عمرہ ، ٹرانسپورٹر اورٹریول ایجنٹ کی زائرین کیساتھ زیادتیاں ، اینڈرائڈ موبائل


عمرہ کرنے کیلئے ہر ملک کے اپنے اپنے پیکجز ہیں، یہ ٹریول ایجنٹ پربھی منحصر ہیں ،جولوگ اس روزگار سے وابستہ ہیں ، ان میں بیشتر ایسے ہیں انہیںاس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اللہ کے مہمان ہیں اور اللہ کے مہمانوں کی قدر کی جاتی ہیں ، اس معاملے میں سعودی لوگ ادارے بہت بہتر ہیں ، پشاور سے سعودی ائیر لائنز کے ذریعے جدہ روانگی کے بعد جہازمیںڈیوٹی کرنے والے سٹیورڈ نے جہاز کے بیشتر مسافروں کو کھانا سرو کرنے کے دوران ہی عمرہ قبول ہونے کی دعا دی اور ساتھ میں کہا کہ آپ اللہ کے مہمان ہیں ،کہنے کو تو یہ ایک عام سی بات ہے لیکن اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انہیں عمرہ کرنے والوں کا پتہ ہے ، کرنے والے کتنے ہونگے اور قبول کس کا ہوگا ، یہ تو اللہ کو ہی پتہ ہے - بیشتر ٹریول ایجنٹ کوپتہ ہوتا ہے کہ پراسیس کیا ہے اور کن چیزوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے ، پیسے والے لوگ تو پیسے کی زور پر بہت کچھ کرسکتے ہیں لیکن ہمارے جیسے اوکھے سوکھے افراد ہی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں.
بنیادی طور پر ٹریول ایجنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عمرہ کرنے والے افراد کیلئے معلوماتی بروشرزچھاپ دیں جس میں وہ بتائے کہ کن کن چیزوں کی ضرورت عمرہ کرنے والوں کو وہاں سعودی عرب میں پڑ سکتی ہیں ، اس معاملے میں ملائشین ، انڈونشین ، فلپائن ، ازبکستان سے تعلق رکھنے والے عمرہ زائرین کا بہت خیال رکھا جاا ہے انہیں ان کے ایجنٹ مخصوص ڈیزائن کے اپر دیتے ہیں جوحرم پاک سے لیکر مسجد نبوی میں عمرہ زائرین پہنتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ انکا تعلق ایک ہی ملک سے ہے اسی طرح ان کے ایک دوسرے سے الگ ہونے کی صورت میں آسانی سے انہیں ڈھونڈا بھی جاسکتا ہے ، دوسرا اس کا فائدہ ٹریول ایجنٹ کو ہی ہوسکتا ہے کیونکہ مفت میں ٹریول ایجنٹ کی ایڈورٹائزمنٹ ہوتی ہیں لیکن کاش ہمارے ٹریول ایجنٹ اس معاملے کو سمجھ سکیں.۔
سعودی عرب میں سب سے بڑی شکایت ٹرانسپورٹ والوں کی ہے ، عمرہ کرنے کے دوران ایک صاحب جو ابھی بھی وہاں پر کام کرتے ہیں دن گیارہ بجے اپنے ساتھ بزرگ کو لیکر آئے ، جن کاتعلق خانیوال سے تھا جب ان سے پوچھا کہ یہ کس وقت آئے ہیں تو پتہ چلا کہ بزرگ کو ٹرانسپورٹ والوں نے آٹھ بجے ہجرہ روڈ پر چھوڑا تھا ، حالانکہ وہ چھ بجے پاکستان کی فلائٹ سے جدہ پہنچا تھا ڈیڑھ سے دو گھنٹے میں مکہ آنے کے بعد اسے لانے والی گاڑی نے اسے چھوڑ دیا نہ ہی اسے بتایا کہ اس کا ہوٹل کہاں پر ہے ، حالانکہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ آنیوالے افراد ہوٹل کے سامنے گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں لیکن اس غریب کیساتھ اتنی زیادتی کی تھی کہ وہ گیارہ بجے ہوٹل اس وقت پہنچا جب اس کے بھانجے نے اسے راستے میں دیکھ لیا اور ہوٹل لے آیا ، تین گھنٹے تک وہ روڈوںپر خوار ہوتا رہا ، حالانکہ وہ عمرہ کرنے آیا تھا اور اللہ کا مہمان تھا ، مزے کی بات کہ یہاں پر ٹرانسپورٹ والے بھی زیادہ تر پاکستانی ہی ہیں لیکن اپنے حرکتوں سے باز نہیں آتے -پٹرول کی بچت کتنی ہوئی ہوگی حالانکہ وہاں پر دو ریال میں ایک لیٹر پٹرول ملتاہے لیکن اس بزرگ شہری کو جتنی تکلیف ملی ہوگی ٹرانسپورٹر کو اس کاحساب دینا پڑے گا .چونکہ وہاں پر قانون فوری حرکت میں آتا ہے اس لئے جب یہ ٹرانسپورٹر اس حالت میں پھنس جاتے ہیں تو پھر منتوں ترلوںپر آتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ لائسنس کی معطلی کیساتھ ساتھ روزگار بھی ختم ہوجائیگا.
مکہ کے ہجرہ روڈ پر بیشتر پاکستانی ، بنگلہ دیش اور بھارت کے ہوٹل ہیں اور کھانے پینے کی دکانیں ہیں، ہیرڈریسر سے لیکر دکانوں پر کام کرنے والے سیلز مین تک اردو ، ہندی بولنے والے لوگ ہیں اس لئے وہاں پر خریداری کرتے وقت مشکل نہیں پڑتی ، جس طرح ہمارے ہاں ہر مال دو ڈالر میں والے دکان ہیں اس طرح اس روڈ پر بیشتر دکانیں بھی اس طرح کی ہیں ،دو ریال سے لیکر پانچریال تک اشیاءکی قیمتیں ہیں ، جس میں تسبیح سے لیکر ٹوپیاں ، بچوں کے کھلونے ، جائے نماز ، عطر کی شیشیاں ، سپرے الغرض ہر چیز اس روڈ پر ملتی ہیں بیشتر لوگ مکہ میں خریداری نہیں کرتے ، اور نہ ہی کرنی چاہئیے ابتداءمیں خریداری کرنے والے افراد کو سامان لے جانے او ر لانے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں اس لئے بیشتر لوگ مدینہ میں خریداری کرتے ہیں جہاں سے براہ راست اور کچھ واپس مکہ آکر فلائٹ پکڑتے ہیں ، دوسرا سب ے بڑا مکہ اور مدینہ کے ہوٹلوں سے لیکر سامان کی خریداری میں زمین آسمان کا فرق ہے ، اسی طرح مکہ اور مدینہ کے دکانداروںکے رویوں میں بھی یڑا فرق ہے.
یہ راقم کا ذاتی تجربہ ہے ، مکہ میں خریداری کرتے وقت وہاں کے مقامی دکانداروں کارویہ سخت ہوجاتاہے اور بعض اوقات خریداری کرنے والا سامان چھوڑ دیتا ہے عربی چونکہ ان کی زبان ہے ، وہ بولتے بھی ہیں ، سخت بھی ہیں بعض اوقات اس وجہ سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں ، اس کے مقابلے میں مدینہ کے لوگ ، دکاندار نرم لہجہ استعمال کرتے ہیں ، بظاہر آپ سارے چیزیں دیکھ لیں ، چیک کریں اور کچھ نہ خریدیں تو جواب میں مرحبا ہی ملے گا ، مسکراہٹ ہی ملے گی ، سب سے خوبصورت اور بڑی بات کہ قیمتوں میں بہت فرق ہے ، کھجور کی جتنی قسمیں مدینہ میں ہے اتنی مکہ میں بھی ہوتی ہیں لیکن مدینہ میں کھجور کی قیمتوں میں بہت فرق ہے سستے بھی ہیں ، مسجد نبوی سے ذرا آگے جا کر حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی کھجور کی باغ ہی کچھ اور ہیں ، جہاں پر داخل ہو کر آپ براہ راست باغ سے خریداری بھی کرسکتے ہیں ، اس طرح مسجد قبا اور جانیوالی روڈ پر دکانیں بہت ساری اشیاءکی ہیں ، الیکٹرانکس سے لیکر بچوں کے سامان ، شوز ، خواتین کی استعمال کی اشیاء، گھریلو اشیاءاو وہ بھی مناسب قیمتوں میں ، اس لئے بیشتر لوگ اسی روڈ پر واقع دکانوں سے اپنے لئے خریداری کرتے ہیں .
مکہ اور مدینہ سعودی عرب کے دو ایسے شہر ہیں جہاں پر جا کر انسان کی روح تک خوش ہوتی ہیں ، مکہ میں حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش پر بنائی جانیوالی لائبریری ، جہاں پر عام لوگوں کو اب چھوڑا نہیںجاتاسمیت غار حرا ، کی سیر ، طائف جیسے مقام پر جانا ، مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف جانا ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہیں ، اور اللہ کرے کہ ہر مسلمان اپنی زندگی میں مکہ اور مدینے کی زیارت ضرورت کرے . لیکن ان سب باتوں کیساتھ ساتھ ایک چیز جو پاکستا ن سے جانیوالے عمرہ زائرین کیلئے اہم ہے کہ یہاں سے جانیوالے بیشتر بزرگوں کے پاس اینڈرائڈ موبائل نہیں ہوتا ، اس وجہ سے انہیں گوگل میپ کے ذریعے جگہوں کا پتہ نہیںچلتا ، اسی طرح انہیں ریاض الجنتہ میں داخلہ نہیں ملتا ، ٹریول ایجنٹ انہیں ٹرخاتے ہیں کہ وہاں پر ہو جائیگا لیکن یہ دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے ،
عمرہ زائرین کو ائیر لائن کے بارے میں بھی پتہ ہونا چاہئیے کہ وہ کس ائیر لائن کے ذریعے جارہے ہیں اور واپسی پر ان کے سامان کو کھولنے کی کوشش تو نیہں کی جائیگی کچھ لوگ تو اپنے بیگ کے اوپر پلاسٹک چڑھاتے ہیں اسی طرح کچھ ا ئیر لائن واپسی پر کم سامان لاتے ہیں جبکہ کچھ زیادہ سامانے لانے کی اجازت دیتے ہیں اس معاملے میں ٹریول ایجنٹ سے عمرہ زائرین کو معلومات لینی چاہئیے کیونکہ واپسی پر بیشتر اوقات سامان زیادہ ہونے کی صورت میں لوگ ایک دوسرے کی منتیں کررہے ہوتے ہیں کہ ہمارا سامان اپنے ساتھ لیکر جائیں ، وہاں پر ادائیگی بھی ریال میں ہوتی ہیں ا س لئے پاکستان سے جانیوالے بیشتر عمرہ زائرین پاکستان سے جاتے وقت ہوٹلوں کی لوکیشن ، گوگل میپ ، ریاض الجنتہ کیلئے استعمال ہونیوالے ایپ کے بارے میں معلومات حاصل کریں تاکہ انہیںسعودی عرب میں مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے .
#umra #pakistan #saudia #ksa #makkah #madina #kikxnow #digitalcreator #musarratullahjan #travelagent #transporter

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 674 Articles with 551043 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More