ایک دفعہ کا ذکر ہے، جادوئی وادی میں جہاں خواب اور حقیقت
کی سرحدیں دھندلی تھیں، ایک چھوٹا سا خوش رنگ ڈایناسور — جس کا نام “پیکو”
تھا — اپنی دنیا میں مگن رہتا تھا۔ پیکو نہایت معصوم اور شوقین تھا، اور
اسے زندگی کے چھوٹے چھوٹے حیرت انگیز لمحات کا شوق تھا۔ اس کے بدن پر گلابی
دھبے اور کمر پر ستاروں جیسے کانٹے تھے جو رات کو مدھم چمکتے تھے۔
ایک دن، جب سورج کی پہلی کرن وادی کے نیلے آسمان کو چھو رہی تھی، پیکو نے
زمین پر ایک عجیب سی روشنی دیکھی۔ قریب جا کر دیکھا تو وہاں ایک چمکتا ہوا
پانی کا قطرہ تھا۔ وہ قطرہ اتنا شفاف تھا کہ اس میں وادی کے رنگ جھلک رہے
تھے۔ پیکو حیرت میں گم اسے دیکھتا رہا۔
قطرے کے قریب ہی ایک اور حیرت اس کا انتظار کر رہی تھی — ایک تازہ مالٹے کا
آدھا حصہ، جس سے خوشبو کی لہریں نکل رہی تھیں۔ پیکو نے کبھی ایسی خوشبو
محسوس نہ کی تھی۔ وہ مالٹے کے قریب ہوا اور ہلکے سے سونگھا۔ خوشبو نے جیسے
اس کے دل میں عجیب سی خوشی بھر دی۔
پیکو نے قطرے کی طرف دیکھا اور نرمی سے کہا، “تم یہاں کہاں سے آئے ہو؟”
قطرہ بولا نہیں، لیکن جیسے ہی سورج کی روشنی اس پر پڑی، وہ رنگ بدلنے لگا —
کبھی نیلا، کبھی سبز، کبھی سنہری۔ پیکو سمجھ گیا کہ یہ قطرہ کسی عام جگہ سے
نہیں بلکہ جادوئی دنیا سے آیا ہے۔
پیکو نے مالٹے کو دیکھا اور بولا، “اور تم؟ کیا تم بھی جادو کا حصہ ہو؟”
مالٹے کی خوشبو نے جیسے جواب دیا ہو، “میں وہ ہوں جو خوشی کا تحفہ لاتا
ہوں۔”
پیکو نے مالٹے کو اپنی نرم تھوتھنی سے چھوا اور مسکرا دیا۔ پھر وہ پانی کے
قطرے کے پاس گیا اور اسے اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ جانتا تھا کہ
یہ دونوں چیزیں اس کی دنیا کو مزید خوبصورت بنا دیں گی۔
وادی کے دوسرے جانور حیران تھے کہ پیکو کس چیز میں اتنا کھویا ہوا ہے۔ لیکن
جب انہوں نے پیکو کو دیکھا کہ وہ مالٹے کی خوشبو اور قطرے کی چمک سے لطف
اندوز ہو رہا ہے، تو انہیں بھی زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحے قیمتی لگنے لگے۔
اس دن کے بعد، پیکو وادی کے بچوں کو یہ سکھاتا رہا کہ خوشی ہمیشہ بڑی چیزوں
میں نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی ایک مالٹے کی خوشبو یا پانی کے قطرے کی چمک ہی
زندگی کو جادوئی بنا سکتی ہے۔
|