وَإِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِهٖ وَهُوَ يَعِظُهٗ يٰبُنَيَّ
لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِۚ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ
ترجمہ:
اور (یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہے تھے:
"اے میرے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، بے شک شرک بہت بڑا
ظلم ہے۔"
تفسیر سورۃ لقمان
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ حضرت لقمان علیہ السلام کی حکمت اور نصیحت
کا ذکر فرما رہے ہیں جو انہوں نے اپنے بیٹے کو کی۔ حضرت لقمان کا شمار اللہ
کے برگزیدہ بندوں میں ہوتا ہے جنہیں خاص حکمت اور دانائی عطا کی گئی۔
اس آیت میں سب سے پہلے حضرت لقمان کا اپنے بیٹے سے محبت بھرا انداز نمایاں
ہے، جو "یَا بُنَیَّ" (اے میرے بیٹے) کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ الفاظ
شفقت اور خیر خواہی کا اظہار ہیں، جو والدین کی تربیت میں اہم کردار ادا
کرتے ہیں۔
حضرت لقمان کی سب سے پہلی نصیحت توحید پر مبنی ہے، جس میں اللہ کے ساتھ شرک
کرنے سے سختی سے منع فرمایا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عقیدۂ توحید
انسان کی زندگی کی بنیاد ہے۔ شرک کو "ظُلْمٌ عَظِيمٌ" (بہت بڑا ظلم) قرار
دیا گیا ہے، کیونکہ یہ اللہ کی ذات اور اس کی وحدانیت کے خلاف سب سے بڑی
نافرمانی ہے۔
یہ نصیحت ہر مسلمان کے لیے سبق ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے،
کیونکہ شرک انسان کے اعمال کو ضائع کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے
محروم کر دیتا ہے۔ والدین کو بھی اپنے بچوں کی دینی تربیت محبت اور حکمت کے
ساتھ کرنی چاہیے تاکہ وہ ایمان اور اخلاق کی دولت سے مالا مال ہوں۔
|