سلمٰی رانی: امید کرتی ہوں آپ خیریت سے ہوں گی۔ اور خدائے
لم یزل کی بے بہا رحمتوں کے نزول اور بے شمار نوازشات کے مزے لوٹ رہی ہوں
گی۔ آپ ہم سے بہت جلدی روٹھ کر چلی گئی ابھی تو آپ کے پیار کے لمس کی خوشبو
سے آشنائی ہی نہیں ہوئی تھی ۔ وہ وسیع و عریض گھر کا آنگن جہاں ہر سو
خوشیوں کی چہکار کھنکتی تھی آپ کے یوں اچانک چلے جانے سے پورا گلشن ہی سونا
ہو گیا۔ آپ کے جانے کے فوراٌ بعد ہی پھوپھو۔ دادا ابو ۔ یکے بعد دیگرے
دونوں چچا جان بھی آپ کے پہلو میں آکر آباد ہو گئے ہیں ۔ آپ کے پانچ بچوں
میں سے ہمارے ابو جان اکیلے رہ گئے ہیں۔ بڑے ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے
کہ آپ جیسے انمول ہیرے کبھی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے۔ وہ ہنستا بستا
گھر اور رشتے ٹوٹ گئے جن کو آپ ہمیشہ جوڑ کر رکھتی تھی۔ اس ڈیرے کی رونقیں
۔ آپ کا لسی رڑکنا۔ دہی بنانا اورگڑ کی روٹی کا ذائقہ آج تک نہیں بھولی ۔
وہ راستے جن پر آپ کی انگلی پکڑ کر چلتے تھے گھاس اُگ گئی راستوں کے نشان
ختم ہو گئے ہیں ۔ میں چاہ کر بھی ان لمحات کو واپس نہیں لا سکتی۔ آپ کے
جانے کے خسارے کبھی نہیں بھر پائیں گے ۔ جلد یا بدیر ہم سب آپ سے آملیں گے
۔ کہتے ہیں ناں ! واقعی زندگی انمول ہے۔ اپنوں کی قدر جیتے جی کرنی چاہیے۔
جب مٹی کے اندر دفن ہو گئے تو لوگ قبروں کے نشان بھی بھول جاتے ہیں۔
والسلام
آپ کی پوتی سلمٰی رانی۔
|