شہر کے قلب میں، جہاں گلیاں زندگی سے بھرپور تھیں اور
آسمان کی روشنی شام کے وقت جگمگا رہی تھی، ایک چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں، جو
ایک پرانی اینٹوں کی عمارت کے اوپری منزل پر واقع تھا، ایک خاص محفل سجتی
تھی۔ اپارٹمنٹ کا ماحول گرم اور دلکش تھا، جہاں متنوع آرٹ کے نمونے، منفرد
فرنیچر، اور تازہ کافی کی خوشبو نے اسے دلکش بنا دیا تھا۔
ایک خنک خزاں کی شام، جب پتّے سڑکوں پر نارنجی اور سنہری گھومتے ہوئے ناچ
رہے تھے، تین خوبصورت خواتین ایک گہرے نیلے صوفے پر جمع ہوئیں۔ وہ تینوں
ایسے تھیں جیسے مختلف موسم ہوں—ہر ایک کی اپنی خوبصورتی اور توانائی تھی،
مگر وہ آپس میں ایک خوبصورت ہم آہنگی میں جُڑے ہوئے تھے۔
کلارا، ایک ماہر فوٹوگرافر، بے ترتیب مہم جوئی کی شوقین تھی، ہمیشہ نئی
کہانیاں سنانے کے لیے تیار۔ مایا، شاعرہ، اپنے اشعار کے ذریعے گہرے جذبات
بیان کرتی تھی، اور صوفیہ، ایک مجسمہ ساز، اپنے تخلیقی خیالات کو آرٹ کے
ذریعے حقیقت کا روپ دیتی تھی۔
انہوں نے صوفے پر بیٹھے ہوئے کہانیاں، اشعار، اور خوابوں کا تبادلہ کیا،
چائے کے گھونٹ لیتے ہوئے اور ایک رنگین لحاف میں لپٹے ہوئے۔ کلارا نے اپنی
مہم جوئی کی کہانیاں سنائیں، مایا نے اپنی شاعری کے ذریعے لمحوں کی عارضی
خوبصورتی بیان کی، اور صوفیہ نے آرٹ اور دوستی کے بارے میں فلسفیانہ خیالات
پیش کیے۔
اس رات، ان کے درمیان ہنسی اور سکون کا ایک ایسا لمحہ آیا جو وقت میں منجمد
معلوم ہوتا تھا۔ باہر شہر کی چمک دمک جاری تھی، مگر اپارٹمنٹ کے اندر، وہ
تینوں ایک دوسرے کے ساتھ ایک خاص جادوئی دائرے میں بندھ گئے تھے۔
رات ڈھلتے ہی، وہ خاموشی میں ڈوب گئے، ہر ایک اپنے خیالات میں مگن۔ کلارا
اگلی تصویر کے بارے میں سوچ رہی تھی، مایا اگلے شعر کے بارے میں، اور صوفیہ
اپنی تخلیقات کے لیے نئی تحریک محسوس کر رہی تھی۔ اس لمحے میں، ان کی دوستی
کی گہرائی نے الفاظ سے ماورا ایک تعلق پیدا کیا۔
وہ جانتے تھے کہ یہ رشتہ ان کے خوابوں اور آرٹ کے سفر میں ہمیشہ ان کے ساتھ
رہے گا۔ اور اس گہرے نیلے صوفے پر، انہوں نے ایک خاموش وعدہ کیا: چاہے ان
کے راستے کہیں بھی جائیں، ان کا یہ بندھن ہمیشہ قائم رہے گا، ان کی زندگی
کی کہانیوں میں ہمیشہ زندہ۔
|