چین کے آب و ہوا سے متعلق اقدامات اور ماحول دوست منتقلی
کی کوششوں کے مضبوط عزم نے قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں ، جس سے ملک کی کم
کاربن ترقی میں تیزی آئی ہے اور عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کی تخفیف کی
کوششوں میں نمایاں کردار ادا کیا گیا ہے۔چین ایک طویل عرصے سے موسمیاتی
تبدیلی سے نمٹنے پر نمایاں زور دیتا آ رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی پر اقوام
متحدہ کے فریم ورک کنونشن کا ابتدائی دستخط کنندہ ہے اور پیرس معاہدے پر
دستخط اور توثیق کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے۔
باکو میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی (کاپ 29)
کے فریقین کی کانفرنس کے 29 ویں اجلاس کے دوران چین نے "توانائی کے تحفظ
اور کاربن میں کمی: چین کے اقدامات" کے موضوع پر منعقدہ ایک سائیڈ ایونٹ
میں 2030 سے پہلے کاربن پیک اور 2060 سے پہلے کاربن نیوٹرل حاصل کرنے کے
اپنے "دوہرے کاربن" اہداف کو پورا کرنے میں اپنی کامیابیوں کا مظاہرہ
کیا۔چینی حکام کے نزدیک ملک نے دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے جامع نیا
توانائی کی صنعت کا نظام قائم کیا ہے ، جس میں شمسی توانائی کی پیداواری
لاگت میں 80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چین کی ہوا اور شمسی مصنوعات کی
برآمدات نے دوسرے ممالک کو صرف 2023 میں 810 ملین ٹن کاربن کے اخراج کو کم
کرنے میں مدد کی۔
ماہرین کے نزدیک دنیا کو عمومی طور پر چین کا شکریہ ادا کرنے کی ضرورت ہے
کیونکہ چین ماحولیاتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صنعتی بنیاد، صلاحیت،
منصوبہ بندی، وژن، پیچیدہ نظام کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر رہا ہے۔چین نے
کاربن کی شدت میں کمی جاری رکھی ہے ، 2023 میں غیر فوسل توانائی کی کھپت کا
حصہ 17.9 فیصد تک پہنچ گیا ہے ، جبکہ کوئلے کی کھپت کا حصہ 2013 کے 67.4
فیصد سے گھٹ کر 55.3 فیصد ہوگیا ہے۔ 2005 سے اب تک ملک کے جنگلات کے ذخائر
میں 6.5 ارب مکعب میٹر کا اضافہ ہوا ہے جو 19.49 ارب مکعب میٹر تک پہنچ گیا
ہے۔جولائی 2024 کے اواخر تک چین کی ہوا اور شمسی توانائی کی کل نصب شدہ
صلاحیت 1.2 بلین کلوواٹ سے تجاوز کر چکی تھی ، جو 2020 کی سطح سے دوگنی سے
بھی زیادہ ہے اور مقررہ وقت سے 6 سال پہلے 2030 کے ہدف کو حاصل کر چکی ہے۔
چین کی یہ کوشش بھی ہے کہ اپنے ماحولیات کے اہداف کو پورا کرنے کی خاطر ملک
بھر میں مزید لو کاربن رہائشی کمیونٹیز کو فروغ دیا جائے۔ اس ضمن میں
شہریوں میں ماحول دوست تصورات کو بھرپور طور پر فروغ دیتے ہوئے اُن کی
حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ کم کاربن زندگی اپنائیں۔اسی حوالے سے چین
کی ہاؤسنگ اور شہری و دیہی ترقی کے حکام نے باضابطہ ایک منصوبہ ترتیب دیا
ہے جس کے تحت 2030 تک، تقریباً 60 فیصد شہری آبادیوں کو "گرین کمیونٹیز"
میں ڈھالا جائے گا اور شہریوں کو وہ تمام سہولیات اُن کی دہلیز تک پہنچائی
جائیں گی جس سے گرین طرز زندگی اختیار کرنے میں مدد مل سکے۔
چین اس حقیقت کو بخوبی سمجھتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور سبز، کم
کاربن ترقی کو آگے بڑھانے کا عزم خود اُس کا اپنا انتخاب ہے،یہ ہر گز
دوسروں کی جانب سے چین پر مسلط نہیں کیا گیا ہے. ایک بڑے ترقی پذیر ملک کی
حیثیت سے چین ہمیشہ ایک ذمہ دار ملک رہا ہے، اس نے ٹھوس اقدامات کے ذریعے
اپنے وعدوں کا احترام کیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے کاربن پیک
اور کاربن نیوٹرل کے حصول کے اپنے اہداف کا اعلان کرنے کے بعد سے ، ملک نے
ان پر سختی سے عمل کیا ہے۔اس وقت چین عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اہداف کو
اپنی سبز، کم کاربن ترقی کی کوششوں کے ساتھ مربوط کر رہا ہے تاکہ انسانیت
کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لئے مل کر کام کیا جا
سکے.
|