عہدِ حاضر کا نوجوان

نوجوان طبقہ کسی بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہے اور اور ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے والا ہوتا ہے۔ اگر یہی نوجوان اپنے وقت کو خیر و بھلائی کے کاموں، اور تعمیر و ترقی کے امور میں صرف کریں تو یقیناً خیر و برکت اور بھلائی کے دیئے روشن ہوتے ہیں۔ اگر اس کے مدِمقابل خود کو شروفساد کے راستے پر ڈال دیں تو اس کا انجام ںقصان دہ اور خطرناک بن کر سامنے آتا ہے ۔ جوانی میں اخلاق و کردار کا تنزل اور بے راہ روی انتہائی خطرناک اور خوفناک ہوتی ہے۔ لہٰذا جس قدر نوجوان طبقے کی تربیت اور ان کے مسائل کی جانب توجہ مبذول کی جائے گی ۔ اسی قدر معاشرے میں بہتری اور نکھار پیدا ہو گا۔ آج کل معاشرے کے اہم مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ جو زیرِ توجہ طلب ہے ۔ آج کل موبائل کمپنیوں نے سستے پیکجز دے ک عوام کو خوش کیا ہوا ہے اس کے برعکس ہماری نوجوان نسل تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے اور اخلاقی بے راہ روی کا شکار ہورہی ہے۔

آج کل صحبت کی ایک جدید اور خطرناک ترین صورت میڈیا کی شکل میں بھی موجود ہے۔ آج کا دور شہوتوں کو بھڑکانے والا، دنگا فساد ، قتل و غارت اور عریانی و فحاشی کو پھیلانے والا دور ہے جو نسل نو کے جذبات کو غلط رخ دینے کے لئے طرح طرح کے حربے آزماتا رہتا ہے۔ بے جا افراتفری، بے چینی اور اپنے مذہب سے دوری، اگر یہی تربیت ایک قوم کے معماروں کیلئے ہے تو پھر ان سے کونسی امید لگائی جائے؟ اگر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو نہ جانے کتنی نسلوں کو اپنی لپیٹ میں جکڑ کر تباہ کردے گا ۔ آج اگر ہم کم از کم اتنی ہمت کر لیں کہ اپنی آنکھوں کی پٹی اتار کر غیر جانبدار ہو کر اپنے ارد گرد بدلتے ہوئے زندگی کے رنگوں کو اپنی ”ذاتی“ آنکھوں سے دیکھ کر فیصلہ کریں کہ آیا ہم سب کچھ صحیح کر رہے ہیں یا کچھ غلط بھی ہو رہا ہے

اگر ہم اپنی نسلوں کی حفاظت چاہتے ہیں اور اپنے مستقبل کو روشن دیکھنا چاہتے ہیں تو ہم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ استطاعت میں نوجوان نسل کی تربیت میں اپنا کردار ادا کرے۔ والدین ہوں یا رشتہ دار، اساتذہ ہوں یا دوست احباب، مدرسین ہوں یا مبلغین، اہل فکر ہوں یا اہل قلم ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس کے سلسلے میں اپنی ذمہ اری کا حق ادا کرے۔؟ آیا ہم اتنے لاپروا ہیں اور کیا ہمارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں؟ ہم کب تک معاملات سے پہلو تہی کرتے رہیں گے۔ آج ہماری قوم کے نوجوان بچے جس رنگ کو اپنا رہے ہیں کیا وہ ہمارا اپنا رنگ ہے؟ کیا ہمارا یہی ورثہ ہے۔ اس لیے میری نوجوان نسل سے گزارش ہے کہ اپنی آنے والی زندگی کو اس گناہ کی دلدل سے نکال کر آخرت کی زندگی کے بارے میں سوچیں اپنے دین و دنیا کو سنواریں کیونکہ آخرت کا عذاب بہت درد ناک ہے ۔

دین اسلام کی تعلیمات نوجوان نسل کو بے راہ روی سے بچانے کی سب سے بڑی ضمانت ہیں اور تاریخ خود بیشمار واقعات اور عبرتوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ یہ قرآن وہ راستہ دکھلاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے ‘‘۔ ﴿ بنی اسرائیل۔۹ ﴾۔ برے ساتھیوں کی صحبت آدمی کو تباہی و بربادی کی طرف گھسیٹ لے جاتی ہے اور اسے ہلاکتوں سے ہمکنار کر سکتی ہے۔ اور نیک صحبت عمدہ اخلاق اور کردار کی اصلاح و تعمیر کاایک ذریعہ ہے۔
 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 22 Articles with 14976 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More