چین کا ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون میں نمایاں کردار

تین دہائیوں سے زائد عرصہ قبل اپنے قیام کے بعد سے ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اے پی ای سی) اقتصادی ترقی کا متحرک انجن اور ایشیا بحرالکاہل کے اہم ترین علاقائی فورمز میں سے ایک بن چکا ہے۔ اس کی 21 رکن معیشتیں عالمی جی ڈی پی کے تقریباً 62 فیصد اور عالمی تجارت کے تقریبا نصف حصے کی نمائندگی کرتی ہیں۔اپیک کا 2024 اجلاس پیرو میں منعقد ہو رہا ہے جس میں چینی صدر شی جن پھنگ اپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس میں شرکت سمیت 13 سے 17 نومبر تک پیرو کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔

چین مختلف شعبوں میں اپیک تعاون میں فعال طور پر شامل رہا ہے۔ چین کی وزارت تجارت کے مطابق 2022 میں اپیک کی دیگر معیشتوں کے ساتھ چین کی غیر ملکی تجارت 3.74 ٹریلین ڈالر رہی جو ملک کی کل درآمدی اور برآمدی قدر کا 59.7 فیصد ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین کے ٹاپ 10 تجارتی شراکت داروں میں سے آٹھ اپیک معیشتیں ہیں۔ چین 13 اپیک معیشتوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ مجموعی طور پر 15 اپیک معیشتوں نے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ کئی دہائیوں سے چین ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون کے مضبوط حامی اور فعال پروموٹر کی حیثیت سے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی) معاہدے کو فروغ دیتا رہا ہے اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دیتا رہا ہے۔چینی وزارت تجارت کے مطابق 2023 میں آر سی ای پی کے دیگر 14 ارکان کو چین کی کل درآمدات اور برآمدات 12.6 ٹریلین یوآن (تقریبا 1.8 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ گئیں، جو آر سی ای پی کے نفاذ سے پہلے 2021 کے مقابلے میں 5.3 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے ذریعے چین نے ایشیا بحرالکاہل کے ممالک کی مشترکہ ترقی کے لیے طاقت جمع کی ہے۔ چین نے ہمیشہ یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ علاقائی اقتصادی انضمام کو آگے بڑھانے اور ایشیا بحر الکاہل اور دنیا میں اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے، اور مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیا بحر الکاہل کمیونٹی کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔شی جن پھنگ کے دورہ پیرو کی بات کی جائے تو اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو مزید گہرا کرنے اور مزید مثبت نتائج حاصل کرنے کے لئے چین پیرو جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

رواں سال شی جن پھنگ کے "سفارت کاری تصور" سے متعلق تجویز کی 10 ویں سالگرہ ہے، جو 10 اصولوں پر مشتمل ہے، جس میں عالمی امن کے تحفظ اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر، باہمی احترام اور جیت جیت تعاون کی بنیاد پر پرامن ترقی کو آگے بڑھانا، اور عالمی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات شامل ہیں۔ناگزیر عالمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے شی جن پھنگ نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کو بھی آگے بڑھایا ہے تاکہ تمام فریقین پر زور دیا جا سکے کہ وہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے اور عالمی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں۔

مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیا بحرالکاہل کمیونٹی کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے شی جن پھنگ نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایشیا بحرالکاہل کی مشترکہ ترقی کے کھلتے پھول کو پروان چڑھائیں۔گزشتہ 30 سالوں میں ایشیا بحرالکاہل نے اپنی اوسط ٹیرف کی شرح کو 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا ہے اور عالمی اقتصادی ترقی میں 70 فیصد حصہ ڈالا ہے۔ خطے میں فی کس آمدنی میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ایک ارب افراد کو غربت سے نکالا گیا ہے جو انسانی ترقی اور عالمی پائیدار ترقی میں ایک اہم کردار ہے۔

یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اپیک اجلاس میں صدر شی جن پھنگ ایشیا بحرالکاہل تعاون کو فروغ دینے سے متعلق چین کی پالیسیوں اور تجاویز پر تفصیل سے بات کریں گے اور پتراجایا وژن 2040 کے جامع اور متوازن نفاذ کو فروغ دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ وسیع تناظر میں صدر شی جن پھنگ کی یہ سرگرمی ایشیا بحرالکاہل کے حوالے سے چین کی جانب سے ایک اہم سفارتی سرگرمی ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ چین ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1314 Articles with 608583 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More