بسم الله الرحمن الرحيم
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن
لسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِي
سورة البقرة -٢٧
الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ
یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ
فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں ،اللہ نے جسے جوڑنے
کا حکم دیا ہے اسے کاٹتے ہیں ، اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔حقیقت میں
یہ لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
آج ہم بات کریں گے۔ آیت کے دوسرے حصّہ یعنی فاسقین کی دوسری صفت پر۔
(وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ)
کیا حکم دیا تھا اللہ پاک نے ہمیں ۔۔۔؟ اللّه نے صلہ رحمی کا حکم دیا تھا
اللہ نے ہمیں صالحین اور خونی رشتوں سے جوڑے رہنے کا حکم دیا تھا۔ موجودہ
دور میں صالحین،الله والے،قرآن والے، تو ہمیں Backword لگتے ہیں اور رہ گئے
خونی رشتے انہیں ہم نے خونی رشتے ہونے کا تو دور کی بات انسان ہونے کا بھی
مارجن نہیں دیا۔ ہم اتنےمٹیرائیل اسٹک ہوگئے کہ ہم نے اپنوں کو چھوڑ دیا
اور یوں ہماری جڑیں کھوکھلی ہو گئیں۔ ہم اپنا اصل بھول گئے اور اسے چھوڑ کر
بہت آگے نکل آئے۔ ہم نے لوگوں سے تعلقات کیا کہہ کر ختم کیے؟ وہ بہت ٹیپیکل
ہیں، کسی کی مالی حیثیت کو وجہ بنایا، کچھ کو حاسدين کہہ چھوڑا، کچھ کو
اپنی ناکامیوں کا مورد الزام ٹھرایا، اور کبھی کسی کے کردار کو، حتٰی کے
بدگمانیوں میں ہم اتنا آگے نکل آئے کے ہم نے لوگوں پر تعویز گنڈوں کے
الزامات لگا دیے، تہمتیں لگائیں، ہم نے اپنے دل اتنے تنگ کر لیے۔ ہم نے اس
میں وسعت پیدا کیوں نہ کی؟ ہمارے دلوں میں خوف خدا نہ آیا ہم نے پہل نہ کی
کبھی انا درمیان آجاتی اور کبھی اندیشہ کہ اگر انہوں نے معاف نہ کیا تو ؟
ہماری کتنی سبکی ہوگی۔ اور اسکا نتیجہ کیا ہوا ہماری موجودہ نسل میں صبر
نامی مادہ مفقود ہے۔ ان کے لئے اب ہر مسئلہ کا حل ایک ہی ہے گِواپ۔ وہ اب
کسی رشتے کے لیے efforts کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ ہم سے پہلوں نے تو
ننھیال ددھیال سے تعلقات مختصر کیے تھے۔ جبکہ آج کی موجودہ نوجوان نسل اپنے
رحم کے رشتوں کو چھوڑتے ہوئے کوئی شرمندگی و ملامت محسوس نہیں کرتے۔یہ
چیزیں ایک دن میں خراب نہیں ہوئیں۔ تو لازم ہے یہ ایک دن میں ٹھیک بھی نہیں
ہو سکتیں۔ ہم سارا ملبہ اپنے بڑوں کے سر پر ڈال کر اپنا دامن نہیں جھاڑ
سکتے...یہ نقصانات ہمیں کرنے پر رہے ہیں۔
ان نقصانات کو ہم نے اور ہماری آنے والی نسل نے اٹھانا ہے اگر ہم نے اسکی
روک تھام کے لیے قدم نہ اٹھایا تو۔۔۔ ہم نے ہمت نہیں ہارنی۔آج اگر ہم اپنے
خاندان کو جوڑلیں گیں تو یہ ہی خاندان مل کر معاشرہ بنائیں گیں انہیں سے مل
کر
" امت مسلمہ " بنے گی ۔ ہم نے اپنے عمل کو چھوٹا نہیں جاننا ......
ہم نے سب سے پہلے کیا کرنا ہے؟ لوگوں کو انسان ہونے کا مارجن دینا ہے۔۔پتہ
ہے یہ کرنے سے کیا ہو گا ہمیں پچھلی غلطیاں بھولنے میں آسانی ہوگی اور
مستقبل میں ہم لوگوں سے expectations نہیں رکھیں گیں ۔
(لوگوں پر رحم کریں تاکہ آپ پر رحم کیا جائے )
حضرت محمدﷺ نے فرمایا رزق میں اضافہ اور عمر میں برکت کے لیے رشتہ داروں سے
تعلق مضبوط کریں۔
یہ یاد رکھیے گا کہ یہ اللہ پاک کا حکم ہے طوعٙٙا یا کرہٙٙا ہر حال میں
کرنا ہے۔ بہانیں نہیں تلاشنے۔۔۔
ایسا ہو گا دل گواہی دیگا۔ ہم کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لیں ان کے دل نرم
نہیں پڑیں گیں تو انبیاء کو یاد کر لیئے گا۔ حضرت یوسفؑ کو یاد کرئیے گا
کیا انکے بھائیوں جتنے ورسٹ ہیں؟ حضرت ابراھیمؑ کے والد کو یاد کریے گا کیا
آگ میں ڈالا ہے انہوں نے۔۔؟ حضرت محمدؐ کویاد کریے گا یہ اللہ کے محبوب لوگ
تھے انکی آزمائشیں انکے اپنے ہی تھے ۔انہوں نے ان پر گِواپ نہیں کیا۔ ہم نے
بس لو اللہ سے لگانی ہے اور اس سفر کا سامان باندھ لینا ہے۔
نبیﷺ نے فرمایا بدلہ کے طور پر رشتہ داری جوڑنے والا رشتہ داری جوڑنے والا
نہیں ہوتا۔
کتنی خوبصورت حدیث ہے نہ یہ اور کتنا غلط طریقہ ہے جس پر ہم چل رہے تھے۔
معملہ تو یہ ہونا چاہیے کوئی توڑے اور ہم جوڑنے والے بنیں.
اگر ہماری دانائ ہمیں نادانوں کے ساتھ گزارا کرنا نہیں سیکھا رہی تو ہماری
دانائی کس کام کی ۔
|