"تعلیم: روشنی یا اندھیرا؟"
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاته! محترم سامعین!
آج میں جس موضوع کے ساتھ حاضر ہوں، وہ نہایت حساس اور دل کو جھنجھوڑ دینے والا ہے۔ ہم سب مانتے ہیں کہ تعلیم انسان کو بدل دیتی ہے۔ یہ علم، شعور، کردار اور انسانیت کی روشنی ہے۔ لیکن... جب یہی تعلیم ظلم، تشدد اور سختی میں بدل جائے، تو وہ روشنی اندھیرے میں بدل جاتی ہے۔
حالیہ دنوں میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ ایک مدرسے کے معلم نے ایک معصوم بچے کو اتنا مارا، اتنا پیٹا... کہ وہ بچہ جان کی بازی ہار گیا۔ جی ہاں! نہ وہ خودکشی تھی، نہ کوئی حادثہ — یہ استاد کے ہاتھوں قتل تھا۔
یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے نہ صرف ایک معصوم جان لے لی، بلکہ والدین کے دلوں میں بھی خوف بٹھا دیا ہے۔ اب والدین سوچتے ہیں: کیا ہم اپنے بچوں کو دینی تعلیم کے لیے مدرسے بھیجیں یا نہیں؟ کیا وہ محفوظ ہیں؟ کیا اُنہیں دین کے ساتھ ساتھ اخلاق بھی ملے گا؟ یا زخم اور دہشت؟
اسلام ہمیں نرمی، رحم اور محبت سکھاتا ہے۔ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا:
> "جو نرمی سے محروم ہوا، وہ ہر خیر سے محروم ہوا۔"
اسلام نے استاد اور شاگرد کے تعلق کو شفقت اور رہنمائی کا رشتہ بنایا۔ لیکن جب کوئی "استاد" اپنی حدیں پار کر دے، جب وہ علم دینے کے بجائے ظلم بانٹے، تو وہ نہ استاد رہتا ہے، نہ دین کا نمائندہ۔
آج کے دور میں جہاں دین سے دوری ویسے ہی بڑھ رہی ہے، ایسے واقعات دین سے اور زیادہ نفرت کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
لہٰذا میری اپیل ہے:
🛑 ایسے "اساتذہ" پر سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے 📚 اداروں میں نگرانی اور تربیت کا نظام ہونا چاہیے 👨👩👧👦 والدین کو اعتماد دلانے کی ضرورت ہے کہ دین کا پیغام امن، نرمی اور محبت ہے — نہ کہ مار پیٹ، ظلم یا زبردستی۔
---
اختتامیہ:
تعلیم وہ چراغ ہے جو اندھیروں میں جلتا ہے۔ لیکن اگر محافظ ہی اس چراغ کو بجھا دے، تو روشنی کیسے پھیلے گی؟
🌸 آئیں، ہم سب مل کر ایسی تعلیم، ایسے ماحول اور ایسے ادارے بنائیں — جہاں ہر بچہ سیکھے بھی، سمجھے بھی، اور محفوظ بھی رہے۔
جزاکم اللہ خیراً، والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته!
|