روشنائی دروازے والا شہر
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
( روشنائی دروازہ کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
روشنائی دروازہ ہمیشہ لاہور کے تاریخی مقامات میں نمایاں ہوتا ہے۔ روشنائی دروازہ 17ویں صدی میں بنی بادشاہی مسجد سے منسلک تھا۔ مسجد کا شمار پاکستان کی سب سے بڑی مساجد میں ہوتا ہے۔ اس دروازے کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے شام کے وقت مسلمان رہائشیوں کے لیے روشن کیا جاتا تھا تاکہ ان کے لیے مسجد تک پہنچنے میں آسانی ہو۔ اس لیے اس کا نام روشنائی دروازہ پڑا۔ یہ دروازہ قلعہ لاہور اور باشاہی مسجد کے درمیان واقع ہے اور یہ اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ روشنائی دروازے کا بنیادی ڈھانچہ بغیر کسی نقصان کے اور اچھوتا ہے۔ روشنائی دروازہ بادشاہی مسجد کے ساتھ اپنی دلچسپ تاریخ کے لیے جانا جاتا ہے۔دروازے کے آس پاس کا محلہ ایک عام بازار کی وجہ سے مشہور ہے جسے شاہی محلہ کہا جاتا ہے ۔ روشنائی دروازہ پاکستان کے شہر لاہور کے اندر تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ یہ مغلوں اور بعد میں سکھ دور میں شہنشاہوں اور امرا کے لیے لاہور میں داخل ہونے کا مرکزی راستہ تھا۔اس کی توسیع شدہ اونچائی اور چوڑائی شہنشاہوں کے ہاتھیوں کے قافلوں کے ذریعہ اس کے استعمال کا ثبوت ہے۔ چونکہ دریائے راوی کسی زمانے میں لاہور قلعہ اور بادشاہی مسجد کی شمالی دیوار کے ساتھ بہتا تھا اس لیے رات کے وقت مسافروں کی مدد کے لیے دروازے کو کافی حد تک روشن کیا جاتا تھا۔ اسی وجہ سے اس دروازے کو "روشنائی دروازہ" یا "روشنی کا دروازہ" کا نام دیا گیا ہے۔ یہ لاہور کے دروازوں میں سب سے قدیم سمجھا جاتا ہے اور یہ واحد دروازہ ہے جو اپنی اصل شکل میں محفوظ ہے۔ یہ مغل اور سکھ ادوار میں شاہی خاندانوں اور امرا کے لیے لاہور کا مرکزی دروازہ تھا۔یہ دروازہ شہنشاہ کے ہاتھیوں کے قافلوں کے لیے بنایا گیا تھا۔مسافروں کی رہنمائی کے لیے رات کو گیٹ روشن کیا جاتا تھا۔اس دروازے کا استعمال شاہی خاندانوں، رئیسوں، درباریوں اور ان کا عملہ کرتے تھے۔اس دروازے کا نام روشنیہ موومنٹ کے نام پر رکھا گیا تھا جس کی بنیاد پشتون جنگجو، شاعر اور آزادی پسند پیر روشن نے رکھی تھی۔یہ دروازہ مغل اور سکھ دور حکومت میں شاہی خاندان کے لیے گزرگاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔یہ دروازہ انگریزوں کے دور میں قلعہ کے باہر بنایا گیا تھا۔یہ دروازہ لاہور کا قدیم ترین دروازہ ہے اور اپنی اصلی شکل میں محفوظ ہے۔ یہ دروازہ شاہی قلعہ (لاہور فورٹ) اور بادشاہی مسجد کے درمیان واقع ہے۔گیٹ رات کو روشن ہوتا ہے۔گیٹ ایک حیرت انگیز بصری تماشا ہے۔
|