہے تھے آپ نے
اس کی فریاد سن کر اپنی کھڑاؤں (لکڑی کے بنے ہوئے جوتے) کو غار کی طرف
پھینکا وہ کھڑاویں اس فاسق کے سر پر لگنی شروع ہو گئیں حتٰی کہ وہ مر گیا،
وہ عورت آپ کی نعلین مبارک لے کر حاضر خدمت ہوئی اور آپ رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ کی مجلس میں سارا قصہ بیان کر دیا۔ (تفریح الخاطر، ص 37)
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں میرے حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
حکومت پوری کائنات پر قائم ہے کیا انسان کیا جانور کیا فرشتے کیا جن کیا
چرند کیا پرند کیا دریا کیا سمندر اور کیا پہاڑ ہر جگہ آپ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ کی حکومت ہے اور ہر کوئی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حکم پر سر جھکائے
اپنی جگہ موجود ہے اور وفاداری پر قائم ہے یہ ہی وجہ کہ ہمیں آپ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کی کئی ایسی کرامات واقعہ کی صورت میں ملتی ہیں جس میں آپ رضی
اللہ تعالیٰ عنہ نے کسی پرندے کی فریاد سنی کسی بہت بڑے سانپ سے گفتگو
فرمائی بادلوں سے باتیں کیں یعنی ہر کسی پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نظر
عنایت ہمیشہ جاری و ساری رہتی ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضرت ابوالحسن علی الازجی رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ بیمار ہوئے تو حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی عیادت کے لئے
تشریف لے گئے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے گھر ایک کبوتری اور ایک
قمری کو بیٹھے ہوئے دیکھا، حضرت ابوالحسن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے عرض
کیا: “حضور والا یہ کبوتری چھ مہینے سے انڈے نہیں دے رہی اور قمری (فاختہ)
نو مہینے سے بولتی نہیں ہے تو حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کبوتری
کے پاس کھڑے ہو کر اس سے فرمایا: “اپنے مالک کو فائدہ پہنچاؤ۔“ اور قمری سے
فرمایا کہ “اپنے خالق عزوجل کی تسبیح بیان کرو۔“ تو قمری نے اسی دن سے
بولنا شروع کردیا اور کبوتری عمر بھر انڈے دیتی رہی۔
(بہجۃ الاسرار، ذکر فصول من کلامہ مرصعابشی من عجائب، ص 153)
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے
ہیں کہ اس دنیا کو دل سے نکال دو کیونکہ جب اس کو دل سے نکال دوگے تو
تمہارے لئے بے ضرر ہوجائے گی یعنی تمہیں کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی
حضرت شیخ ابوالقاسم عمرالبزار رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت
سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ “جو شخص مجھ
کو مصیبت میں پکارے تو اس کی وہ مصیبت جاتی رہے گی اور جس تکلیف میں مجھے
پکارے تو اس کی وہ تکلیف جاتی رہے گی۔“ پھر فرمایا کہ “جو شخص دو رکعت نماز
پڑھے اور ہر رکعت میں سورہء فاتحہ کے بعد سورہء اخلاص گیارہ بار پڑھے پھر
سلام کے بعد سرور کون و مکاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک
پڑھے اور مجھ کو یاد کرے اور عراق کی جانب گیارہ قدم چلے اور میرا نام لے
کر اپنی حاجت طلب کرے تو اللہ عزوجل کے حکم سے اس کی حاجت پوری ہو جائے
گی۔“
(بہجۃ الاسرار، ذکر فضل اصحابہ و بشراہم، ص 197)۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک دفعہ حضرت شیخ احمد رفاعی اور عدی بن
مسافر علیہ الرحمہ اور ان کے کچھ رفقاء حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کے ہمراہ حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ کے مزار پرانوار پر حاضری کے
لئے جارہے تھے رات کا وقت تھا اور راستے میں اندھیرا بھی بہت تھا تو حضور
غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے آگے آگے چل رہے تھے اور جیسے ہی کوئی
پتھر یا رکاوٹ محسوس ہوتی تو اپنا ہاتھ آگے کردیتے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ کا ہاتھ مبارک چاند کی طرح روشن ہوجاتا اور اسی طرح چلتے چلتے تمام لوگ
بخیر وعافیت حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ کے مزار پرانوار پر پہنچ
گئے ۔۔ ( قلائد الجواہر، ملخصاً ص 77)۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں نسبت کا تعلق بھی بڑا گہرا ہوتا محبت اور
پیار جیسا آپ اگر حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرید نہ بھی ہوں تو
کوئی بات نہیں لیکن آپ ان سے دلی عقیدت رکھیں ان سے محبت کریں ان سے پیار
کریں ان کا ذکر کرتے رہیں انہیں پکارتے رہیں ہھر دیکھیں آپ پر بھی حضور غوث
پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کرم کس طرح ہوتا ہے کیونکہ اللہ رب العزت کا
حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وعدہ ہے کہ اگر کوئی شخص آپ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے محبت کرے گا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کرتا رہے گا یہاں
تک کہ اگر کوئی شخص کبھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مدرسے کے قریب سے بھی
گزرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر کرم فرمائے گا اسے بخش دے گا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے
میں ایک شخص جو انتہائی گنہگار و فاسق تھا لیکن وہ حضور غوث پاک رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے بہت عقیدت رکھتا تھا ہر وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر
کرتا نظر آتا تھا اور جب اس کا انتقال ہوا تو لوگوں نے اس قبر میں دفن کیا
اور وہاں سے چلے گئے پھر جب منکر نکیر آئے تو انہوں نے اس فاسق شخص سے
سوالات کئے تو اس نے ہر سوال کے جواب میں کہا " عبدالقادر" کہا تو منکر
نکیر کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ندا آئی کہ اگر چہ یہ شخص فاسقوں میں سے ہے
لیکن اسے میرے محبوب بندے یعنی حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت
تھی بس اسی سبب میں نے اس کی مغفرت کردی اور حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے محبت اور حسن اعتقاد کی وجہ سے اس کی قبر کو وسیع کردیا ہے ۔
(سیرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص 188 ).
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ
اگر کوئی پریشانی ہو تو یہ وظیفہ پڑھ لیں کوئی مصیبت ہو تو یہ وظیفہ پڑھ
لیں کوئی مشکل آپڑی ہو تو فلاں وظیفہ پڑھ لیں لیکن یہاں معاملہ کچھ الگ ہے
حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود فرماتے ہیں کہ جب بھی کوئی پریشانی
لاحق ہو کسی مصیبت نے گھیرا ہو تو مجھے پکارو میں مدد کے لئے پہنچوں گا
جیسے حضرت سیدنا عبداللہ جبائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ “میں
ہمدان میں ایک شخص سے ملا جو دمشق کا رہنے والا تھا اس کا نام “ظریف“ تھا
ان کا کہنا ہے کہ “میں بشر قرظی کو نیشاپور کے راستے میں ملا یا۔ یہ کہا کہ
خوارنرم کے راستے میں ملا، اس کے ساتھ شکر سے بھرے چودہ اونٹ تھے اس نے
مجھے بتایا کہ ہم ایسے جنگل میں اترے جو اس قدر خوفناک تھا کہ اس میں خوف
کے مارے بھائی بھائی کے ساتھ نہیں ٹھہر سکتا تھا جب ہم نے شب کی ابتداء میں
گھٹڑیوں کو اٹھایا تو ہم نے چار اونٹوں کو گم پایا جو سامان سے لدے ہوئے
تھے میں نے انہیں تلاش کیا مگر نہ پایا قافلہ تو چل دیا اور میں اپنے
اونٹوں کو تلاش کرنے کے لئے قافلہ سے جدا ہو گیا، ساربان نے میری امداد کی
اور میرے ساتھ ٹھہر گیا، ہم نے ان کو تلاش کیا لیکن کہیں نہ پایا۔ جب صبح
ہوئی تو مجھے حضرت سیدنا محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی
کا فرمان یاد آیا کہ “اگر تو سختی میں پڑے تو مجھ کو پکارنا تو تجھ سے
مصیبت دور ہو جائے گی۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس نے کہا کہ میں نے پکارنا شروع کیا اور
کہا کہ " اے شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے اونٹ گم ہوگئے
ہیں میری مدد فرمائیے اے شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے
اونٹ گم ہوگئے ہیں میری مدد فرمائیے" یوں میری آنکھوں میں صبح کی روشنی
نمودار ہوئی اور میں نے ایک اونچے ٹیلے پر ایک آدمی کو دیکھا جس نے سفید
لباس پہنا ہوا تھا اس نے مجھے اپنی آستین سے اوپر آنے کو کہا جب ہم ٹیلے پر
چڑھے تو وہاں وہ شخص تو دکھائی نہ دیا لیکن وہ چاروں اونٹ ٹیلے کے نیچے
بندھے ہوئے تھے ہم نے انہیں لیا اور واپس اپنے قافلے سے جا ملے ۔ (المرجع
السابق، ص196۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ہمارے علماء اور اکابرین نے حضور غوثِ پاک
رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کرامتوں کو اکٹھا کرکے مختلف کتابوں میں لکھا تو ان
کی تعداد کم و بیش 2000 بتائی جاتی ہے لیکن یہ وہ تعداد ہیں جو ملی اور
جنہیں لکھا گیا جبکہ جو ملی نہیں اور جنہیں لکھا نہیں گیا ان کی تعداد کا
کسی کو کوئی علم نہیں کیونکہ حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان و
عظمت اور مقام و مرتبہ اتنا اونچا تھا کہ آپ علیہ الرحمہ سے ظاہر ہونے والی
کرامتوں کا گننا کسی کے بس کی بات نہیں اور ویسے بھی جب کوئی شخص اللہ
تعالیٰ کی طرف قدم بڑھاتا ہے اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے میں اپنا
سب کچھ فنا کردیتا ہے تو پھر اللہ رب العزت اسے وہ مقام وہ مرتبہ عطا
فرماتا ہے جو ہر ذی شعور انسان کی طلب ہوتی ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے
میں اگر لکھا جائے تو پوری کتاب یا کتابیں لکھی جاسکتی ہیں آپ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کی ذات اور شخصیت کے بارے میں ان مضامین میں مکمل طور پر لکھنا
ممکن نہیں یہ ایک بہت وسیع عنوان ہے لیکن میں نے کوشش کی ہے کہ اس عنوان پر
تین حصوں میں مختصر مگر جامع انداز میں آپ لوگوں تک کچھ معلومات پہنچا سکوں
امید ہے اسے پڑھ کر اور اس کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی کوشش ہم سب کریں
گے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ مجھے سچ لکھنے اور سچ بیان کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور ہم سب کو اسے سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین آمین بجاالنبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔
|