حضرت محمد ﷺ کی سخاوت اور مسلمانوں کے لیے اس کا سبق

اس مختصر مضمون میں سخاوت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتنی سخاوت فرماتے تھے اور قرآن وسنت میں اس پر کتنا زیادہ زور دیا گیا ہے


حضرت محمد ﷺ کی ذاتِ اقدس ہر لحاظ سے تمام انسانوں کے لیے نمونۂ کامل ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو اعلیٰ ترین اخلاقی اقدار کا مظہر ہے، اور سخاوت ان میں ایک نمایاں وصف تھا۔ آپ ﷺ کی سخاوت کسی ایک موقع یا مخصوص حالات تک محدود نہ تھی، بلکہ آپ کی پوری زندگی دوسروں کی بھلائی اور فلاح کے لیے وقف تھی۔

حضور اکرم ﷺ کی سخاوت کے چند واقعات

حضرت جابر بن عبداللہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سے جب بھی کسی نے کچھ مانگا، آپ ﷺ نے کبھی انکار نہیں کیا۔ ایک بار ایک شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور کچھ مانگا، آپ ﷺ نے اسے دے دیا۔ وہ پھر آیا اور مزید مانگا، تو آپ ﷺ نے اسے وہ بھی عطا کر دیا، یہاں تک کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا وہ ختم ہو گیا۔ پھر بھی آپ ﷺ نے اس سے وعدہ کیا کہ جب کچھ آئے گا تو اسے دیا جائے گا۔

اسی طرح، جب غزوہ حنین کے موقع پر غنیمت کے مال کی تقسیم ہوئی تو آپ ﷺ نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو مال عطا کیا کہ بعض لوگوں نے کہا کہ "یہ تو ایسا عطا کرنے والا ہے جسے فقر کا کوئی خوف نہیں۔" یہ آپ ﷺ کی سخاوت کا عملی نمونہ تھا کہ جو بھی آپ کے در پر آیا، خالی ہاتھ نہ لوٹا۔

قرآن و حدیث میں سخاوت کی فضیلت

قرآن کریم میں سخاوت کو بہت زیادہ پسند کیا گیا ہے اور کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اس کی تاکید فرمائی ہے:

1. "تم نیکی کو ہرگز نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی پسندیدہ چیز میں سے خرچ نہ کرو۔" (سورۃ آلِ عمران: 92)

2. "جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی ہے جس سے سات بالیاں اگتی ہیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوتے ہیں۔ اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے (ثواب کو) کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔" (سورۃ البقرہ: 261)

3. "اور جو کچھ تم خرچ کرو گے، اللہ اس کا بدلہ دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔" (سورۃ سبأ: 39)

نبی کریم ﷺ نے بھی سخاوت کی فضیلت کے بارے میں ارشاد فرمایا:

1. "سخی اللہ کے قریب، جنت کے قریب اور جہنم سے دور ہوتا ہے، جبکہ بخیل اللہ سے دور، جنت سے دور اور جہنم کے قریب ہوتا ہے۔" (ترمذی)

2. "سب سے بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے۔" (مسند احمد)

3. "ایک درہم جو خلوص نیت سے دیا جائے، وہ ہزار درہم سے بہتر ہے۔" (نسائی)

مسلمانوں کے لیے سبق

نبی کریم ﷺ کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں بھی اپنی روزمرہ زندگی میں سخاوت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ آج کے دور میں اگر ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو دیکھیں گے کہ کئی لوگ غربت، بھوک اور مشکلات کا شکار ہیں۔ ان حالات میں ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے مال میں سے کچھ حصہ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے نکالے۔

دولت مند مسلمانوں کے لیے پیغام

آج کے زمانے میں جو مسلمان مال و دولت سے نوازے گئے ہیں، ان پر لازم ہے کہ وہ اپنی دولت کا کچھ حصہ ان لوگوں پر خرچ کریں جو ضرورت مند ہیں۔ زکوٰۃ، صدقات، خیرات اور دیگر عطیات کے ذریعے ہم اپنے معاشرے میں بھلائی لا سکتے ہیں۔

اگر ہر صاحبِ حیثیت مسلمان دل کھول کر دوسروں کی مدد کرے تو کوئی بھی شخص بھوکا نہ رہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہمیں سخاوت میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، بلکہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

نتیجہ

حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ سخاوت صرف مالی امداد تک محدود نہیں بلکہ اخلاقی اور عملی تعاون بھی سخاوت میں شامل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے وقت، علم اور صلاحیتوں کو بھی دوسروں کے فائدے کے لیے استعمال کریں۔ اگر ہم سب حضور ﷺ کی سیرت پر عمل کریں تو ہمارا معاشرہ حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بن سکتا ہے۔ اللہ ہمیں بھی اپنی زندگی میں سخاوت اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 81 Articles with 46855 views I am retired government officer of 17 grade.. View More