سنہرے محل کے وسیع و عریض کمرے میں، نرم و نازک بستر پر
لیٹی ہوئی ایک ملکہ تھی۔ اس کے چہرے پر وقار اور اختیار کی جھلک تھی، اس کی
آنکھوں میں ایک گہری چمک اور ہونٹوں پر خاموشی کا ایک طوفان بسا ہوا تھا۔
یہ محض ایک عام عورت نہیں، بلکہ "شعلوں کی ملکہ" کہلاتی تھی۔ اس کے سر پر
سجے تاج میں نیلے اور سنہری رنگوں کی شعاعیں پھوٹ رہی تھیں، جیسے آگ کے
شعلے آسمان کو چھونے کی کوشش کر رہے ہوں۔
کہتے ہیں کہ یہ ملکہ کسی انسان کی نہیں، بلکہ ایک طاقتور دیوی کی اولاد تھی۔
اس کی زندگی کا ہر لمحہ شاہی رتبے کے حساب سے گزر رہا تھا، مگر اس کے دل کی
دنیا میں کچھ اور ہی کہانیاں بسی تھیں۔ اس کے بستر کے ارد گرد سنہرے ستون
اور شاندار جھالر دار پردے تھے، مگر ان سب کے بیچوں بیچ اس کی تنہائی، اس
کی دوست تھی۔ وہ اپنے خیالات کے شعلوں میں جلتی، مگر کسی کو ان شعلوں کی
تپش محسوس نہ ہونے دیتی۔
ملکہ نے ہمیشہ اپنی طاقت اور اختیار کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، مگر
دل کے کسی گوشے میں ایک خواہش نے ہمیشہ جنم لیا کہ کوئی اسے ایک عام انسان
کی طرح سمجھے، اس کی سادگی کو دیکھے، نہ کہ اس کے تاج اور تخت کو۔ ایک وقت
تھا جب وہ ایک معصوم لڑکی تھی، جو محبت، سکون، اور اپنائیت کی خواہش رکھتی
تھی، مگر وقت اور قسمت نے اسے اس مقام پر لا کھڑا کیا جہاں سب کچھ تھا، مگر
دل کا سکون نہیں تھا۔
ایک رات، وہ اپنی چمک دار تخت پر لیٹی، دیوار پر سجے شیشے میں خود کو دیکھ
رہی تھی۔ اس نے اپنی آنکھوں کی گہرائی میں وہ آگ دیکھی جسے برسوں سے چھپایا
ہوا تھا۔ وہ آگ اس کے خوابوں، آرزوؤں، اور ناآسودہ خواہشات کی تھی۔ اچانک،
اس کے تاج کی نیلی روشنی زیادہ تیز ہوگئی، اور وہ شعلوں کی صورت میں بھڑک
اٹھی، جیسے اس کے اندر کے خواب اور خواہشات نے بغاوت کر دی ہو۔
|