مالکِ کائنات نے اپنے وعدۂ عظیم کے مطابق ابن آدم کی
رہنمائی کے لیے انبیاء کرام سردارِ انبیاء، محبوبِ خدا اور اپنے آخری رسول
حضرت محمد ﷺ کو نہ صرف انسانی ہدایت کے لیے نازل فرمایا بلکہ اک ایسی
آسمانی کتاب بھی عنائت فرمائی جس کا حرف حرف سچ اور ہدایت پر مبنی ہونے کے
ساتھ ساتھ شک کی گنجائش کا تو سوال بھی پیدا نہیں ہو سکتا کیونکہ یہی تو
ہدایت کا سرچشمہ ہے جیسا کہ سورۃ ق میں ارشادِ ربانی ہے
ہم نے انسان کو پیدا فرمایا اور اس کے دل میں جو بھی خیالات اٹھتے ہیں ان
سے ہم بہت اچھی طرح واقف ہیں اور ہم اس کی رگِ جان سے بھی بہت زیادہ اس کے
قریب ہیں۔ اگر ہم صحابہ و صحابیات کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو بہت سارے
راز آشکارا ہوتے ہیں ۔ یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جو نہ صرف مقصدِ تخلیقِ انسان
سے واقف ہیں بلکہ انہی کے دلوں میں سچائی تلاش کرنے کی تمنا بھی ہے اور ان
کی روحیں بھی پاکیزہ ہیں۔ انہیں یہ بھی احساس ہے کہ دنیا آزمائشوں سے بھری
ہوئی عارضی ٹھکانہ ہے اس لیے یہ لوگ ہر آزمائش پر شکر گزار ہیں اور اللہ
تعالیٰ کے فیصلوں کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ جو لوگ انسانی زندگی کے
مفہوم کو سمجھتے ہیں وہ دنیاوی شان و شوکت کے پیچھے نہیں رہتے بلکہ روحانی
کامیابی اور خدا کے قرب کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ دنیا انہیں ہمیشہ یاد رکھے
گی درحقیقت وہ لوگ ہیں جو اپنی محنت، لگن، نیک اعمال اور قربانیوں سے گہرے
نقوش چھوڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی یادیں زندہ رہتی ہیں۔ خداوند تعالی
کی لامحدود خدائی میں صحابہ و صحابیات کا کردار ہم گناہ گاروں کے لیے جلتی
مشعل کی مانند ہے جس کے ذریعے معاشرے میں صحیح یا غلط کے مابین تمیز سیکھی
جا سکتی ہے۔ دور نبویؐ میں صحابیات کا رول، عین فطری صلاحیت کے مطابق نظر
آتا ہے۔ انہیں اس عمل کو چابک دستی اور مہارت سے کرتے ہوئے سورہ التوبہ کی
یہ آیت سامنے آتی ہے ۔
وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍۘ
يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ
وَيُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَيُطِيۡعُوۡنَ اللٰهَ
وَرَسُوۡلَهٗؕ اُولٰۤئِكَ سَيَرۡحَمُهُمُ اللهُؕ اِنَّ اللٰهَ عَزِيۡزٌ
حَكِيۡمٌ ۞
مومن مرد اور مومن عورتیں، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم
دیتے اور بُرائی سے روکتے ہیں، تماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور اس
کے رسُول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی رحمت نازل ہو کر
رہے گی، یقیناً اللہ سب پر غالب اور حکیم و دانا ہے۔
جب دل اور کانٹوں بھری راہ کو محبت، شفقت اور احترام کے ساتھ صاف کر دیا
جائے اور ہمیں صحابہ اور صحابیات کے چٹانوں کی طرح مضبوط عزائم کی توفیق
نصیب ہو۔ میری دعا ہے کہ میرے لفظ آپ کی روح کو چھو جائیں، آپ کے قلب کو
سکون پہنچائیں اور آپ کو اسی راستے پر لے جائیں جو روشنی اور سچائی سے
گزرتا ہوا خالق حقیقی کی بارگاہ ِ عظیم میں کھلتا ہے (آمین)
|