پاکستان ایک کثیرالمذاہب اور متنوع ثقافتوں کا حامل ملک
ہے جہاں مختلف مذاہب اور فرقوں کے لوگ آباد ہیں۔ اس تنوع میں ہم آہنگی اور
بھائی چارے کو فروغ دینا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ دوسرے مذاہب اور ان کے
مذہبی تہواروں کا احترام کرنا نہ صرف اخلاقی اقدار کا حصہ ہے بلکہ یہ قومی
یکجہتی کے لیے بھی ضروری ہے۔
دوسرے مذاہب کے تہواروں کا احترام کرنے سے معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ ملتا
ہے۔ پاکستان میں عیسائیوں کا کرسمس ہندوؤں کا دیوالی، اور سکھوں کا بیساکھی
جیسے تہوار ایک منفرد موقع فراہم کرتے ہیں کہ ہم ان کی خوشیوں میں شریک ہوں
اور ان کے جذبات کا احترام کریں۔ یہ رویہ نہ صرف محبت اور بھائی چارے کو
بڑھاتا ہے بلکہ مذہبی آزادی کے اس اصول کو بھی تقویت دیتا ہے جس کی ضمانت
ہمارا آئین دیتا ہے۔
اسلام ہمیں دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے۔ قرآن
پاک میں واضح طور پر ذکر ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں اور ہمیں دوسرے مذاہب
کے عقائد کا احترام کرنا چاہیے۔ اس لیے، اگر ہم اپنے معاشرے کو پرامن اور
ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں دوسروں کے مذہبی تہواروں کو عزت کی
نگاہ سے دیکھنا ہوگا اور ان میں کسی بھی قسم کی مداخلت سے گریز کرنا ہوگا۔
یہ بھی اہم ہے کہ ہم اپنے رویے اور الفاظ سے یہ ظاہر کریں کہ پاکستان ہر
مذہب کے ماننے والوں کا ملک ہے۔ اگر ہم کسی مذہبی تہوار کے موقع پر تعصب یا
نفرت کا مظاہرہ کرتے ہیں تو یہ نہ صرف معاشرتی عدم استحکام کا باعث بنتا ہے
بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ہمارے ملک کی منفی تصویر پیش کرتا ہے۔ اس کے
برعکس، دوسروں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے سے ہم دنیا کو یہ پیغام دیتے
ہیں کہ پاکستان ایک پرامن اور برداشت پر مبنی معاشرہ ہے۔
دوسروں کے مذہبی تہواروں کا احترام نہ صرف انسانیت کا تقاضا ہے بلکہ یہ
معاشرتی ہم آہنگی اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہمیں اپنے رویوں میں وسعت
پیدا کرنی چاہیے اور تمام مذاہب کے لوگوں کو برابر کا درجہ دینا چاہیے تاکہ
ہم ایک مضبوط اور متحد قوم بن سکیں۔
|