تنہائی ایک ایسا تجربہ ہے جو ہر شخص اپنی زندگی کے کسی نہ
کسی موڑ پر محسوس کرتا ہے۔ یہ کسی ویران بیابان کی مانند ہے جہاں زندگی کی
ہلکی سی رمق بھی ہو لیکن کچھ بھی مکمل نہ ہو۔ ایسی حالت میں انسان اپنے
وجود کے ہر زاویے کو محسوس کرتا ہے، اور اپنے اندرونی سوالات کے جواب
ڈھونڈنے کی کوشش میں وقت گزارنے لگتا ہے۔ زندگی کے اس لمحے میں وہ چیزیں
بھی اہم محسوس ہونے لگتی ہیں جنہیں ہم نے اکثر نظر انداز کیا ہوتا ہے۔
انسان کا دل اکثر ایسی چیزوں کی تلاش میں ہوتا ہے جو اس کے لیے دسترس سے
دور ہوں، جیسے خواب یا خواہشات جنہیں حاصل کرنا ناممکن ہو۔ لیکن ان خواہشات
کا وجود ہماری زندگی کو کسی نہ کسی طرح متحرک رکھتا ہے، ہمیں سفر پر روانہ
کرتا ہے۔ زندگی کی یہ راہیں اکثر ایسی جگہ پر لے آتی ہیں جہاں ہمیں اپنے
ساتھ بیٹھنے کا موقع ملتا ہے اور ہم اپنے وجود کی اصل حقیقت سے آشنا ہونے
لگتے ہیں۔
ہم سب کے دل میں کوئی نہ کوئی ایسا خواب ہوتا ہے جو حاصل نہیں ہو پاتا، یا
کوئی ایسی امید جسے ہم نے وقت کی گرد میں کھو دیا ہو۔ لیکن یہ خواہشات اور
خواب ہمارے دل کو زندہ رکھتے ہیں، ہمیں آگے بڑھنے کی طاقت دیتے ہیں۔ جب ہم
اپنے دل کی تنہائی میں جھانکتے ہیں تو ہمیں اپنی کمزوریاں اور طاقتیں نظر
آتی ہیں، ہماری وہ یادیں زندہ ہو جاتی ہیں جنہیں ہم نے اپنے وجود کے کسی
کونے میں دفن کر رکھا ہوتا ہے۔
زندگی کی دوڑ دھوپ میں ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ حقیقی سکون کس چیز میں ہے۔
شاید وہ کسی دور کے خواب یا کسی نہ پہنچ پانے والے مقصد میں نہیں، بلکہ
موجودہ لمحے کو مکمل طور پر محسوس کرنے میں ہے۔ سکون شاید ان لمحوں میں ہے
جہاں ہم اپنی ذات کے قریب ہوتے ہیں، اور ہماری خواہشات ہماری ذات کے سامنے
سر جھکا دیتی ہیں۔
یہ سفر انسان کو خود کے قریب لا کر اسے یہ سکھاتا ہے کہ اصل سکون باہر کی
دنیا میں نہیں، بلکہ دل کے اندر ہے۔ وہ سکون جو خاموشی میں چھپا ہوا ہے، وہ
خوشی جو تنہائی میں پنہاں ہے۔ زندگی کے اس درس گاہ میں یہ فطری احساس ہمیں
یہ باور کراتا ہے کہ اصل کامیابی شاید ان خوابوں میں نہیں جو کبھی پورے نہ
ہوں، بلکہ اس اطمینان میں ہے جو دل کی گہرائیوں سے آتا ہے۔
|