ایک روشن شام تھی جب فرانس کے خوبصورت شہر کی وادیوں میں
دھندلی ہوا چل رہی تھی۔ سورج کی مدھم کرنیں پہاڑوں کے سائے میں رقص کر رہی
تھیں اور ہوا میں سکون کی موسیقی بکھر رہی تھی۔ ایک سنسان سڑک کے کنارے،
ایک نہایت دلکش دو پہیہ گاڑی (موٹر سائیکل) کھڑی تھی، جس کا ہر پرزہ گویا
کاریگری کی معراج تھا۔ گاڑی کے قریب دو دلربا فرانسیسی لڑکیاں، کلاڈی اور
میلانیا، کھڑی تھیں۔ ان کے چہرے زندگی کی روشنی سے جگمگا رہے تھے اور ان کی
آنکھوں میں خوابوں کے ستارے جھلملا رہے تھے۔
کلاڈی، جس کے سنہرے بال دھوپ کی روشنی میں چمک رہے تھے، اپنی انگلیاں گاڑی
کے شیشے پر ہلکے ہلکے پھیر رہی تھی، گویا کوئی موسیقی تخلیق کر رہی ہو۔ اس
کے دل میں ایک عجیب سا جوش تھا، جیسے وہ آزادی کی نئی جہتوں کی طرف پرواز
کرنا چاہتی ہو۔ دوسری طرف میلانیا، گہرے بھورے بالوں والی، گاڑی کے ایک
پہیے کو چھو رہی تھی۔ اس کے لبوں پر ایک مسکراہٹ تھی جو کسی پوشیدہ خواب کی
کہانی سناتی تھی۔
"کلاڈی!" میلانیا نے ہنستے ہوئے کہا، "یہ گاڑی صرف ایک مشین نہیں، یہ گویا
ہمارے خوابوں کا جہاز ہے۔"
کلاڈی نے ہنستے ہوئے جواب دیا، "میلانیا، یہ محض گاڑی نہیں، یہ آزادی کی
کنجی ہے۔ کیا خیال ہے، کیوں نہ آج اپنی زندگی کا سب سے حسین لمحہ تخلیق
کریں؟"
میلانیا نے فوراً اپنی ہاں میں ہاں ملائی، اور وہ دونوں گاڑی پر سوار ہو
گئیں۔ جیسے ہی انجن کی گونج فضا میں گونجی، دونوں کے دل خوشی سے دھڑکنے لگے۔
راستے میں ہوا کی سرگوشیاں، پہاڑوں کی بلندیاں، اور سورج کی کرنیں ان کے
سفر کو اور زیادہ دلکش بنا رہی تھیں۔
راستے میں، وہ ایک پرانی اور سنسان وادی میں پہنچ گئیں، جہاں ایک پرانی
جھیل تھی، یہ جگہ گویا کسی کہانی کا حصہ لگ رہی تھی، ایک ایسی کہانی جو ان
دونوں کے لیے لکھی گئی تھی۔
کلاڈی نے گاڑی روک دی اور جھیل کے قریب جا کر کھڑی ہو گئی۔ اس نے اپنی
سانسوں میں ہوا کی تازگی کو بھر لیا اور کہا، "میلانیا، اس جھیل کے کنارے
شاید وہ دنیا ہو جہاں ہمارے خواب حقیقت بن جائیں۔"
میلانیا نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا، "کلاڈی، کیا تم یقین رکھتی ہو کہ
خواب کبھی حقیقت بنتے ہیں؟"
کلاڈی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، "خواب تبھی حقیقت بنتے ہیں جب ہم ان کی
طرف بڑھنے کی ہمت کریں۔"
ان کی آنکھوں میں خوابوں کی چمک تھی اور دلوں میں کچھ ان کہی خواہشیں۔ وہ
دونوں بچپن سے ایک دوسرے کی ہمراز تھیں، لیکن آج کی رات کچھ خاص تھی—آج وہ
اپنی دوستی کے دائرے سے باہر نکل کر اپنی پوشیدہ خواہشات کو دریافت کرنے جا
رہی تھیں۔
کلاڈی نے میلانیا کی طرف دیکھا، اس کی آنکھیں چمک رہی تھیں جیسے وہ کوئی
سوال کرنا چاہ رہی ہو۔ "میلانیا، کیا تم نے کبھی ایسا محسوس کیا کہ ہم اپنی
زندگی میں بہت کچھ چھوڑ دیتے ہیں، بس اس خوف سے کہ ہمیں غلط نہ سمجھا جائے؟"
میلانیا نے آہستہ سے اس کے ہاتھ کو چھوا اور کہا، "ہاں، لیکن آج کی رات
مختلف ہے۔ آج، ہم اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیں گے۔"
وہ دونوں جھیل کے قریب بیٹھ گئیں، جہاں پانی کی مدھم لہریں ان کی روحوں کو
سکون بخش رہی تھیں۔ کلاڈی نے دھیرے سے اپنی انگلیاں میلانیا کے ہاتھ پر
رکھیں۔ "ہمیشہ سے ایک سوال تھا، جو میں تم سے پوچھنا چاہتی تھی، لیکن کبھی
ہمت نہیں ہوئی۔ کیا تم نے کبھی سوچا کہ جو ہم محسوس کرتے ہیں، وہ صرف دوستی
سے زیادہ ہو سکتا ہے؟"
میلانیا نے مسکراتے ہوئے کہا، "کلاڈی، میں نے ہمیشہ سوچا، لیکن میں ڈرتی
تھی کہ شاید یہ یک طرفہ ہو۔"
چاندنی کی روشنی میں، وہ دونوں ایک دوسرے کے قریب آئیں، جیسے ان کے دل ایک
دوسرے سے کہہ رہے ہوں کہ یہی وہ لمحہ ہے جس کی وہ دونوں کو تلاش تھی۔
ان کے دل کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں، اور پہلی بار، انہوں نے اپنے جذبات کو
الفاظ سے زیادہ محسوس کیا۔ ان کی انگلیاں ایک دوسرے کے ہاتھوں میں بندھ
گئیں، اور وہ ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جیسے جھیل کی گہری خاموشی ان کے
جذبات کا گواہ بن رہی ہو۔
اس رات، ان کی خواہشیں حقیقت میں بدل گئیں۔ یہ ایک ایسا لمحہ تھا جہاں وہ
دنیا کے ہر خوف اور پریشانی سے آزاد تھیں۔ ان کے خواب حقیقت کا روپ دھار
چکے تھے، اور ان کی دوستی ایک نئے رشتے میں بدل گئی تھی۔
|