چین نے اپنے زرعی شعبے اور دیہی علاقوں کی جدیدکاری کو
تیز کرنے میں مسلسل پیش رفت کی ہے، اناج کی پیداوار کو بڑھانے، غربت کے
خاتمے اور دیہی بحالی میں نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے
کہ ملک میں اناج کی پیداوار مسلسل کئی سالوں سے 650 بلین کلوگرام سے زیادہ
چلی آ رہی ہے ۔
شدید قدرتی آفات اور مختلف دیگر منفی عوامل کا سامنا کرنے کے باوجود ، چین
نے موسم گرما اور موسم سرما کے اناج کی پیداوار میں نمایاں اضافے کو یقینی
بنایا ہے۔ مجموعی طور پر اناج کی زبردست پیداوار نے معاشی بحالی کو مستحکم
رکھنے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے مضبوط مدد فراہم کی ہے.
سال 2024 کی ہی بات کی جائے تو بڑے پیمانے پر فی یونٹ فصل کی پیداوار
بڑھانے کے اقدامات سے مجموعی طور پر اناج کی پیداوار میں 70 فیصد سے زیادہ
اضافہ دیکھا گیا ہے۔ملک میں اناج کی پیداوار کے ایک طویل مدت تک بلند سطح
پر رہنے اور نئی کامیابیاں حاصل کرنے کی وجہ بنیادی طور پر زمین کے تحفظ
اور تکنیکی طریقہ کار کے اطلاق کی حکمت عملی پر مکمل عمل درآمد میں مضمر
ہے۔
چینی حکام نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کھیتوں کا کل رقبہ مقررہ سرخ
لکیر سے اوپر رہے اور بیج کی صنعت کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اسی طرح
چینی حکام نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مقامی حکومتوں کو اناج کی
پیداوار پر توجہ مرکوز رکھنے کی ترغیب دی جائے اور کسانوں کو اناج اگانے کی
ترغیب دی جائے، تمام شعبوں، عملی سرگرمیوں اور مراحل میں غذائی تحفظ کا
تحفظ کیا جائے۔ ان تمام عوامل نے چینی جدیدیت کو آگے بڑھانے کے لئے ایک
ٹھوس بنیاد رکھی ہے ، جبکہ ملک کو گھریلو اور بین الاقوامی خطرات اور
چیلنجوں دونوں سے مؤثر طور پر نمٹنے میں مدد فراہم کی ہے۔
مرکزی حکام اور مقامی حکومتوں دونوں نے زرعی شعبے کی مدد کے لئے سازگار
پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ سال 2024 میں، مرکزی حکام نے اناج کی پیداوار
کے لئے اپنی مالی مدد میں اضافہ کیا ، لاگت بیمہ کی مکمل کوریج حاصل کی اور
تین اہم بنیادی اناج کے لئے پلانٹنگ انکم انشورنس کو فروغ دیا۔اسی طرح گندم
اور چاول کی کم از کم قیمت خرید میں بھی اضافہ ہوا ہے ، جس سے کسانوں کو
اناج کاشت کرنے کی ترغیب ملی ہے۔
ملک میں تکنیکی کامیابیوں نے بھی اناج کی پیداوار میں زبردست حصہ ڈالا ہے۔
جنوب مغربی خطے میں ہل سائیڈ ایریا ٹریکٹراستعمال کیے گئے ہیں جبکہ بے دو
نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم سے لیس زرعی مشینری کے 2.2 ملین سے زائد سیٹ
استعمال میں لائے گئے ہیں۔ فصلوں کی کاشت کاری کی میکانائزیشن کی شرح، جس
میں جوتائی، پودے لگانے اور کٹائی کا احاطہ کیا گیا ہے، 74 فیصد سے تجاوز
کر چکی ہے، جس میں تین بڑے بنیادی اناج پورے عمل کے دوران تقریباً مکمل
میکانائزیشن حاصل کر چکے ہیں۔
چین میں نئی قسم کے زرعی کاروباری اداروں کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے ۔
اس وقت ملک بھر میں 2.2 ملین سے زیادہ کسان کوآپریٹو اور تقریباً 4 ملین
فیملی فارم موجود ہیں۔ دریں اثنا، ایک جامع زرعی سماجی خدمت کا نظام قائم
کیا گیا ہے، جو چھوٹے کاشتکاروں کو جدید زراعت کی ترقی کے راستے میں بہتر
طور پر ضم کرتا ہے.ملک بھر میں 1.09 ملین سماجی خدمات کے ادارے ہیں، جو 94
ملین سے زیادہ چھوٹے کاشتکاروں کے لئے سالانہ تقریباً 140.07 ملین ہیکٹر
رقبے کی خدمت کر رہے ہیں۔
غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اعلیٰ معیار کی زرعی اراضی کی ترقی ایک
بڑا منصوبہ ہے۔ چین نے ملک بھر میں 66.7 ملین ہیکٹر سے زیادہ اعلیٰ معیار
کی زرعی اراضی ترتیب دی ہے ، جس میں 500 بلین کلوگرام سے زیادہ کی مستحکم
اناج کی پیداواری صلاحیت ہے۔
غربت کے خاتمے کی کامیابیوں کو مستحکم اور وسیع کرنے کی خاطر صنعتی ترقی کے
لئے مختص مرکزی حکومت کے مالی فنڈز کا تناسب سال بہ سال بڑھ کر 60 فیصد سے
تجاوز کر رہا ہے۔صنعت یا روزگار کی مدد جیسے ترقیاتی امدادی اقدامات کے تحت
کروڑوں لوگوں کو غربت سے بچاو اور روزگار کے حصول میں نمایاں مدد فراہم کی
گئی ہے۔دیہی احیاء کو آگے بڑھانے کے لئے، مقامی حکومتوں نے دیہی علاقوں سے
شہروں میں منتقل ہونے والے اہل افراد کو مستقل شہری رہائش دینے میں تیزی
لائی ہے، جس میں دیہی روزگار اور آمدنی میں اضافے کے ذرائع کو تقویت ملی
ہے۔
دریں اثنا، تمام علاقوں نے دیہی ماحول کو بہتر بنانے کے لئے ایکشن پلان پر
عمل درآمد کو بھی گہرا کیا ہے، جس میں دیہی سڑکوں، پانی کی فراہمی، بجلی کی
فراہمی اور مواصلات کی سہولیات جیسے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے پر توجہ مرکوز
کی گئی ہے۔آج، دیہی علاقوں کے اندر اور باہر روزانہ 100 ملین سے زیادہ
پارسل پہنچائے جاتے ہیں، جس میں کوریئر خدمات تمام گاؤوں کے 90 فیصد سے
زیادہ کا احاطہ کرتی ہیں۔دیہی انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 300 ملین سے تجاوز
کر گئی ہے ، جس کا مطلب ہے کہ 60 فیصد سے زیادہ دیہی آبادی نے ڈیجیٹل خلیج
کو عبور کر لیا ہے ۔یوں ،بے مثال دیہی ترقی اور ایک مضبوط زرعی ملک کی
تعمیر سے چینی شہریوں کے لیے نمایاں ثمرات کے حصول کو یقینی بنایا جا رہا
ہے۔
|