سچائی وہ نور ہے جو انسان کی روح کو جلا بخشتا ہے اور اسے
کائنات کے اصل معانی تک پہنچاتا ہے۔ لیکن یہ نور ہمیشہ ایک روشن شمع کی
مانند نہیں ہوتا، جو ہر ایک کی نظروں کے سامنے واضح ہو۔ بعض اوقات، حقیقت
ایک ایسے پردے میں چھپی ہوتی ہے جو ظاہری طور پر دھوکہ دے سکتا ہے۔ جیسے کہ
تصویر میں موجود افراد، جو نقاب پہنے، سچائی کا پیغام دے رہے ہیں، حقیقت
اور انسانی فہم کے درمیان موجود پردے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
حقیقت ہمیشہ ایک متلاشی کو چاہتی ہے، جو اس کے قریب آئے اور اس کی تہہ تک
پہنچے۔ ان نقاب پوش افراد کی طرح، حقیقت کے متلاشی کو دنیا کی ظاہری چمک
دمک سے بے نیاز ہو کر اپنے مقصد پر مرکوز رہنا ہوتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ
یہ متلاشی کیسے پہچانے کہ سچائی کیا ہے؟
محاورہ: "دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا۔"
سچائی ہمیشہ عمل کے ذریعے سامنے آتی ہے۔ انسان کے افعال، اس کی باتیں، اور
اس کے فیصلے، سب حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ نقاب پوش افراد اپنے عمل کے
ذریعے یہ بتا رہے ہیں کہ سچائی دیکھنے میں اتنی آسان نہیں، بلکہ اسے سمجھنے
کے لیے گہرائی میں جانا ہوگا۔
ضرب المثل: "سچائی چھپتی نہیں، چھپائی جاتی ہے۔"
سچائی کا اثر ہمیشہ انسانیت پر پڑتا ہے۔ یہ وہ آئینہ ہے جس میں انسان اپنے
اعمال کا عکس دیکھ سکتا ہے۔ یہ نقاب پوش افراد ایک تصویر کے ذریعے بتا رہے
ہیں کہ جو کچھ سامنے نظر آ رہا ہے، ضروری نہیں کہ وہی حقیقت ہو۔
محاورہ: "آئینہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔"
یہ نقاب اور تصویریں اس بات کی علامت ہیں کہ دنیا میں سچائی اکثر چھپائی
جاتی ہے۔ ہمیں اپنی عقل و شعور کا استعمال کرتے ہوئے اس نقاب کے پیچھے
جھانکنا ہوتا ہے۔
ضرب المثل: "اونٹ کے منہ میں زیرہ۔"
یہ اشارہ کرتا ہے کہ کبھی کبھی حقیقت کا بہت چھوٹا حصہ ظاہر کیا جاتا ہے،
اور باقی سب کچھ دھندلا رہتا ہے۔
سچائی کسی کی محتاج نہیں، نہ اسے چھپایا جا سکتا ہے اور نہ بدلا جا سکتا
ہے۔ یہ اپنی جگہ قائم رہتی ہے اور ہمیشہ قائم رہے گی۔ لیکن سچائی کو
پہچاننے کے لیے انسان کو اپنی آنکھوں کے ساتھ دل کی آنکھیں بھی کھولنی ہوں
گی۔
محاورہ: "سچ کا بول بالا، جھوٹ کا منہ کالا۔"
یہی وہ پیغام ہے جو تصویر میں موجود افراد اپنے عمل کے ذریعے دے رہے ہیں،
کہ سچائی کو تلاش کرنا اور اسے بیان کرنا، ایک انسانی فرض ہے، چاہے یہ نقاب
کے پیچھے ہو یا کسی پردے میں۔
|