چین کی نئی توانائی گاڑیوں (این ای وی) کی سالانہ پیداوار
نے حال ہی میں پہلی بار 10 ملین کا سنگ میل عبور کر لیا، جس نے دنیا میں
تخفیف کاربن کی کوششوں میں مزید نمایاں انداز سے اپنا حصہ ڈالا ہے۔چین کی
وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رہنمائی اور چائنا ایسوسی ایشن آف
آٹوموبائل مینوفیکچررز کے زیر اہتمام صوبہ حوبے کے شہر ووہان میں اس
کامیابی کا جشن منانے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ایک درجن سے زائد
آٹومیکرز کے نمائندوں نے اس تقریب میں شرکت کی، جہاں متعدد گاڑیوں نے اس
سال چین کی 10 ملین ویں نیو انرجی گاڑی کے سنگ میل کو اجتماعی طور پر
یادگار بنانے کے لئے پروڈکشن لائن کو رول آف کیا۔چین نے اس سے قبل 2023 میں
9.587 ملین این ای وی تیار کیے تھے اور 9.495 ملین یونٹس فروخت کیے گئے۔
وسیع تناظر میں ماحولیات کو درپیش نمایاں خطرات کی بات کی جائے تو فضائی
آلو دگی ایک بڑا چیلنج ہے۔ فضا کو آلودہ کرنے والے عوامل میں روایتی ایندھن
سے چلنے والی گاڑیوں کا بڑا عمل دخل ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا شفاف یا
نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی جانب خود کو منتقل کرنے کی کوشش کر رہی
ہے، جس میں چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کا کردار نہایت اہم ہے۔
تاحال چین نے نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی ترقی کے لیے ساٹھ سے زائد
پالیسیز متعارف کروائی ہیں اور 150 سے زائد معیارات مرتب کرتے ہوئے اُن
پرعمل درآمد کیا ہے۔ نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ اور حمایت کے
لیے چین نے پالیسی سازی کے لحاظ سے دنیا میں اپنی نوعیت کا جامع ترین نظام
قائم کیا ہے۔ اس بات کا ذکر بھی لازم ہے کہ چین کی جانب سے 2030 تک تخفیف
کاربن کے حوالے سے "کاربن پیک" اور 2060 تک "کاربن نیوٹرل" کے اہداف کے
حصول میں نیو انرجی وہیکل انڈسٹری اپنے کندھوں پر ایک اہم تاریخی مشن
اٹھائے ہوئے ہے۔ یہ نہ صرف اقتصادی ترقی کے لیے ایک ستون کی مانند اہم صنعت
ہے بلکہ چین کی آٹوموبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی تاریخ کو دوبارہ رقم کرنے
اور کم کاربن مستقبل کی تعمیر کے لیے بھی ایک بڑی طاقت ہے۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ عالمی سطح پر نیو انرجی گاڑیوں کی فروخت میں چینی
کار ساز ادارے پیش پیش ہیں اور چینی ساختہ برانڈز نے ترقی کی مضبوط رفتار
دکھائی ہے۔آج چینی گھریلو برانڈز کی این ای وی مارکیٹ میں مضبوط پوزیشن ہے۔
ان کاروباری اداروں نے دنیا کے آٹوموٹو اجزاء کے نظام میں فائدہ اور تکنیکی
برتری حاصل کی ہے اور چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور "آٹوموٹو انڈسٹری
چین" کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ میں اہم قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک
اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ چین 2025 تک نئی توانائی گاڑیوں کی فروخت کے تناسب
کو 20 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ہدف 2020 میں مقرر کیا گیا
تھا، اور اس وقت مارکیٹ کے اندرونی ذرائع کا خیال ہے کہ ملک مقررہ وقت سے
پہلے ہدف حاصل کر لے گا۔
آج ملک میں نیو انرجی سے چلنے والی ماحول دوست گاڑیوں کی صنعت وسیع پیمانے
پر اعلیٰ معیاری اور تیز رفتار ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔اس
وقت چین میں نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی کلیدی ٹیکنالوجی کا معیار
بہتر ہوتا جا رہا ہے اور صنعتی چین بھی مکمل اور مستحکم ہو رہی
ہے۔ٹیکنالوجی کی اختراعی صلاحیت نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت کی
تیزرفتار ترقی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔دوسری جانب یہ امر بھی خوش آئند
ہے کہ چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات نے ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا
ہے جو دنیا میں ماحول دوست نقل و حمل کو آگے بڑھانے میں چین کی نمایاں خدمت
ہے۔
بدلتے تقاضوں کی روشنی میں چین کی کوشش ہے کہ اب ملک میں شفاف توانائی کو
فروغ دیتے ہوئے تمام غیر ملکی برانڈز کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ
نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی جانب آئیں اور چین کی بڑی منڈی سے
فائدہ اٹھائیں۔ یہ توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ آئندہ تقریباً 10 سالوں
میں، فوسل فیول والی گاڑیاں اپنے مارکیٹ شیئر کا نصف نئی توانائی کی گاڑیوں
کے لیے چھوڑ دیں گی اور 2040 تک مین اسٹریم مینوفیکچررز فوسل فیول سے چلنے
والی گاڑیاں مزید فروخت نہیں کریں گے۔ لہذا نئی توانائی کی گاڑیاں ، خاص
طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی چین کی آٹوموبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی
ترقی کے لیے نئے مواقع لے کر آئی ہے۔
|