بایوٹیکنالوجی اور اسلام

بایوٹیکنالوجی اور اسلام

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
بایوٹیکنالوجی (Biotechnology) جدید سائنس کا ایک ایسا شعبہ ہے جو حیاتیاتی عمل، جینیاتی انجینئرنگ، اور حیاتیاتی مادے کو بہتر بنانے کے لیے جدید تکنیکوں کا استعمال کرتا ہے۔ یہ شعبہ خوراک، دوا سازی، زراعت، اور جینیاتی تحقیق میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

اسلام میں سائنس اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، لیکن اخلاقی اور شرعی حدود کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ بایوٹیکنالوجی کے کچھ پہلو حلال اور کچھ مشکوک یا حرام ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کا تفصیلی جائزہ ضروری ہے۔

1. بایوٹیکنالوجی کے اہم شعبے اور اسلامی نقطہ نظر

بایوٹیکنالوجی مختلف شعبوں میں استعمال ہوتی ہے، جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:

✅ 1.1 جینیٹک انجینئرنگ (Genetic Engineering)

جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے پودوں، جانوروں اور انسانوں کے جینز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔



اسلامی نقطہ نظر:

اگر یہ تحقیق بہتری اور علاج کے لیے ہو، تو جائز ہو سکتی ہے، جیسے جینیاتی بیماریوں کا علاج۔

لیکن اگر خدائی تخلیق میں غیر ضروری مداخلت ہو، جیسے Designer Babies (یعنی بچوں کے جینز میں غیر ضروری تبدیلی)، تو یہ مشکوک یا ناجائز ہو سکتا ہے۔

✅ 1.2 GMO (جینیٹکلی موڈیفائیڈ فوڈ) اور اسلام

GMO فوڈ میں پودوں یا جانوروں کے جینز کو تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔

اسلامی نقطہ نظر:

اگر GMO فوڈ میں حرام اجزاء شامل نہ ہوں، تو یہ جائز ہو سکتا ہے۔

لیکن اگر کسی حرام جاندار (مثلاً خنزیر) کا جین شامل کیا جائے، تو وہ ناجائز ہو جائے گا۔

✅ 1.3 کلوننگ (Cloning) اور اسلام

کلوننگ سے ایک ہی جاندار کی نقل تیار کی جا سکتی ہے، جیسے بھیڑ "ڈولی" کو کلون کیا گیا تھا۔

اسلامی نقطہ نظر:

جانوروں کی کلوننگ تحقیق اور فائدے کے لیے ہو سکتی ہے، اگر اس میں کوئی حرام جز شامل نہ ہو۔

انسانی کلوننگ اسلامی اصولوں کے خلاف ہے کیونکہ یہ اللہ کی تخلیق کے اصولوں میں مداخلت ہے۔

✅ 1.4 اسٹیم سیل ریسرچ (Stem Cell Research)

اسٹیم سیلز جسم کے اندر مختلف اقسام کے خلیے بنانے میں مدد دیتے ہیں اور کئی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔

اسلامی نقطہ نظر:

اگر اسٹیم سیلز حلال ذرائع (مثلاً ناف کے خون یا بالغ انسان کے خلیوں) سے حاصل کیے جائیں، تو یہ جائز ہو سکتا ہے۔

لیکن اگر اسقاط شدہ یا تجرباتی ایمبریوز سے لیے جائیں، تو یہ مشکوک یا ناجائز ہو سکتا ہے۔

✅ 1.5 مصنوعی گوشت (Lab-Grown Meat) اور اسلام

مصنوعی طریقے سے جانور کے خلیوں سے گوشت تیار کیا جاتا ہے۔

اسلامی نقطہ نظر:

اگر یہ گوشت حلال جانوروں سے حاصل کیے گئے خلیوں پر مشتمل ہو اور اس کی افزائش حرام اجزاء کے بغیر ہو، تو یہ جائز ہو سکتا ہے۔

اگر خنزیر یا مردار جانور کے خلیے شامل کیے گئے ہوں، تو یہ ناجائز ہو گا۔

2. اسلامی اخلاقیات اور بایوٹیکنالوجی

بایوٹیکنالوجی میں تحقیق کے لیے اسلامی اخلاقی اصول درج ذیل ہیں:

1️⃣ انسانی حرمت کا احترام:

بایوٹیکنالوجی کسی بھی تحقیق میں انسانی جان، عزت اور فطری حقوق کو متاثر نہ کرے۔

2️⃣ اللہ کی تخلیق میں غیر ضروری مداخلت نہ ہو:

تحقیق صرف ایسے معاملات میں ہو جو انسانیت کی بھلائی اور بیماریوں کے علاج کے لیے ہو۔

ایسی جینیاتی تبدیلیاں جو انسان کی فطرت کو بدل دیں، غیر شرعی ہوں گی۔

3️⃣ حرام اجزاء سے اجتناب:

اگر کوئی تجربہ حرام DNA، نشہ آور اجزاء، یا غیر اسلامی ذرائع سے حاصل شدہ مواد پر مبنی ہو، تو وہ ناجائز ہو گا۔

4️⃣ نفع نقصان کا موازنہ:

بایوٹیکنالوجی کے فوائد اگر نقصان سے زیادہ ہوں، تو یہ جائز ہو سکتی ہے، جیسے ادویات میں اسٹیم سیل کا استعمال۔

3. جدید بایوٹیکنالوجی کے حوالے سے اسلامی دنیا کے اقدامات

ملائیشیا اور انڈونیشیا میں حلال بایوٹیکنالوجی پر تحقیق ہو رہی ہے، جہاں حلال GMO فوڈ، حلال اسٹیم سیل اور حلال ادویات تیار کی جا رہی ہیں۔

OIC (اسلامی تعاون تنظیم) حلال بایوٹیکنالوجی کے حوالے سے عالمی معیار وضع کر رہی ہے۔

سعودی عرب اور پاکستان میں حلال بایوٹیکنالوجی ریسرچ سینٹرز قائم ہو رہے ہیں تاکہ مستقبل میں حلال متبادل تیار کیے جا سکیں۔

4. بایوٹیکنالوجی کے شرعی فیصلے

علمائے کرام اور اسلامی فقہ کونسل کے فتوے درج ذیل ہیں:

✔ جائز (حلال) بایوٹیکنالوجی:

اگر تحقیق بیماریوں کے علاج، زرعی بہتری، یا انسانی بھلائی کے لیے ہو۔

ایسی جینیاتی تحقیق جو انسانوں یا حلال جانوروں کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔

❌ ناجائز (حرام) بایوٹیکنالوجی:

انسانی کلوننگ اور خنزیر یا حرام جانوروں کے جینیاتی مواد کا استعمال۔

Designer Babies یعنی اولاد کے جینز میں غیر ضروری تبدیلیاں۔

ایسی جینیاتی تحقیق جو اخلاقی حدود کو پامال کرے، جیسے مصنوعی انسانی خلیے۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 388 Articles with 611528 views i am scholar.serve the humainbeing... View More