ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور حادثات
(Ghulam Murtaza Bajwa, Lahore)
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور حادثات |
|
|
غلام مرتضیٰ باجوہ |
|
ٹریفک قوانین پر عمل کرنا نہ صرف قانونی تقاضا ہے بلکہ یہ شہریوں کی اخلاقی اور سماجی ذمہ داری بھی ہے۔ ان قوانین کی پاسداری سے حادثات کی روک تھام، سفر میں آسانی، اور دوسروں کی زندگی کی حفاظت ممکن ہوتی ہے۔ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں روزانہ اوسطاً 1,701 چھوٹے بڑے ٹریفک حادثات پیش آتے ہیں، جن میں تقریباً 32 افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ہر سال تقریباً 27,582 افراد ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں، جبکہ لگ بھگ 50,000 افراد ان حادثات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں، جن میں سے کچھ افراد عمر بھر کے لیے معذور جبکہ کچھ شدید زخمی ہوتے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں ٹریفک حادثات کی شرح خاصی بلند ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں سالانہ ٹریفک حادثات کی تعداد 5,093 ہے، جن میں 3,371 افراد لقمہ اجل بنتے ہیں۔ صرف صوبہ پنجاب کی سڑکوں پر روزانہ کی بنیاد پر 700 کے قریب ٹریفک حادثات ہوتے ہیں، جن میں ہر روز 8 لوگ جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ کراچی میں بھی صورتحال سنگین ہے، جہاں روزانہ اوسطاً 3 افراد ہیوی کمرشل گاڑیوں سے حادثاتی موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں ٹریفک حادثات ایک سنگین مسئلہ ہیں، جس کے تدارک کے لیے مو¿ثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے اور خودکار نظام متعارف کرائے جائیں۔لائسنس جاری کرنے کے عمل کو ڈیجیٹلائز کیا جائے تاکہ جعلی لائسنس کا خاتمہ ہو۔سڑکوں کی مرمت اور توسیع کو یقینی بنایا جائے۔بہتر اور واضح سائن بورڈز نصب کیے جائیں۔پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لین بنائی جائیں۔ٹریفک پولیس کو جدید تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ قوانین کو بہتر طریقے سے نافذ کر سکیں۔پولیس کی کارکردگی کی نگرانی کے لیے ایک آزاد ادارہ قائم کیا جائے۔حکومت ڈرائیونگ اسکولز قائم کرے جہاں قوانین کے بارے میں مکمل تربیت دی جائے۔بغیر لائسنس کے گاڑی چلانے پر سخت کارروائی کی جائے۔معیاری اور سستی پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے تاکہ لوگ ذاتی گاڑیاں کم استعمال کریں۔حادثات کی فوری رپورٹنگ کے لیے ہیلپ لائن نمبر اور امدادی نظام کو بہتر بنایا جائے۔تمام صوبوں میں یکساں قوانین کے نفاذ کے لیے ایک جامع قومی ٹریفک پالیسی مرتب کی جائے۔صبر و تحمل اور ٹریفک قوانین کی پاسداری کے لیے معاشرتی رویوں کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے۔ان اقدامات سے نہ صرف حادثات کی تعداد کم ہوگی بلکہ عوام کی زندگی اور وقت کی حفاظت بھی ممکن ہو سکے گی۔ پاکستان میں تعلیمی اداروں کے نصاب میں ٹریفک قوانین کو بطور لازمی مضمون شامل کرنے کے لیے مختلف تجاویز اور کوششیں کی گئی ہیں، تاہم یہ ابھی تک سرکاری طور پر لازمی نصاب کا حصہ نہیں بن سکا۔2017 میں لاہور میں سمینار کا انعقاد کیا جس میں نجی تعلیمی اداروں کے نصاب میں ٹریفک قوانین کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ اس موقع پر اس وقت کے چیف ٹریفک آفیسر رائے اعجاز احمد نے سکولوں کے سربراہان سے درخواست کی کہ وہ اپنے تعلیمی نصاب میں ٹریفک قوانین کو شامل کریں۔ 2021 میں بھی ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے تعلیمی اداروں میں ٹریفک قوانین کی آگاہی کے اسباق شامل کرنے کی تجاویز سامنے آئیں، تاکہ طلباءکو ابتدائی عمر سے ہی ٹریفک قوانین کا شعور دیا جا سکے۔ یکساں قومی نصاب (SNC) کے نفاذ کے دوران مختلف مضامین کو شامل کیا گیا ہے، تاہم ٹریفک قوانین کو بطور لازمی مضمون شامل کرنے کے بارے میں کوئی واضح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ ماہرین تعلیم کی جانب سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ پرائمری سطح سے ہی بچوں کے نصاب میں ٹریفک آگاہی کے اسباق شامل کیے جائیں، تاکہ وہ ابتدائی عمر سے ہی ٹریفک قوانین سے واقف ہوں اور مستقبل میں حادثات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔ اگرچہ ٹریفک قوانین کی تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور اس حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں، لیکن فی الحال پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ٹریفک قوانین کو بطور لازمی مضمون سرکاری نصاب میں شامل نہیں کیا گیا۔ مزید پیش رفت کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات اور پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔شہریوں کو چاہیے کہ ٹریفک قوانین کی پابندی کو اپنی ذمہ داری سمجھیں تاکہ سڑکوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ انفرادی سطح پر شعور اور حکومتی سطح پر موثر اقدامات سے ہی یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ بتا یا جاتاہے کہ لاہور ٹریفک پولیس کو قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ہتھکڑیاں لگانے کا اختیار مل گیا، چیف ٹریفک پولیس نے ہر سیکٹر انچارج اور سرکل آفیسر کو ہتھکڑیاں ساتھ رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔ ہر سیکٹر انچارج اور سرکل آفیسر کو ہتھکڑیاں ساتھ رکھنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ تجاوزات اور غیرقانونی پارکنگ میں ملوث ملزمان کو ہتھکڑیاں لگانے کا حکم دیا گیا گیا ہے، قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو ہتھکڑی لگا کر پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔حکام کی جانب سے نئے احکامات کی روشنی میں ٹریفک وارڈنز ازخود ہتھکڑیوں کا بندوست کرنے لگے۔ سٹی ٹریفک پولیس کے اہلکار اندراج مقدمہ سے قبل ہی ملزمان کو ہتھکڑیاں لگانے لگے ہیں ، ٹریفک پولیس کی جانب سے ہتھکڑیاں لگانے کی وڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹریفک قوانین کی اہمیت پر عوامی آگاہی مہم چلائی جائے، خاص طور پر سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں۔سوشل میڈیا، ٹی وی، اور ریڈیو کے ذریعے لوگوں کو قوانین کے بارے میں شعور دیا جائے۔رشوت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے کہ ای-چالان سسٹم کو فروغ دیا جائے۔ |