یہ کائنات کی لطیف ترین حقیقتوں میں سے ایک ہے کہ ایک طفل
کی معصومیت نہ صرف دلوں کو فتح کرتی ہے بلکہ اس کے ہونٹوں پر سجی مسکراہٹ
ایک عالمگیر زبان کی مانند ہے، جو ہر ذی روح کو مسحور کرنے کی صلاحیت رکھتی
ہے۔ یہ مسکراہٹ ایک ایسے قلب کی گواہی دیتی ہے، جو آلائشوں سے پاک، ہر قسم
کی ریاکاری سے منزہ اور ہر رنگِ نفرت سے عاری ہے۔
بچپن کا عالم وہ مرحلہ ہے جہاں زندگی کی پیچیدگیوں کے بھاری پردے ابھی اٹھے
نہیں ہوتے۔ ایک طفل کی نظر میں کائنات نہایت سادہ اور فطرت کی ہم آہنگی سے
معمور ہے۔ وہ اشجار کے جھکے ہوئے شاخساروں میں، ہوا کی لطیف سرسراہٹ میں،
اور سرخ پھولوں کے غنچوں میں ایک ایسی لذت تلاش کرتا ہے، جو شعور کی
گہرائیوں سے ماوراء ہوتی ہے۔ یہ سادگی درحقیقت زندگی کی وہ معراج ہے جس تک
پہنچنا بڑے انسان کے لیے اکثر ناممکنات میں سے ہوتا ہے۔
معصومیت کا یہ فلسفہ ہمیں بتاتا ہے کہ حقیقی حسن ظاہری آنکھوں سے نہیں بلکہ
دل کی بصیرت سے مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ طفل کا معصوم قلب ہر شے میں حسن تلاش
کرتا ہے، ہر معمولی منظر میں جادوگری دیکھتا ہے اور ہر چھوٹے واقعے میں
حیرت کا ساماں پاتا ہے۔ اس کے لیے دنیا فقط ایک کھیل ہے، جہاں ہر لمحہ مسرت
کا ذریعہ ہے۔
یہ طفل، جس کے وجود پر نہ علم کی ذمہ داری ہے اور نہ تجربے کی بھاری
زنجیریں، اپنی آنکھوں سے ہمیں سکھاتا ہے کہ زندگی کی سب سے بڑی حقیقت سادگی
میں مضمر ہے۔ وہ اپنے ننھے ہاتھوں میں سرخ پھولوں کا گچھا تھامے، سرد ہوا
کے دوش پر، ایک ایسے سکون کا مظہر ہے، جو دنیاوی جاہ و حشمت سے کہیں بالاتر
ہے۔
کبھی سوچا جائے تو معصومیت دراصل اس کائناتی توازن کا مظہر ہے، جو ہر قسم
کی پیچیدگی سے آزاد ہے۔ یہ وہ کیفیت ہے، جس میں نہ تو کسی غرض کی ملاوٹ
ہوتی ہے اور نہ ہی کسی لالچ کا شائبہ۔ معصومیت کے اس فلسفے میں ہمیں یہ سبق
ملتا ہے کہ دل کی صفائی اور نیت کی پاکیزگی ہی زندگی کی اصل خوبصورتی ہے۔
جب انسان بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے، تو یہ معصومیت، یہ سادگی، رفتہ
رفتہ اس کے وجود سے محو ہو جاتی ہے۔ زندگی کی تلخیاں اور معاشرتی دباؤ اس
کی فطرت پر غالب آ جاتے ہیں، اور وہ اپنی اصل فطری حالت کو کھو بیٹھتا ہے۔
لیکن طفل اپنی معصوم آنکھوں سے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل خوشی چھوٹے لمحات
میں پوشیدہ ہے، وہ لمحات جنہیں ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔
معصومیت کا فلسفہ دراصل ایک آئینہ ہے، جس میں ہم اپنی زندگی کی کجیوں کو
دیکھ سکتے ہیں۔ یہ فلسفہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے بے کار
جھگڑوں اور الجھنوں سے نکل کر فطرت کی سادگی اور حسن کی طرف لوٹ آئیں۔ طفل
کا وجود گویا کائنات کی طرف سے ایک درس ہے، جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سادگی
میں سکون ہے، اور معصومیت میں کمال۔
ایک معصوم بچے کے چہرے پر لکھی کہانی وہی سمجھ سکتا ہے، جس کا دل ابھی دنیا
کی آلائشوں سے آلودہ نہ ہوا ہو۔ اس بچے کی نگاہوں میں چھپی حیرت، اس کے نرم
لبوں کی خاموشی، اور اس کی معصوم مسکان ہمیں زندگی کی اصل حقیقت کی طرف لے
جاتی ہے۔
یہ فلسفہ، جو بظاہر نہایت سادہ معلوم ہوتا ہے، درحقیقت انتہائی گہرائی
رکھتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ دنیاوی خواہشات کی دوڑ میں ہمیں وہ معصومیت
کھو دینی نہیں چاہیے، جو ہماری حقیقی فطرت کا حصہ ہے۔ معصومیت وہ خزانہ ہے،
جو نہ کسی بازار میں ملتا ہے، نہ کسی کتاب میں لکھا ہوا ہوتا ہے، بلکہ یہ
ایک ایسی نعمت ہے، جو دل کی پاکیزگی سے پھوٹتی ہے۔
لہٰذا، زندگی کے اس سفر میں اگر ہم ایک طفل کی طرح دنیا کو دیکھنے اور
محسوس کرنے کا ہنر سیکھ لیں، تو شاید ہم اپنے وجود کے اس سکون کو پا سکیں،
جو آج کے انسان کے لیے ایک خواب بن چکا ہے۔
|