چین میں انسان نما روبوٹس کی دھماکہ خیز ترقی ملک کے
تکنیکی جدت طرازی کے منظر نامے میں ایک نمایاں تبدیلی کی نمائندگی کرتی
ہے۔اس شعبے میں سرمائے کی مضبوط فراہمی ابھرتے ہوئے شعبے کے لیے مسلسل نئی
توانائی لا رہی ہے ، انسانی شکل کی مشینوں کو مزید تیز رفتاری کے لئے بہتر
بنایا جارہا ہے ، اور ان کی متنوع ایپلی کیشنز مختلف منظرناموں میں تیزی سے
واضح ہوتی جارہی ہیں۔
آج چینی شہروں میں انسان نما روبوٹاب ہائی اسکولوں کی تعلیمی سطح تک پہنچ
چکے ہیں، اور توقع ہے کہ وہ اگلے سال کے اوائل میں کالج کے داخلہ امتحان
میں بیٹھیں گے، جس کا مطلب ہے کہ مزید منظر ناموں میں ان کی تعیناتی ہوگی۔
مارچ میں چین کے ہانگ چو شہر کے یونیٹری روبوٹکس نے ایک قابل ذکر ویڈیو
جاری کی تھی جس میں ان کے 50 کلو گرام وزنی یونٹری ایچ 1 انسان نما روبوٹ
کو بیک فلپ پر عمل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔دو ماہ بعد بیجنگ سے تعلق
رکھنے والے روبوٹ ایرا کا تیار کردہ ایک روبوٹ عظیم دیوار چین پر چلتے ہوئے
دیکھا گیا اور اس نے مختلف قسم کے حالات میں اپنے استحکام اور طاقت کا
مظاہرہ کیا۔ بیجنگ سے تعلق رکھنے والے اسٹارٹ اپ کے نئے اسٹار 1 ماڈل نے
اکتوبر میں چین کے صحرائے گوبی میں طویل فاصلے کی دوڑ بھی مکمل کی، جس کی
رفتار چھ میٹر فی سیکنڈ تک پہنچ گئی۔شینزین شہر کے انجن اے آئی نے انسان سے
مماثل چال والے روبوٹ کی نقاب کشائی کی ، جس کی پروموشنل ویڈیو فوری طور پر
وائرل ہوگئی۔ان روبوٹس کے ارتقاء نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگوں کی
توجہ حاصل کی ہے اور ان کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے خاطر خواہ وینچر
کیپیٹل بھی حاصل کیا ہے۔
ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے شینزین میں قائم کنسلٹنسی "جی جی آئی آئی" کے
جزوی اعداد و شمار کے مطابق، جنوری سے اکتوبر 2024 تک عالمی سطح پر کم از
کم 69 کیسز میں انسان نما روبوٹ میں فنانسنگ کی گئی، جن کی مالیت 11 ارب
یوآن (1.51 ارب امریکی ڈالر) سے زیادہ تھی، ان میں سے 56 کیسز کا تعلق چین
سے ہے، جن کی کل مالیت 5 ارب یوآن سے زیادہ تھی۔حال ہی میں شائع ہونے والے
ایک بلیو پیپر کے مطابق 2024 میں چین میں انسان نما روبوٹس کا مارکیٹ سائز
تقریبا 2.76 بلین یوآن ہے۔
آج مصنوعی ذہانت (اے آئی) انسان نما روبوٹس کی پیش رفت کو چلانے والے
"انجن" کے طور پر کام کر رہی ہے۔مصنوعی ذہانت کے ساتھ انسان نما روبوٹس کا
گہرا انضمام روبوٹکس کی صنعت میں ایک اہم رجحان ہے۔
ماہرین کے مطابق ماضی میں روبوٹس میں خودکار حرکت کنٹرول کی صلاحیتوں کا
فقدان تھا اور وہ ایک مقررہ ماحول میں صرف ایک ہی کام انجام دے سکتے
تھے۔مصنوعی ذہانت پر مبنی بڑے پیمانے کے ماڈلز کی ترقی نہ صرف روبوٹس کو
زیادہ ذہین بناتی ہے ، بلکہ ان کی پیداواری لاگت کو بھی نمایاں طور پر کم
کرتی ہے۔
چین کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک جامع سپلائی چین اور مینوفیکچرنگ
انفراسٹرکچر کا حامل ملک ہے، ملک کو بہتر پالیسی حمایت اور وسیع مارکیٹ کی
صلاحیت حاصل ہے، اور تکنیکی صلاحیتوں کا وافر ذخیرہ بھی موجود ہے.یہی وجہ
ہے کہ یہاں روبوٹکس کے شعبے میں نت نئی اختراعات دیکھنے میں آ رہی ہیں۔حال
ہی میں ایک چینی ٹیکنالوجی فرم ایگی بوٹ نے عام مقاصد کے روبوٹس کے لیے بڑے
پیمانے پر پیداوار شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فروری 2023 میں قائم ہونے
والا اسٹارٹ اپ ایگی بوٹ پہلے ہی ان انسان نما روبوٹس کے تقریباً 1000
یونٹس تیار کر چکا ہے۔
آٹوموٹو پروڈکشن لائنیں انسان نما روبوٹس کے لئے تیز ترین تعیناتی کے
منظرنامے میں سے ایک ہیں۔ شینزین میں قائم ایک معروف روبوٹکس فرم یوبی ٹیک
روبوٹکس نے اپنی مصنوعات کو بی وائی ڈی ، این آئی او اور گیلی جیسے آٹوموٹو
مینوفیکچررز کے تربیتی پروگراموں میں ضم کیا ہے۔ایک اور نئی توانائی والی
گاڑیاں بنانے والی کمپنی ایکس پینگ نے براہ راست روبوٹکس میں قدم رکھا ہے
اور اس کے خود ساختہ روبوٹس کو اب فیکٹری کی ترتیبات میں تربیت دی جا رہی
ہے۔
اسی طرح گھروں میں دیکھ بھال کی خدمات کے لئے انسان نما روبوٹس کی ترقی نے
شکل اختیار کرنا شروع کردی ہے ، اگرچہ ان کا نفاذ صنعتی ترتیبات کے مقابلے
میں سست ہے۔
چینی کمپنی ٹینسینٹ کی روبوٹکس ایکس لیب نے "دی فائیو" نامی ہائبرڈ ہوم
ہیلپ روبوٹ کا انکشاف کیا ہے جس میں چار پہیوں، چھونے والی جلد اور ہاتھ
شامل ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹ فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ رہائشی روبوٹ چلنے، اشیاء
لے جانے اور گھر میں بزرگوں کی دیکھ بھال کی صلاحیت رکھتا ہے۔روبوٹکس ایکس
کے مطابق "دی فائیو" ابھی پروٹوٹائپ مرحلے میں ہے اور اسے نرسنگ ہوم میں
مؤثر طریقے سے نصب کرنے سے پہلے اضافی تکنیکی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
چین میں انسان نما روبوٹ مارکیٹ،اگرچہ تیزی سے عروج کی جانب گامزن ہے لیکن
پھر بھی کئی ایسے چیلنجز موجود ہیں جن سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔چینی
حکام کی بھرپور کوشش ہے کہ غیر ملکی ہائی اینڈ چپس اور ملکیتی الگورتھم پر
انحصار کے ساتھ ساتھ گھریلو کمپیوٹیشنل وسائل میں کمی جیسے مسائل سے نمٹتے
ہوئے روبوٹکس کے شعبے کو بہترین انسانی مفاد میں ترقی دی جائے ۔
|