کام کے دوران آنکھوں کی تھکن اور کھچاؤ؛ حل کیا ہے؟

image
 
ہم میں سے بہت سے افراد دن میں سات سے آٹھ گھنٹے لیپ ٹاپ اسکرینز، موبائل فونز، ٹی وی یا دیگر ڈیجیٹل اسکرینز کے سامنے گزارتے ہیں۔

ڈیجیٹل اسکرینز اب اتنی عام ہو چکی ہیں کہ یہ نہ صرف دفاتر بلکہ گھروں، اسکولوں اور دکانوں میں بھی عام استعمال کی جاتی ہیں۔

امیریکن آپٹومیٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق کام کرنے والے لگ بھگ 10 کروڑ 40 لاکھ امریکی دن میں سات سے زائد گھنٹے اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں۔

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ زیادہ اسکرین ٹائم آنکھوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسکرین کے سامنے زیادہ دیر وقت گزارنے سے آنکھوں میں خشکی یا پانی آنا، دھندلا نظر آنا اور سر درد جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔

امریکن آپٹومیٹرک ایسوسی ایشن آنکھوں کی صحت اور دیکھ بھال سے متعلق سرگرم ایک تنظیم ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اسکرین کا زیادہ استعمال بعض افراد بالخصوص بچوں میں مایوپیا (نزدیک کی نظر کی کمزوری) کا سبب بھی بن سکتا ہے۔بعض اسکرین کے سامنے کام کرنے والے افراد میں 'ورٹیگو' یعنی چکر آنے کی بھی شکایت ہوتی ہے۔

اسکرین کی وجہ سے آنکھوں میں مسئلہ ہونے کی ایک عام وجہ یہ بھی ہے کہ جب آپ کافی دیر تک اسکرین کو قریب سے دیکھتے رہتے ہیں تو اس سے آنکھوں کے پٹھوں میں کھچاؤ آتا ہے۔

امیریکن آپٹو میٹرک ایسوسی ایشن کے صدر اسٹیون ریڈ کا کہنا ہے کہ آنکھوں کے پٹھے سارا دن کھنچے رہنے کے لیے نہیں بنے ہیں۔

اسٹیون ریڈ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے بہت سے افراد آتے ہیں جنہیں کمپیوٹر کے استعمال کی وجہ سے سر اور آنکھوں میں درد یا دھندلا پن جیسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وہ اپنے مریضوں کو آنکھوں کے چیک اپس اور اسکرین بریکس لینا ہی تجویز کرتے ہیں۔

امریکی شہر انڈیانا پولس کے مڈ ویسٹ آئی انسٹی ٹیوٹ کے ماہرِ چشم راج مٹوری کمپیوٹر کے سامنے کام کرنے والوں کو اسے 20، 20، 20 رول پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

راج مٹوری کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے والے افراد ہر 20 منٹ بعد اسکرین بریک لیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس بریک کے دوران آپ 20 فٹ دور کسی چیز کو غور سے 20 سیکنڈز کے لیے دیکھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بریک کے دوران کسی ایسی چیز کو دیکھیں جو آپ سے دور ہو، ایسا کرے سے آنکھوں کے پٹھوں کو آرام ملتا ہے۔

اسکرین پر زیادہ دیر دیکھنے سے آنکھوں میں خشکی کا مسئلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔

ریاست اوہائیو کے غیر مافع بخش میڈیکل سینٹر 'کلیو لینڈ کلینک' کے مطابق عام طور پر ہم ایک منٹ میں تقریباً 18 سے 22 بار پلکیں جھپکتے ہیں۔ لیکن جب ہم اسکرین پر زیادہ دیر دیکھتے ہیں تو یہ شرح کم ہو کر صرف تین سے سات بار فی منٹ رہ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں آنکھوں کے قطروں کی ضرورت پیش آتی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اس صورت میں اگر آپ تھوڑی دیر کے لیے باہر جا سکتے ہیں تو بہت اچھا ہے لیکن اگر آپ کے پاس باہر جانے کا وقت نہیں ہے تو سیکنڈ کا وقفہ بھی مددگار ثابت ہو گا۔
 

Partner Content:VOA Urdu

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: