مکتوب ابوالحسن بنام دختر اسلام

ویلنٹائین ڈے کی چکاچوند سے متاثر مسلم معاشرے کی بیٹیوں کے نام کھلا خط۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
شہر ِاقتدار
09 ۔ فروری 2025
السلام علیکم وحمۃ اللہ! میری نور نظر، پیاری بیٹی، سمیعہ عائش
خزاں رخصت ہو رہی ہے جاڑے کا زور ٹوٹ رہا ہے کھلتی کونپلیں بہار کا پیغام دے رہی ہیں ۔امید ہے کہ تمہاری زندگی بھی گل و گلزار ہو گی اور ایمان ، صحت، علم و عمل میں بھی فصل بہار کے ہی آثار ہوں گے ۔ یہ بات خوش آئیند ہے کہ اس سال ماہ فروری میں شعبان نصیب ہو رہا ہے اور بہار کی آمد پر ہی نیکیوں کے موسم بہار یعنی رمضان المبارک کی آمد کا سندیسہ بھی ہے ۔ رب ہمیں شعبان میں رمضان کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے اور یہ بابرکت ساعتیں ہمیں بارہا نصیب فرمائے آمین۔
تمہیں خط لکھ رہا ہوں؛ کیا لکھوں؟ عجب کیفیت ہے، الفاظ ساتھ نہیں دے رہے، خیالات کی روانی کا سلسلہ درہم برہم ہے، یوں لگتا ہے جیسے سوچنے اور لکھنے کا عمل باہم گتھم گتھا ہے، جو کہنا چاہتا ہوں، بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں ہم جیسے لوگ نیکی کے موسم بہار کے منتظر ہیں وہیں اللہ کے باغیوں کا ایک گروہ رقص ابلیس کا خواہاں بھی ہے ۔ جہاں ہم رب کی خوشنودی کے لیے بے چین ہیں وہیں ایک گروہ گمراہی کے راستے پہ لوگوں کو دعوت دے کر انہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مقابل لا رہا ہے ۔ فروری کا مہینہ آتے ساتھ ہی کچھ لوگ ویلنٹائن ڈے کے نام پر اللہ کی زمین پر فساد کا سبب بنتے ہیں اور بے حیائی کا طوفان بدتمیزی برپا کر دیتے ہیں ۔ ان کے بارے میں قرآن میں سخت وعید ہے ، ارشاد ربانی ہے:
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (النور19)
’’جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔‘‘
میڈیا جس تَواتُر سے بچّوں اور بڑوں کو بےحیائی کا درس دے رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ قابلِ غور ہے کہ نسلِ نو کو والدین کے پہلو میں بیٹھے بیٹھے فلموں ڈراموں کے گندے اور حیا سوز مَناظر دکھا کر اس میں شرم و حیا کا جوہر ہی مٹایا جا رہا ہے۔ شرم و حیا کی چادر کو تار تار کرنے میں رہی سہی کسر انٹر نیٹ نے پوری کردی ہے۔ اس کے فوائد اپنی جگہ مگر بےحیائی اور بے شرمی کے فَروغ میں بھی انٹرنیٹ تیز ترین ذریعہ ثابت ہوا ہے ۔ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ایک باپ ہونے کی حیثیت سے اپنی نورِنظر جنت کی پری کو نصیحت کروں ۔
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
بیٹی ! تمہیں اللہ نے حیا کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تم ہی روئے زمین پر حیا و پاکدامنی کا نشان ہو ۔ اللہ نے تمہیں وقار، سنجیدگی اور متانت عطا کی ہے ۔ عصر حاضر کے ایک عظیم مفکر امام ابو الا اعلیٰ مودودی کے نزدیک اسلام کی اصطلاح میں حیا سے مراد وہ شرم ہے جو کسی امرِ منکر کی جانب مائل ہونے والا انسان خود اپنی فطرت کے سامنے اورخدا کے سامنے محسوس کرے۔ مجھے امید ہے کہ میری بیٹی شرم و حیا کے زیور سے آراستہ ہے اور طوفان باطل کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ لہذا میری بیٹی ! دنیا خواہ جس سمت بھی رواں ہو اپنے رب کا یہ فرمان کبھی نہ بھولنا جو قرآن میں مرد وعورت دونوں کو حیاء کا رویہ اپنانے کے لیے دیاگیا ہے کہ:
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ۭ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ (النور30۔31)
’’مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں یہ ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں‘‘
اسی طرح اللہ تعالی ٰ کا حکم ہے
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ﴾ (سورة الاحزاب: 59 )
’’ اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے چہروں پر نقاب ڈالا کریں اس سے ان کی بہت جلد شناخت ہوجایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔‘‘
ہم نے تمہارے سر پہ چادر رکھی ہے تمہیں حجاب کا پابند کیا ہے کیوں کہ ہمارے رب نے ہمیں یہ حکم دیا ہے ۔اب یہ تمہاری اولین ذمہ داری ہے کہ اس آنچل کو اپنے سر سے سرکنے نہ دینا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ...﴿٣١﴾... سورة النور
’’اور یہ عورتیں اپنی زینت و زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اس کے جوخود بہ خود ظاہر ہو جائے۔ اور انھیں چاہیے کہ اپنے سینوں پر دوپٹہ ڈال لیں۔‘‘
اللہ تعالی ٰ اور ہمارے پیارے رسول ﷺ کے نزدیک تمہارا گھر پر رہنا سب سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔ تمہارا پردے میں رہنا اتنا پسند ہے کہ تم جتنا پردے میں رہو اور جتنا زیادہ اپنے آپ کو نا محرم مردوں سے چھپاؤ تو اتنا ہی اللہ تعالیٰ تم سے خوش ہوگا۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ:
’’ الْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ، وَأَقْرَبُ مَا تَکُوْنُ مِنْ رَبِّہَا إِذَا ہِيَ فِيْ قَعْرِ بَیْتِہَا۔‘‘ (صحیح ابن حبان، رقم الحدیث:۵۵۹۹)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: عورت تو پردے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف جھانکتا ہے۔ اور عورت اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے، جب وہ اپنے گھر کے کسی کونے اور پوشیدہ جگہ میں ہو۔
ہم بھی یہی چاہتے ہیں مگر اس وقت ہم جس نظام کا حصہ ہیں ہمیں اپنے جگر کے ٹکڑے کو لامحالہ تعلیم دلوانے کے لیے گھر سے باہر بھیجنا پڑتا ہے ۔ گلیوں اور بازاروں سے گزرتے ہوئے تمہیں نجانے کتنی خونخوار نظروں کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا ۔ ایسے میں ضروری ہے کہ تمہیں ذہنی طور پر اس نظام اور اس کی بدکاریوں سے لڑنے کے لیے تیار کیا جائے ۔تمہیں جو محبت مل سکتی ہے وہ تمہیں یا تو تمہارے محرم رشتوں سے مل سکتی ہے یا پھر تمہارے شوہر سے مل سکتی ہے ۔اس کے علاوہ منہ بولے رشتے بھی تمہیں حقیقی محبت نہیں دے سکتے ۔ یاد رکھو کہ سگے اور محرم رشتوں کے علاوہ تمام مردوں سے تمہارا شرعی پردہ ہے جیسا کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں :
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ(سورۃ النور :۳۱)
ترجمہ: اور آپ مؤمن عورتوں کو کہہ دیں کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے، اوراپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے، یا اپنے والد کے، یا اپنے سسر کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے خاوند کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے، یا اپنے بھتیجوں کےیا اپنے بھانجوں کے، یا اپنے میل جول کی عورتوں کے، یا غلاموں کے، یا ایسے نوکر چاکرمردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں، یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جانب توبہ کرو؛ تاکہ تم نجات پا جاؤ!
اب اگر بامر مجبوری تمہیں گھر سے نکلنا پڑ رہا ہے تو اپنے ارد گرد موجود مردوں کے ساتھ معاملا ت کرتے وقت مندرجہ ذیل آداب کو ملحوظ رکھنا ہو گا:
‌أ. تمہاری گفتگو کا انداز شریفانہ ہو اور گفتگو اخلاقی حدود کے اندررہ کر کی جائے ۔ گفتگو میں ادائیں دکھانے اور ناز ونخرے کرنے کا انداز نہ کیونکہ یہ اللہ کا حکم ہے:
﴿إِنِ اتَّقَيتُنَّ فَلا تَخضَعنَ بِالقَولِ فَيَطمَعَ الَّذى فى قَلبِهِ مَرَضٌ وَقُلنَ قَولًا مَعروفًا ﴿ سورة الأحزاب ٣٢﴾
’’اگر تم اللہ سے ڈرتی ہوتو بات کرنے میں نرمی اور گدازنہ پیدا کرو کہ دل کی خرابی میں مبتلا شخص تمھارے سلسلے میں کوئی لالچ کر بیٹھے اور بھلے طریقے سے بات کرو۔
‌ب. تمہاری چال ڈھال میں حیا اور وقار ہو۔ پھوہڑپن اور بےباکی نہ ہو۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے :
﴿وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ... ﴿ سورة النور ٣١﴾
’’اور اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انھوں نے چھپا رکھی ہے اس کا لوگوں کو علم ہو جائے۔‘‘
‌ج. کام کے دوران غیر مردوں سے مناسب فاصلہ رکھو ۔ کام کی بات کرو اور ٹھٹھہ مزاق نہ کرو اور نہ ہی مخلوط مجالس کا حصہ بنو۔
میری خواہش ہے کہ کہ کچھ باتیں تحریری شکل میں تم سے کہہ دوں تاکہ یہ خط ایک سند بن جائے۔ اس کا ایک ایک لفظ تمہیں کچھ بھی بھولنے نہ دے اور تمہیں کسی سراب کے پیچھے بھاگنا نہ پڑے۔ اپنا اور اپنی والدہ اور بہن بھائیوں کا بہت خیال رکھنا کہ ہماری آبرو تم ہو ۔

والسلام
تمہارا والد
ابوالحسن (راجہ محمد عتیق افسر)
Raja Muhammad Attique Afsar
About the Author: Raja Muhammad Attique Afsar Read More Articles by Raja Muhammad Attique Afsar: 88 Articles with 111165 views Working as Assistant Controller of Examinations at Qurtuba University of Science & IT Peshawar.. View More