فطرت کا دامن ہمیشہ اپنے اندر ایسی خاموش کہانیاں سموئے
رکھتا ہے جو الفاظ کی محتاج نہیں ہوتیں۔ یہ تصویر، جس میں ایک پرسکون جھیل
کے کنارے بنجر زمین اور پہاڑوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے، بظاہر سادہ ہے مگر
اس کے اندر معانی کی ایک دنیا پوشیدہ ہے۔ نیلگوں آسمان کی چھاؤں میں جھیل
کا صاف و شفاف پانی پہاڑوں کا عکس ایسے سموئے ہوئے ہے جیسے قدرت نے اپنے
رنگین کینوس پر محبت سے یہ منظر تراشا ہو۔
جھیل کا سکوت ایک عجیب سی کشش رکھتا ہے، جیسے یہ وقت کے بہاؤ کو تھامنے کی
کوشش کر رہا ہو۔ اس کے پانی میں جھلکتی پہاڑوں کی تصویر گویا زندگی کے ان
لمحوں کی یاد دلاتی ہے جنہیں ہم نے کبھی نہ کبھی جیا ہوتا ہے مگر وہ لمحے
ہماری گرفت سے پھسل جاتے ہیں۔ جھیل کے کنارے بنجر زمین، جس پر چھوٹی چھوٹی
جھاڑیاں اور سبزہ بکھرا ہوا ہے، انسانی زندگی کی ان کہانیوں کی مانند ہے جن
میں جدوجہد اور صبر کا عکس دکھائی دیتا ہے۔
پہاڑوں کا پُرہیبت وقار اور جھیل کی نرم و ملائم سطح ایک دوسرے کے متضاد
ہونے کے باوجود ایک حسین ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں۔ یہ تصویر ہمیں زندگی کے
اس سبق کی یاد دلاتی ہے کہ سختی اور نرمی، دونوں کا وجود ساتھ ساتھ چلتا
ہے، اور یہی توازن زندگی کی خوبصورتی کا راز ہے۔ فارسی شاعری میں فطرت کو
ہمیشہ محبت، خاموشی، اور تفکر کا استعارہ مانا گیا ہے۔ سعدی اور حافظ جیسے
شعراء نے فطرت کے ان نظاروں میں انسانی جذبات اور روحانی سفر کو بیان کیا
ہے۔ یہ تصویر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جہاں سکوت میں ایک گونج ہے اور
خموشی میں ایک صدا۔
تصویر کا نیلگوں آسمان، جو حدِ نظر تک پھیلا ہوا ہے، انسان کی بے پایاں
خواہشات اور خوابوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ انسان کی فطرت میں بلندیوں کو
چھونے کی جستجو ہمیشہ رہی ہے، مگر جھیل کے شفاف پانی میں آسمان کا عکس ہمیں
یہ باور کراتا ہے کہ کبھی کبھی ان بلندیوں کا عکس ہمارے اندرونی سکون میں
بھی جھلکتا ہے۔ ہمیں اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم اپنی
حقیقت کو پہچان سکیں۔
پہاڑوں کے درمیان جمی ہوئی یہ جھیل گویا وقت کے تھم جانے کا احساس دلاتی
ہے۔ وقت کی رفتار کو روکنا ممکن نہیں، مگر کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جو دل
میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتے ہیں۔ یہ تصویر انہی لمحوں کی یادگار ہے۔ جھیل
کی سطح پر جھلکتا آسمان اور پہاڑ، ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ زندگی میں توازن
اور سکون کیسے قائم رکھا جائے۔
فطرت کا ہر منظر انسان کے اندر چھپی کہانیوں کو جگاتا ہے۔ یہ تصویر بھی ایک
ایسی کہانی سناتی ہے جس میں خاموشی کے اندر زندگی کی دھڑکن سنائی دیتی ہے۔
فارسی کا ایک مشہور مقولہ ہے: "خاموشی زبانِ دل است، وقتی که دل سخن
میگوید، زبان خاموش میشود." (خاموشی دل کی زبان ہے، جب دل بولتا ہے تو
زبان خاموش ہو جاتی ہے)۔ یہی کیفیت اس تصویر میں جھلکتی ہے۔ یہ جھیل اور
پہاڑ ہمیں خاموشی کی اہمیت سکھاتے ہیں، کہ کبھی کبھی الفاظ کے بغیر بھی دل
کی بات سمجھ آ جاتی ہے۔
تصویر کے دائیں اور بائیں جانب پھیلے ہوئے پہاڑ زندگی کی دشواریوں اور
چیلنجز کی نمائندگی کرتے ہیں، جن کے درمیان جمی جھیل امید اور سکون کی
علامت ہے۔ انسان جب زندگی کی مشکلات میں گھرا ہوتا ہے تو اسے امید کے کسی
گوشے کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ سکون پا سکے۔ یہ جھیل ہمیں یاد دلاتی ہے کہ
مشکل وقت میں بھی سکون کی تلاش ممکن ہے، بس نظر اور دل کی روشنی کو بیدار
کرنے کی ضرورت ہے۔
آخرکار، یہ تصویر ایک فلسفیانہ پیغام دیتی ہے: زندگی کے ہر لمحے کو غور سے
دیکھو، کیونکہ فطرت کے آئینے میں ہمیں اپنی روح کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔ یہ
منظر ہمیں خاموشی میں چھپی گفتگو سننے، اور سکون میں پوشیدہ طوفانوں کو
محسوس کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
ایسی تصاویر محض نظارہ نہیں ہوتیں، بلکہ یہ روحانی تجربات کی گواہ بھی ہوتی
ہیں۔ یہ ہمیں ہماری اپنی ذات سے متعارف کراتی ہیں، جہاں ہم اپنی اندرونی
دنیا کی کھوج لگا سکتے ہیں اور زندگی کے حقیقی معنی تلاش کر سکتے ہیں۔
|