مدینہ ، خوبصورت اورپاک سرزمین
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
آج سے کم و بیش ساڑھے چودہ سوسال قبل مکہ اور مدینہ کا سفر کیسا ہوگا ، اس کااندازہ عمرہ زائرین کو اس وقت ہوتا ہے جب وہ مکہ سے مدینہ کی طرف جاتے ہیں.مکہ میں آٹھ دن گزارنے کے بعد راقم کو مدینہ جانے کی سعادت ملی ، ساڑھے سات گھنٹے کاسفر وہ بھی بہترین گاڑی میں ، جس میں ہرقسم کی سہولت میسر ہوتی ہے ، انتہائی تیز رفتاری سے مدینہ کی طرف جارہی تھی اور راقم مکہ سے مدینے کی طرف جانے والے راستے پر آنیوالی پہاڑیوں کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے رفیق کائنات میں انبیاءکے بعد بہترین شخصیت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیسے سفر کرتاہوگا ،جب کوئی سایہ نہ ہو ، جب گرمی بھی عروج پر ہوں، یہ امت کیلئے بہت بڑا پیغام ہے لیکن کاش ہم سمجھ سکیں ، انہی سوچوں میں گم عصر کے وقت مدینہ پہنچا ، ٹرانسپورٹ والے نے غلط جگہ پراتار دیا ، اس لئے معلومات لینے کیلئے بھی آدھ گھنٹے خوار ہوا کیونکہ بیشتر لوگ عربی بول رہے تھے . ٹیکسی والوں سے پوچھاتو انہوں نے یہ آفر تو کردی کہ گاڑی میں لے جاسکتا ہوں لیکن جگہ کے بارے میں معلومات نہیں دی. آخر کار پاکستان سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا جہاں سے پتہ چلا کہ جو ہوٹل کی سلپ ہے اس پرمتعلقہ نمبر ہے ، پاکستان کے دوست نے بھی متعلقہ ایجنٹ سے رابطہ کیا اور یوں کم وبیش آدھ گھنٹے بعد اپنے ہوٹل پہنچگیا ، جہاں پر شیئرنگ روم میں جگہ مل گئی, اس وقت ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی جو کراچی میں کسی ہوٹل میں کام کرتے تھے انہیں بھی ہوٹل کے مالک نے عمرہ کرنے بھیجا تھا ، وہ مسجد نبوی جارے تھے انہیں کہا کہ میرا انتظار کرو میں بھی آپ سے کیساتھ جاتا ہوں ، سیگریٹ پینے کا شوقین تھا اس نے کہا کہ میں فندق کے باہر سیگریٹ پیتا ہوں نہا دھو کر نکل آﺅ ، ساتھ جاتے ہیں ، چونکہ راقم کو روڈ کاپتہ نہیں تھا اس لئے جلدی سے نہا کر باہر آیا ، درود کا ورد شروع کیا اور بہت آسانی سے پندرہ منٹ کی مسافت کے بعد مسجد نبوی پہنچ گئے ، عجیب سی کیفیت تھی ، دور سے گنبد حضری دیکھی تو عجیب سا سکون ملا ، عجیب سی خوشی تھی ، جو بیان نہیں کی جاسکتی ، اندر داخل ہوتے وقت سب کچھ بھول گیا تھا ، نہ اپنا آپ ، نہ بچے ، نہ گھر ، نہ روزگار ، نہ وطن ، کسی چیز کا احساس ہی نہیں تھا ، بس سبز گنبد تھی اس پر نظر تھی اور سامنے مسجد نبوی تھا .ملتان کے ساتھی نے کہا کہ دور سے سلام کرو آج پہلادن ہے ، اور مسجد نبوی میںداخل ہوکر سلام کیا ، عصر ، مغرب اور عشاءکی نماز مسجد نبوی میں پڑھی دل کو عجیب سا سکون مل گیا تھا جیسے پیاسا کنویں کے کنارے بیٹھ جائے .مسجد نبوی میں بھی آپ کو ہر ملک سے تعلق رکھنے والے لوگ ملیں گے صفائی کرنے والوں سے لیکر مسجد نبوی آنیوالے یورپی ، ملائشین ، پاکستانی ، ہر طرح اور ہر ملک سے تعلق رکھنے والے لوگ ، لاکھوں کے لوگ کی تعداد میں لوگ ہوتے ہیں ، لیکن نہ کوئی ہلڑ بازی ، نہ کوئی جھگڑا ،نہ کوئی بدتمیزی ، ہر کوئی عزت سے پیش آرہا ہے. ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ مسجد نبوی میں ریاض الجنتہ جائے ، مکہ سے مدینہ آتے وقت ایک موبائل کمپنی کا نمبر لیا تھا جس پر مخصوص ایپ اپ لوڈ کیا تھا ،مردان سے تعلق رکھنے والے ایک لڑکا جو اپنے گھر والوں کے ساتھ آیا تھا اس نے کہا کہ بہت مشکل ہے تمھارا ریاض الجنتہ میںداخلہ ہو ، کیونکہ پانچ تاریخ تک تو آل ریڈی بکنگ ہو چکی ہے جبکہ راقم کی واپسی تو چار اپریل کو مکہ تک تھی ، ایسی میں یہ سوچ کر بہت دکھ ہوا کہ شائد میں یاض الجنتہ میں نہیں جاسکوں گا لیکن اللہ کی اپنی شان ہے ، ایپ انسٹال کرنے کے بعد پندرہ منٹ بعد دیکھا تو پتہ چلا کہ یکم اپریل کو ایک جگہ رات کو خالی ہے ، اور شکر ہے کہ جلدی سے ہاں کردی ، اس معاملے میں ٹریول ایجنٹ کی بھی بڑ ی ذمہ داری ہے کہ وہ عمرہ کرنے والے زائرین کو پہلے سے بتا دیا کریں کہ ریاض الجنتہ جانے کیلئے ایپ انسٹال کریں اور اپنے متعلقہ دن جب وہ مدینہ میں ہوں اس میں اپنی انٹری کروائیں .ورنہ ساری عمر ہم پاکستانی یہی روتے رہیں گے ہم ریاض الجنتہ نہیں گئے ، بہت سارے زائرین اس وجہ سے رہ جاتے ہیں کہ ان کے پاس اینڈرائڈ موبائل یعنی سمارٹ فون نہیں ہوتا ، یا پھر وہ ایپ انسٹال نہیں کرتے یا پھر اپنی انٹری نہیں کرواتے ، حالانکہ اگر اس ایپ کو سمجھ لیا جائے اور گاہے بگاہے اس کو چیک کیا جائے تو بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدھ گھنٹے میں ریاض الجنتہ کی انٹری مل جاتی ہیں لیکن یہاں پر یہ بات واضح ہونی چاہئیے کہ انسان کی اپنی تڑپ اور اللہ تعالی کی منظوری سے ریاض الجنتہ میں اس جگہ عبادت کی جگہ مل جاتی ہیں جہاں پرکوئی سوچ بھی نہیں سکتا. ویسے یہ ایک حیران کن امر ہے کہ مکہ اور مدینہ کے موسموں میں بہت فرق ہے ، مکہ میں فجر کی نماز پڑھ کر باہر نکلے تو ایسا لگتا ہے کہ بندہ کاغان ، کالام کے موسم کو انجوائے کررہا ہو ، اتنی صاف اور ٹھنڈی ہوا کہ مزا آجاتا ہے لیکن پھر دن کو مکہ کا موسم گرم ہوتا ہے ، البتہ اس کے مقابلے میں مدینہ کا موسم دھوپ میں بیٹھ کر گرمی لگتی ہے جبکہ سائے میں پھر کاغان ، کالا م والا موسم ہوتا ہے یعنی مکہ کے مقابلے میں مدینہ کا موسم سرد ہے ، اس لئے عمرہ زائرین اپنے ساتھ گرم کپڑے ضرور لے جایا کریں ، عمرہ زائرین اگر موسم کے حوالے سے انٹرنیٹ کی مدد لے توپھر بھی آسانی رہتی ہیں تہجد کی نماز سے پہلے سلام کیلئے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ اقدس پر جانا تھا ، ملتان سے تعلق رکھنے والا ساتھی بھی ساتھ تھا ، وہاں پر گئے تو سب کچھ بند تھا ، ساتھی نے کہا کہ نماز پڑھتے ہیں پھر بعدمیں آجائیں گے میں نے جواب دیا کہ بھائی میری ساتھی عمر کی مقبول عبادتیں ایک طرف اور در حبیب محمد مصطفی کے سلام کیلئے حاضری کیلئے انتظار کا ایک لمحہ ایک طرف ، میں تو ادھر ہی سلام کرکے مسجد نبوی کے اندر عبادت کیلئے جاﺅں گا اور پھر اللہ کا کرناکہ پانچ منٹ بعد عربی میں آواز آئی اور پھر ہر بندہ بھاگ کر جانے کی کوشش کرنے لگا اور یوں ہم بھی اس لائن میں لگ گئے ، جو روضہ رسول پرسلام کیلئے جارہے تھے ، عجیب سی کیفیت ، خوشی ، حیرانگی تھی یہ چیزیں لکھی نہیں جاسکتی ، صرف محسوس کی جاسکتی ہیں ، اورپھر سلام کیا ، خوشی اورحیرانگی کے آنسوتھے کہ ہم بھی ان میں شامل ہوگئے جنہوں نے روضہ رسول پر سلامی کیلئے حاضری دی ، سنہری جالیاں جنہیں ہم لوگ تصاویر او ر ویڈیو میںدیکھتے تھے حقیقت میں دیکھنے کے بعد بالکل الگ ہی کیفیت تھی اور پھر سلام کے بعد مسجد نبوی کے اندر گیٹ نمبر پانچ کیساتھ بیٹھ گئے ، - جہاںہر کوئی عبادت میںمصروف عمل تھا ، کوئی قرآن پاک کی تلاوت کررہاتھا ، کوئی ذکر اذاکار میں مصروف اور کوئی نماز میں مصروف ، نماز پڑھی اور پھراس دوست کیساتھ ہوٹل کی طرف روانہ ہوگیا ، راستے میں وہی رش تھی ، لوگ خریداری میںمصروف عمل تھے، لیکن یہاں پر خوشبوں کی بھر مار تھی ، عجیب سی خوشبو، ا بیشتر دکانیں نماز کے بعد کھل جاتی ہیں اور سیلز مین کھڑے ہوکر آوازیں لگاتے ہیں کھجوریں ، عطر سے لیکر ہرچیز یہاں فٹ پاتھ پرملتی ہیں ،بڑی دکانیں بھی ہیں لیکن بیشتر عمرہ زائرین فٹ پاتھ پر پڑی چیزیں خریدتے ہیں کیونکہ قیمتیں کم ہوتی ہیں، سٹرابری ، کیلے ، سیب یہ تینوںچیزیں ہرجگہ پانچ ریال کی آپ کو مل جائینگی . اور پھر ہم اپنے رہائشی ہوٹل گئے جہاں پر پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو اور دوستوں سے ملاقات ہوگئی. #kikxnow #ditgitalcreator #umra #saudia #ksa #pakistan #musarratullahjan #blog
|