ماہِ نزول قرآن‘ شانِ قرآن اورمقام ِ صاحب ِ قرآن

مظفرآباد میں مرکزی سیرت کمیٹی کے زیراہتمام آئمہ تراویح کی عزت افزائی کاایک روح پرور اجتماع ”تقریب تکریم حفاظ القرآن الکریم“

قرآن کریم کی سورہ الحشر میں ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے”اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اسے دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہو جاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کیلئے بیان کر رہے ہیں تا کہ وہ غور و فکر کریں“۔ قرآن کریم کی عظمت و شوکت اور شان جلالت یہ ہے کہ اس کلام الٰہی کو پہاڑ بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ماہ رمضان المبارک میں ہی اس قرآن کو نازل کرنا شروع کیا گیاجو 23سال اور کچھ ماہ کے عرصے میں وقفے وقفے سے سرکار دوعالم آقائے نامدار تاجدار کائینات جناب محمد مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ ءِ اطہر پہ نازل کیا گیا۔ حضور تاجدار انبیاصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان رحمت کے صدقے اس مقدس کلام کو ہم مسلمانوں‘بالخصوص حفاظ کرام کیلئے اتنا لطیف بنا دیاگیا کہ یہ قرآن پاک ایک تین چار سالہ بچے سے لے کر 80سے سوسال تک کے بزرگ مسلمان کے سینے میں بھی محفوظ ہوجاتاہے اور تاروز قیامت محفوظ رہے گا۔یہ کتاب ِہدائت اور وہ نور مبین ہے جس کو کل عالمین کی ہدائت و رہنمائی اورنجات کازریعہ بنا کر نازل کیا گیاہے۔ سورہ بنی اسرائیل میں ایک مقام پر رب تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے ”بے شک یہ قرآن اس (منزل) کی طرف راہ نمائی کرتا ہے جو سب سے درست ہے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں اس بات کی خوش خبری سناتا ہے کہ ان کیلئے بڑا اجر ہے۔ بلاشبہہ قرآن پاک مسلم امہ کیلئے اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت خاص اور دستور حیات ہے، اس کی جس قدر قدر دانی کی جائے‘ کم ہے۔ بخاری شریف کی حدیث مبارکہ ہے کہ”تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔“ قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والا دو کمالات کا حامل ہوتا ہے۔ ایک تو وہ خود قرآن کریم سے نفع حاصل کرتا ہے اورپھر دوسروں کو اخلاص کے ساتھ نفع تقسیم کرتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘نے ’ترمذی‘ میں حضورسرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کار شادمبارک نقل کیا ہے کہ (قیامت کے دن) صاحب ِ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن شریف پڑھتا جا اور جنت کے درجوں پر چڑھتا جا، اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں پڑھا کرتا تھا،پس تیرا آخری درجہ و مرتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر تو پہنچے۔“ حضرت ملا علی قاری فرماتے ہیں کہ ”یہاں صاحبِ قرآن سے مراد حافظ قرآن ہے۔ طبرانی اور بیہقی میں ہے کہ ”میری امت کے شرفاء اور باعزت لوگ حفاظِ قرآن اور تہجد گزار ہیں۔“ مسند الفردوس میں مذکور ہے۔ ”صاحب ِقرآن اسلام کا جھنڈا اٹھانے والا (سر بلند کرنے والا) ہے جس نے اس کی تعظیم کی اس نے اللہ کی تعظیم کی اور جس نے اس کی توہین کی اس پر اللہ کی لعنت ہے۔“
صلحا کا قول ہے کہ کلام الہی کی تلاوت سے زندگیوں میں برکت عطا ہوتی ہے، والدین کی عمر دراز کر دی جاتی ہے اورروزی کی تنگی دور کر دی جاتی ہے، نورقرآن کا یہ معجزہ ہے کہ وہ جو کوئی قرآن کریم کو رب تعالیٰ کامبارک کلام سمجھ کر محبت و ادب سے پڑھتا،سنتا اور دیکھتا ہے،اس کا چہرہ نورانی ہوجاتا ہے، قاس کے قلب کو راحت بخش دی جاتی ہے، تفکرات سے چھٹکار ا نصیب ہوتا ہے، اولاد سے راحت نصیب ہوتی ہے۔ جس گھر میں تلاوت ہور ہی ہوتی ہے رحمت کے فرشتے اسے اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور یہ عمل قرب الہٰی کا سبب بن جاتا ہے۔ یہ پاکیزہ خیال کل عالمین کی نعمتوں سے بڑھ کر ہے کہ قرآن کریم خوب صورت کلام رب کائنات کا کلام ہے۔ہر مسلمان کو اپنی استعداد کے مطابق قرآن کریم کوزبانی یاد(حفظ) کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیئے۔ کیوں کہ اس مبارک کلام اللہ کی برکت سے روح کو پاکیزگی اور قلب کو اطمینان حاصل ہوتا ہے، اس پاک کلام پر غور و فکر کرنے سے دنیا ومافیہا کے مسائل کا ادراک نصیب ہوتا ہے، بالخصوص حفاظ ِقرآن اگریہ عہد کر لیں کہ وہ اپنی زندگیوں میں عملی طور پر قرآنی احکامات کو داخل کریں گے تو ان کی دنیا وآخرت سنور جائے گی۔جب ایک طالبعلم قرآن کریم حفظ کرناشروع کرتا ہے تو وہ اپنے دل کی عمیق گہرائیوں میں توفیق الہی اور اس عظیم سعادت کا لطف و سرور سرایت کرتے ہوئے محسوس کرتا ہے۔ حافظ قرآن پر رب تعالیٰ کے تعلق کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اُس کا اپنے مولا کے ساتھ خصوصی ربط قائم ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت حافظ قرآن کے شامل حال کر دی جاتی ہے، اللہ جل شانہ کے جو دو کرم، انوار و تجلیات اور ایک خاص روحانی برق کا نزول حافظ قرآن پر ہوناشروع ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس عظیم الشان کتابِ انقلاب قرآن کریم سے اپنی اور مسلم معاشرے کی اصلاح کے لیے مدد لیں، خود بھی اس پر عمل کریں اور اپنی اولاد کو بھی حفظ قرآن جیسی انمول نعمت کی تاکید و ترغیب دیں۔ یقینا اس کلام مبارک سے خوش بختی اور انشراح صدر نصیب ہو گا۔قرآن کریم سے محبت اور لگاؤ رکھنے والوں سے لگاؤ اور محبت رکھنا بھی اللہ اور اس کے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محبوب ہے، اسی محبت کے اظہار کیلئے آزادکشمیر کی نمائندہ دینی تنظیم مرکزی سیرت کمیٹی نے ایک روح پرور تقریب کا انعقاد کیا اس کا مختصر احوال پیش خدمت ہے۔

مرکزی سیرت کمیٹی قیام پاکستان سے پہلے ڈوگرہ مہاراجہ کے دور میں قائم ہونے والی قدیمی دینی تنظیم ہے جوکسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اس تنظیم نے اپنے قیام سے اب تک تسلسل کے ساتھ اپنے اساسی مشن پر عمل کرتے ہوئے دین حق کی خدمت کا فریضہ بطریق احسن انجام دینے کی سعی کی ہے۔ اس عمل خیر پر تنظیم کی سابقہ و موجودہ قیادت کو جس قدر ہدیہ تبریک پیش کیا جائے کم ہے۔ یوں تو مرکزی سیرت کمیٹی نے مختلف دینی اور سماجی شعبوں میں قائدانہ کردار اادارکرتے ہوئے ہمیشہ اہل حق کی رہنمائی کا فر یضہ انجام دیا ہے، تاہم معاشرے میں سب سے زیادہ نظر انداز کیے جانے والے طبقہ ”حفاظ قرآن“ کی حوصلہ افزائی کیلئے مرکزی سیرت کمیٹی نے دو سال قبل ”تقریب تکریم حفاظ القرآن کریم“ کا اہتمام کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ جو بلاشبہہ ایک بڑا اور حوصلہ افزا و قابل تقلید کام ہے۔اس اقدام سے معاشرے میں حفاظ کرام کی قدرو منزلت اور ان کی عظمت کا شعور نمایاں ہونے میں مدد مل رہی ہے اور لوگوں میں اپنی اولاد کو حافظ قرآن بنانے کا شوق بھی روزافزوں بڑھنے لگا ہے۔ مرکزی سیرت کمیٹی نے امسال محکمہ اموردینیہ اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے بین المسالک ہم آہنگی کی قابل تقلید مثال قائم کرتے ہوئے مظفرآباد شہر کی مساجد میں نماز تراویح پڑھانے والے تین سو سے زائدحفاظ کرام‘آئمہ کے اعزاز میں ایک مشترکہ عظیم الشان تقریب بعنوان ”تکریم حفاظ القرآن الکریم تقریب“ کاانعقاد کیا۔بعد نماز تراویح منعقد ہونے والی اس تقریب کو نہائت نفاست اور خوبصورتی سے سجایاگیاتھا۔مسجد نبوی شریف کی طرز پہ تعمیر کی جانے والی جامع مسجد خادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ کے صحن میں نفیس و مرصع میز سجائے گئے تھے، ہر میزپر سلیقے سے تازہ پھولوں کے گلدان رکھے گئے تھے۔معطر و مطہر خوشبو کی سے مہک سے شرکاء کو تازگی کا احساس مل رہا تھا۔چاروں اطراف ہشاش بشاش اور بارونق نورانی چہروں والے حفاظ کرام کی بہار آٓنکھوں کو ٹھنڈک اور روح کی شادمانی کا باعث بن رہی تھی۔ رات کے اُس پہر محفل میں سردی و گرمی کا کوئی احساس نہ تھا بلکہ بہارِجانفزاں کا ماحول اور باد نسیم کی سی لطیف ہوائیں چل رہی تھیں گویااس روحانی اجتماع کو تائید ایزدی حاصل ہو۔حفاظ کرام کی میزبانی کے فرائض مرکزی سیرت کمیٹی کے عہدیداران، سکیورٹی سکواڈ،رضاکاران انجام دے رہے تھے۔ان سبھی ذمہ داران سمیت دکھی انسانیت کی خدمت اور فلاح انسانی کا استعارہ سماجی تنظیم المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی اور عشق رسول ﷺ کی عظیم تحریک انجمن طلباء اسلام کے ذمہ داران و کارکنان بھی حفاظ کرام کی خدمت پر مامور اورہمہ تن گوش نظر آرہے تھے۔یہ تقریب ہر اعتبار سے شاہانہ اور وی وی آئی پی تقریب کا منظر پیش کر رہی تھی۔ تقریب میں تمام مکاتب فکر کے آئیمہ تراویح کو سنہری الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا اورتعریفی سرٹیفکیٹس بھی جاری کئے گئے۔

مرکزی سیرت کمیٹی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ اس تنظیم کے پلیٹ فارم پر پہلی بارتمام مکاتب فکر کے حفاظ آئمہ کرام اور سامع کرام کی دینی خدمات کا اعتراف کرکے مسلکی ہم آہنگی اور اسلامی اخوت و بھائی چارہ کی عملی مثال پیش کی گئی۔جامع مسجد خادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ میں منعقدہ روح پروراجتماع کی صدارت صدر مرکزی سیرت کمیٹی عتیق احمد کیانی نے کی۔ اجتماع میں ناظم محکمہ اموردینیہ و علامہ مفتی حافظ القاری نذیراحمدقادری، ڈپٹی کمشنر مدثرفاروق،علامہ مفتی پروفیسرقاضی حبیب الرحمان،زیب سجادہ آستانہ عالیہ جھاگ شریف صاحبزادہ میاں محمدرفیق جھاگوی،مرکزی رہنما جمعیت اہلحدیث مولانا حافظ القاری زاھدالاسلام اثری،ناظم اعلیٰ دانیال شہاب مدنی، مہتمم جامعہ اسلامیہ چھتر دومیل علامہ قاضی محمودالحسن اشرف،معروف مذہبی سکالرسابق چیئرمین تعلیمی بورڈ میرپور علامہ پروفیسر قاضی محمد ابراہیم چشتی،نگران دعوت اسلامی سید جنید حسین شاہ، سابق چیئرمین ترقیاتی ادارہ زاھد امین ایڈووکیٹ،مئیر میونسپل کارپوریشن سید سکندر نثار گیلانی،سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ سردار مبارک حیدر،رہنمامسلم کانفرنس و کونسلرشیخ مقصوداحمد،رہنما پیپلزپارٹی شوکت جاوید میر سمیت جید علماء کرام،مشائخ عظام،مفتیان عظام،مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داران،دینی تنظیموں کے عہدیداران، دیگر سیاسی و سماجی شخصیات اور عمائدین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہاکہ حافظِ قرآن کی نماز تراویح میں قرآن کریم سنانے کی خدمت سے پورے معاشرے کی دینی اور روحانی بالیدگی کا زریعہ ہے۔ رمضان المبارک میں تراویح کی نماز میں قرآن مکمل پڑھنا ایک خاص عبادت ہے اور اس میں شریک ہونے والے حفاظ کرام کی محنت اور کوششیں قابلِ قدر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ حفاظِ کرام دن رات قرآن کے کلمات پر غور کرتے ہیں اور اس کی تلاوت میں دل و جان سے لگتے ہیں۔ ان کی یہ محنت نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ اللہ کے حکم کے مطابق ایک فریضہ بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ تراویح میں قرآن سنانے والے حفاظ کرام کی یہ خدمت مسلم امت کیلئے باعث برکت بھی ہے کیونکہ اس سے مسلمانوں کو قرآن کا صحیح پیغام ملتا ہے اور ان کی روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ حفاظ کرام جب قرآن پڑھتے ہیں، تو ان کی آوازوں میں ایک خاص تاثیر ہوتی ہے جو دلوں کو نرم اور روح کو سکون پہنچاتی ہے۔نماز تراویح میں قرآن سنانے والے حفاظ کرام کی خدمات ایک عظیم عمل ہے۔ علماء کرام نے کہاکہ حافظِ قرآن کی کوششوں اور محنتوں کو قرآن و حدیث میں بہت زیادہ انعامات کی بشارت دی گئی ہے۔ ’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘جس شخص نے قرآن کو حفظ کیا، وہ جنت میں جائے گا اور جنت میں وہ اپنے حفظ کی مقدار کے مطابق بلند درجات تک پہنچے گا۔‘یہ حدیث حافظِ قرآن کیلئے بہت بڑی بشارت ہے کہ اللہ تعالی ان کی محنت کا بدلہ جنت میں دے گا اور ان کے درجات بلند کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حافظِ قرآن کا مقام قرآن و حدیث کی روشنی میں بہت بلند ہے۔ وہ اللہ کے کلام کو اپنی زبان و دل میں محفوظ رکھتے ہیں اور اس کی تعلیمات کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔علماء کرام اور عمائدین شہر نے حفاظ کرام کو سراہتے ہوئے کہاکہ رمضان المبارک کے دوران نماز تراویح میں قرآن کی تلاوت کرنے والے حفاظ کرام کی خدمات بلا شبہ نہائت قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہی وہ حفاظِ کرام ہیں جن کی محنت اور عبادت مسلم معاشرت میں ایک نئی روحانی تازگی لاتی ہے۔ ہمیں حافظِ قرآن کی خدمات کی قدر کرنی چاہیے۔ڈپٹی کمشنر مظفرآبادمدثر فاروق نے اس موقع پر کہاکہ وہ عیدالفطر کے بعد مرکزی سیرت کمیٹی کے ساتھ مل کر علماء کرام کی مشاورت سے آئمہ مساجد،خطباء، موذن و خادمین کے مالی حالات بہتر کرنے کیلئے بھی کوئی متفقہ لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کریں گے تاکہ ان کے مالی مسائل حل کئے جا سکیں اور انہیں بھی معاشرے میں آسودگی حاصل ہو سکے۔مرکزی سیرت کمیٹی کے زیراہتمام انٹرنیشنل محفل حسن قرات کے بعد ”تقریب تکریم حفاظ القرآن الکریم“ کوبھی عوامی سطح پر بے حدسراہا جا رہاہے۔
÷÷÷
 

Muhammad Safeer Raza
About the Author: Muhammad Safeer Raza Read More Articles by Muhammad Safeer Raza: 45 Articles with 52185 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.