چین کے جشن بہار کا غیر مادی ثقافتی ورثہ

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے چین کے جشن بہار کو انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کر لیا۔یہ فیصلہ پیراگوئے میں منعقدہ بین الحکومتی کمیٹی برائے غیر مادی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے 19 ویں اجلاس کے دوران کیا گیا۔ کمیٹی نے فیسٹیول کو اس کی وسیع پیمانے پر رسومات اور منفرد ثقافتی عناصر کی وجہ سے تسلیم کیا جو تمام چینی معاشرے کو مشغول کرتے ہیں۔یونیسکو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جشن بہار ، جو روایتی چینی قمری نئے سال کے آغاز کی علامت ہے ، میں مختلف معاشرتی رسومات شامل ہیں ، جن میں خوش قسمتی اور خاندان کے دوبارہ ملن کی نیک تمنائیں شامل ہیں۔

یونیسکو کے مطابق جشن بہار سے وابستہ روایات خاندانی اقدار ، معاشرتی ہم آہنگی اور امن کو فروغ دیتے ہوئے ثقافتی پہچان کا احساس دلاتی ہیں۔اس اضافے کے ساتھ ، چین میں اب 44 ثقافتی عناصر یا رواج ہیں جنہیں یونیسکو نے انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔جشن بہار ، جسے چینی نئے سال کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، قمری کیلنڈر میں پہلے مہینے کے پہلے دن آتا ہے اور صدیوں سے چین کا سب سے اہم تہوار رہا ہے ، جو کئی نسلوں سے خاندانوں کو اکٹھا کرتا ہے۔

متنوع تقریبات کے ساتھ چینی ثقافت میں نمایاں حیثیت کا حامل ، جشن بہار موسم سرما کو الوداع کہنے اور موسم بہار کو خوش آمدید کہنے کا وقت ہے ۔مانا جاتا ہے کہ فیسٹیول کے مشہور ڈریگن اور لائن ڈانس کے ساتھ ساتھ ڈھول کی تھاپ بھی بری روحوں کو دور کرنے اور برکت لانے کا باعث بنتی ہے۔ یہ متحرک پرفارمنس جشن کی نمایاں سرگرمی بن گئی ہے، جو دنیا بھر کے ناظرین کو مسحور کر رہی ہے۔ نیو یارک اور لندن کے مصروف چائنا ٹاؤنز سے لے کر افریقہ اور جنوبی امریکہ میں کمیونٹی ایونٹس تک، فیسٹیول کا اثر ثقافتی اور جغرافیائی سرحدوں سے بالا ہے۔

یونیسکو کی نمائندہ فہرست میں چین کے جشن بہار کی شمولیت غیر مادی ثقافتی ورثے کے تحفظ کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ویسے بھی چین کی جانب سے اپنی روایات کو دستاویزی شکل دینے، فروغ دینے اور شیئر کرنے کی کوششوں کو عالمی ثقافتی تحفظ کے لئے ایک ماڈل کے طور پر وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے۔

دنیا تسلیم کرتی ہے کہ چین کی ثقافتی پالیسیاں قابل تحسین ہیں،چین ہمیشہ ثقافتی تحریکوں میں موجود ہے اور نظر آتا ہے، لہذا دنیا اس کی قدر کرتی ہے اور یقین رکھتی ہے کہ یہ وہ مثال ہے جس پر بہت سے ممالک کو اپنے ورثے، ثقافت اور روایات کے تحفظ کی کوشش کرنی چاہئے۔ڈیجیٹلائزیشن اور ثقافتی تبادلے کے پروگراموں سمیت چین کے اقدامات اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرتے ہیں کہ جشن بہار جیسی روایات جدید دنیا میں متحرک رہیں۔یہ کوششیں خوشحال ثقافتی روایات رکھنے والے ممالک کو فعال طور پر اپنے ورثے کی حفاظت کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ آج چین کا جشن بہار دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور دیگر ممالک کے لئے ثقافتی تحفظ کو ترجیح دینے کی اپیل کے طور پر کام کرتا ہے۔یہ چینی ثقافت کا ایک مضبوط نقطہ ہے، اور اپنی شناخت، ثقافت اور ورثے کو محفوظ رکھنے کی ملک کی کوششوں کا عملی مظہر بھی ہے۔چین کے جشن بہار کو یونیسکو کی فہرست میں شامل کرنا "انسانی تاریخ کے تحفظ" کے مترادف ہے کیونکہ یہ ہزاروں سالہ قدیم میلہ چین اور دنیا بھر کے لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔

تیزی سے منقسم پزیر دنیا میں ، جشن بہار انسانیت کی مشترکہ اقدار کی ایک طاقتور یاد دہانی کے طور پر کھڑا ہے۔ جیسے جیسے چین میں سانپ کا سال قریب آ رہا ہے ، تہوار کی مزید خوشیاں اور آپسی اخوت و محبت کے جذبات بھی اُسی قدر فروغ پا رہے ہیں ۔ یونیسکو کی جانب سے جشن بہار کو غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے سے ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ چین کی قدیم اور خوبصورت ثقافت اور جشن بہار سے جڑی روایات آنے والی نسلوں کو منتقل ہوتی رہیں گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1372 Articles with 638584 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More