عہد حاضر میں مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے
آئی) روزمرہ کی زندگی میں ایک مضبوط قوت بن رہی ہے ، نہ صرف آن لائن
تعاملات کو بڑھا رہی ہے بلکہ قابل ذکر کارکردگی کے ساتھ حقیقی دنیا کے
تجربات کو بھی تبدیل کررہی ہے۔ چاہے ثقافتی میلے ہوں یا سیاحتی مقامات،
مصنوعی ذہانت تیزی سے لوگوں کی روزمرہ زندگی میں ضم ہو رہی ہے، سرورز اور
ٹرینرز کی جگہ لے رہی ہے، مجسمے بنا رہی ہے، گیمز کھیل رہی ہے، بھاری بوجھ
اٹھا رہی ہے، سامان پہنچا رہی ہے اور یہاں تک کہ کوہ پیماؤں کی مدد بھی کر
رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی کامیابی دو اہم عوامل کی وجہ سے ہے جس میں عملی
اطلاق اور مضبوط ٹیکنالوجی کا پہلو نمایاں ہے۔ مصنوعی ذہانت کو وسیع پیمانے
پر اپنانے کی کلید حقیقی دنیا کی ضروریات کے ساتھ تکنیکی ترقی کی مؤثر ہم
آہنگی ہے۔
مصنوعی ذہانت کی کامیابی کی پیمائش لیبارٹری پر مبنی کمپیوٹنگ طاقت سے نہیں
بلکہ روزمرہ صارفین پر اس کے اثرات سے کی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین زور
دیتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجیز کو روزمرہ کی زندگی میں ضم کیا جانا چاہئے ،
انہیں سب کے لئے قابل رسائی بنانا چاہئے ، ٹولز کو ایک بار چند تک محدود
کرنے کے بعد بہت سے لوگوں کے لئے وسائل میں تبدیل کرنا چاہئے۔
مصنوعی ذہانت کے اطلاق اور اسے اپنانے کی بات کی جائے تو چین کا شمار
نمایاں ترین ممالک میں کیا جائے گا۔ اس تناظر میں حال ہی میں اختتام پزیر
ہونے والے چینی اسپرنگ فیسٹیول کے دوران جہاں چینی ثقافت کے متنوع رنگ غالب
رہے وہاں ٹیکنالوجی بالخصوص مصنوعی ذہانت کا بھی ایک بوم دیکھا گیا۔
اکتیس جنوری کو چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے نشر کیے جانے والے غیر مادی
ثقافتی ورثہ گالا کے دوران، دس روبوٹ کتوں کے ایک گروپ نے روایتی موسیقی کے
ساتھ رقص کا ایسا شان دار اور حیرت انگیز مظاہرہ کیا جس نے شائقین کو داد
دینے پر مجبور کر دیا۔اس شاندار پرفارمنس نے جلد ہی سوشل میڈیا پر دھوم مچا
دی ، جہاں صارفین نے ان روبوٹس کو "سب سے ماہر رقاصوں کا طائفہ " قرار دیا
اور ثقافتی ورثے اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کے حیرت انگیز امتزاج پر حیرت کا
اظہار کیا۔
گالا کے دوران پیش کیے جانے والے ڈانسنگ لائٹ 3 ماڈلز کا تعلق ہانگ چو میں
قائم فرم ڈیپ روبوٹکس کی اسمارٹ ذہین روبوٹ کتوں کی سیریز سے ہے۔ 5 کلومیٹر
آپریشنل رینج اور ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی مسلسل حرکت کے ساتھ ساڑھے سات کلو
گرام پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے یہ روبوٹ پیچیدہ حرکات انجام دے
سکتے ہیں جن میں اونچی چھلانگیں اور فرنٹ فلپس شامل ہیں۔ان روبوٹس کے موثر
کنٹرول سسٹم اور جدید الگورتھم بے مثال حرکت کی صلاحیتوں کو ممکن بناتے
ہیں۔ ایک اور مثال رنگ برنگے جیکٹس میں ملبوس انسان نما روبوٹس کے ایک گروپ
کی ہے جس نے چینی نئے سال کے موقع پر اسپرنگ فیسٹیول گالا میں پرفارم کیا ۔
16 روبوٹس نے انسانی فنکاروں کے ساتھ روایتی لوک رقص یانگکو پر زبردست رقص
کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) چینی گھرانوں میں ایسے داخل
ہو رہی ہے جس کی مثال حالیہ عرصے میں نہیں دیکھی گئی ہے ،آج یہ روزمرہ
زندگی اور تفریح دونوں میں بلا رکاوٹ گھل مل رہی ہے۔ اپنے وسیع علم، صاف
ستھرے اظہار، لامحدود تخیل اور بے پناہ ذہانت کے ساتھ، ڈیپ سیک نے بھی ہر
عمر کے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے، اورآج یہ چینی لوگوں کا ایک قابل
اعتماد "چیٹ دوست" بن چکا ہے۔
چین کی مصنوعی ذہانت کی صنعت کا ماحولیاتی نظام چپس، الگورتھم، ڈیٹا اور
پلیٹ فارمز سے لے کر ایپلی کیشنز تک کے اہم حصوں کا احاطہ کرتا ہے۔آج 4500
سے زیادہ کمپنیاں اس میں شامل ہو چکی ہیں ، جس میں بنیادی صنعت تقریباً 600
بلین یوآن (تقریباً 82.1 بلین امریکی ڈالر) کے پیمانے تک پہنچ گئی ہے۔ صرف
گزشتہ سال کے دوران 238 نئی جنریٹیو مصنوعی ذہانت کی مصنوعات رجسٹرڈ کی گئی
ہیں۔
لارج اے آئی ماڈلز کی مضبوط مانگ متاثر کن نمو کے اعداد و شمار میں واضح
طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ چینی ساختہ ڈیپ سیک 140 سے زائد خطوں کی ایپ مارکیٹوں
میں پہنچ چکی ہے ، جس کے یومیہ فعال صارفین کی تعداد 30 ملین سے تجاوز کر
گئی ہے۔ ٹیک انڈسٹری پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک مشاورتی کمپنی "اومڈیا"
نے پیش گوئی کی ہے کہ چین کی جنریٹیو مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ اگلے پانچ
سالوں میں 5.5 گنا ترقی حاصل کرے گی - 2029 تک مجموعی طور پر 9.8 بلین
امریکی ڈالر۔
آگے دیکھتے ہوئے ، ڈیپ سیک کی جانب سے پیدا ہونے والی لہر تیزی سے زور پکڑ
رہی ہے ، تیزی سے اپنے "ماحولیاتی نظام" کو وسعت دے رہی ہے اور مصنوعی
ذہانت کی صنعتی زنجیر کو مزید فعال کر رہی ہے۔چین کے بڑے ٹیکنالوجی جائنٹس
جیسے ہواوے کلاؤڈ، ٹینسینٹ کلاؤڈ، علی بابا کلاؤڈ اور بائیڈو اے آئی کلاؤڈ
جیسے بڑے کلاؤڈ سروس فراہم کنندگان نے ڈیپ سیک کے لارج ماڈلز کو اپنے پلیٹ
فارمز میں ضم کردیا ہے، یوں چین میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کا ایک نیا باب
رقم کیا جا رہا ہے جو یقیناً آئندہ عرصے میں دنیا کے لیے بھی مثبت ثمرات
لائے گا۔
|