لہذا جہاں تک شر عیت کا تعلق ہے ۔۔۔۔شرعی نظام کو نافذ کرنے والے بھی بے چین ہیں۔۔۔۔کیونکہ جس کلمے کے نام پر اس ملک کی بنیاد رکھی گئ۔۔۔اور جس نبی کے نام پر اسکی باگ ڈور سنبھالنے کے عہد و پیمان کئے گئے وہ شریعت آج اعمال تو دور کی بات ہمارے نصاب و اسباق سے بھی بے دخل کر دی گئ۔۔۔جو کوشش الف سے عمران خان کی صورت میں رکھی گئ ہے خدارا اسکو اڑان دیجیے۔۔۔یہ ہی وہ پر ہیں جن کو اقںبال نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے
جو ہو اس انگار خاکی میں یقیں پیدا تو یہ کر لیتا ہے بال و پر روح الامیں پیدا
ہم اس منظر کے منتظر ہیں ۔۔۔مگر جب تک ماحول سازگار نہ ہو جاۓ۔۔۔۔حقیقی دنیاں میں اس خطہ ارضی پر شر عیت محمدی کا نفاذ بے اثر ہے۔۔۔سرکار دو عالم تمام دنیاں کے لئیے پیامبر بنا کر بھیجے گئے ہیں ۔۔۔۔انکا لفظ لفظ مسلمانوں کے دل میں زندہ ہے۔۔۔۔مگر ان حالات میں شرعیت محمدی کا نفاظ ہماری عقل سے بالا تر ہے۔۔۔ہمیں واقعی ہی ان حالات میں رفتہ رفتہ چلنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔دیر پا حکمت عملیاں دیر تک اثر رکھتی ہیں۔۔۔۔مذہب اسلام کے نفاذ کی مثال کچھ اسطرح اثر رکھتی ہے۔۔۔۔جسکی جڑیں مسلمانوں کے دل کےاندر پیوست ہوں ۔۔۔سایہ شفقت کا ہاتھ سر پر رہے۔۔۔اور اس شجر سے حاصل ہونے والا توکل کا میوہ روح کی غذا بنتا رہے۔۔۔۔یوں تو محمدﷺ کے نام کے نہ جانے کتنے دیوانے شرعی نظام کو نافذ کرنے کے لئیے بے چین ہیں۔۔۔۔اور عمران خان کے سامنے مؤ دب سے کھڑے پکار رہے ہیں۔۔۔۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں |