حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے
مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کہیں سفر پر جاتے تو
یہ دعا پڑھتے :
﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هذَا وَمَا کُنَّا لَه مُقْرِنِينَ
وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ﴾ اَللَّهمَّ إِنَّا نَسْاَلُکَ
فِي سَفَرِنَا هذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَی وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَی،
اَللَّهمَّ هوِّنْ عَلَينَا سَفَرَنَا هذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَه،
اللَّهمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهلِ،
اللَّهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَآبَةِ
الْمَنْظَرِ وَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهلِ، وَإِذَا رَجَعَ
قَالَهنَّ وَزَادَ فِيهنَّ : آيبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا
حَامِدُونَ.
’پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کر دیا، ہم اس کو مسخر
کرنے والے نہ تھے، اور ہم اپنے پروردگار کے پاس لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے
اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری کا سوال کرتے ہیں اور
ان کاموں کا سوال کرتے ہیں، جن سے تو راضی ہو۔ اے اللہ! ہمارے لئے اس سفر
کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کی دوری کو سمیٹ دے، اے اللہ! اس سفر میں تو
ہی ہمارا رفیق ہے اور گھر میں ہمارا نگہبان ہے۔ اے اللہ! میں سفر کی
تکلیفوں سے، رنج و غم سے اور اپنے اہل اور مال کے برے انجام سے تیری پناہ
میں آتا ہوں‘‘ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر سے تشریف لاتے تب بھی
یہ دعا پڑھتے اور ان میں ان کلمات کا اضافہ فرماتے، ’’ہم واپس آنے والے ہیں،
اللہ سے توبہ کرنے والے ہیں، اس کی عبادت کرنے والے ہیں، اور اپنے رب کی
حمد کرنے والے ہیں۔
مناسکِ حج کے دوران درج ذیل مقامات پر یہ دعائیں خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھیں
:
1۔ حج کی نیت
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أُرِيْدُ الْحَجَّ، فَيَسِّرْه لِي، وَتَقَبَّلْه
مِنِّی، وَأَعِنِّي عَلَيْه، وَبَارِکْ لِي فِيْه، نَوَيْتُ الْحَجَّ،
وَأَحْرَمْتُ بِهﷲِ تَعَالٰٰی.
(حصکفی، الدر المختار، کتاب الحج، 2 : 482)
’’اے اللہ! میں حج کا اِرادہ کرتا ہوں، پس اس کو میرے لئے آسان کر دے، اور
اسے مجھ سے قبول کر لے، اور اس میں میری مدد فرما، اور اس میں میرے لئے
برکت ڈال، میں نے حج کی نیت کی، اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لئے احرام
باندھا۔‘‘
2۔ تلبیہ
حج کی نیت کرنے کے فوراً بعد ذرا بلند آواز سے تلبیہ کہیں اور حضور صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلمکی بارگاہ میں آہستہ آواز میں درود و سلام پیش کریں۔
لَبَّيْکَ، الَلّٰهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لَا شَرِيْکَ لَکَ لَبَّيْکَ،
إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِيْکَ لَکَ.
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب التلبية وصفتها ووقتها، 2 : 841، رقم :
1184)
’’میں حاضر ہوں، یا اللہ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔
بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے ہی لئے ہیں، اور بادشاہی بھی (تیری ہی
ہے)، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔‘‘
3۔ مکہ معظمہ میں داخل ہونے کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنَّ هٰذَا حَرَمُکَ وَحَرَمُ رَسُوْلِکَ، فَحَرِّمْ لَحْمِي
وَدَمِي وَعَظْمِي عَلَی النَّارِ، الَلّٰهُمَّ اٰمِنِّي مِنْ عَذَابِکَ
يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ، وَاجْعَلْنِي مِنْ أُوْلِيآئِکَ وَأَهْلِ
طَاعَتِکَ، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ.
’’اے اللہ! یہ تیرا اور تیرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حرم ہے،
پس میرے گوشت، خون اور ہڈیوں کو آگ پر حرام کر دے۔ اے اللہ! جس روز تو اپنے
بندوں کو اٹھائے گا، مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا، اور مجھے اپنے ولیوں
اور اطاعت گزاروں میں شامل کر دے، اور میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تُو توبہ
قبول فرمانے والا (اور) بڑا رحم فرمانے والا ہے۔‘‘
شہر مکہ میں داخل ہونے کے بعد جب آپ مسجد حرام کی طرف جائیں تو کوشش کریں
کہ بابُ السَّلام سے داخل ہوں کیونکہ یہ افضل اور سلف صالحین کا طریقہ رہا
ہے۔
4۔ بابُ السَّلام سے داخل ہونے کی دعا
اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْکَ السَّلَامُ، فَحَيِّنَا رَبَّنَا
بِالسَّلَامِ، وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ دَارَ السَّلَامِ، تَباَرَکْتَ
وَتَعَالَيْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 352)
اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَمَغْفِرَتِکَ،
وَأَدْخِلْنِي فِيْهَا، بِسْمِ اﷲِ وَالْحَمْدُِﷲِ، وَالصَّلَاةُ
وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم
(1. مسلم، الصحيح، باب ما يقول إذ دخل المسجد، 1 : 494، رقم : 2713
2. الفقه الإسلامی، 578)
’’اے اﷲ! تو ہی سلامتی ہے، اور سلامتی تجھی سے ہے، پس تو ہمیں سلامتی کے
ساتھ زندہ رکھ اور ہمیں سلامتی والے گھر جنت میں داخل فرما، اے جلالت و
اکرام والے رب! تو برکت والا اور بلند ہے۔ اے اﷲ! میرے لئے اپنی رحمت اور
بخشش کے دروازے کھول دے، اور مجھے ان میں داخل فرما دے، اﷲ کے نام سے شروع
کرتا ہوں، اور تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لئے ہیں، اور درود و سلام ہو رسول
اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر۔‘‘
5۔ بیت اللہ پر پہلی نظر
جب بیت اللہ شریف پر پہلی نظر پڑے تو تین دفعہ تہلیل (لَا اِلٰہَ اِلَّا
اﷲ) اور تین دفعہ تکبیر (اَﷲُ اَکْبَرُ) کہیں اور پھر اللہ تعالیٰ کے پاک
گھر پر نظر جمائے ہوئے بڑی عجز و انکساری کے ساتھ یہ دعا کریں :
لَا إِلٰه إِلَّا اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه، لَه الْمُلْکُ، وَلَه
الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ، أَعُوْذُ بِرَبِّ الْبَيْتِ
مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَضِيْقِ
الصَّدْرِ، وَصَلَّی اﷲُ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِه
وَصَحْبِه وَسَلَّمْ، اَللّٰهُمَّ زِدْ بَيْتَکَ تَشْرِيْفاً وَتَکْرِيْماً
وَتَعْظِيمْاً وَمَهَابَةً وَرِفْعَةً وَبِرًّا وَزِدْ يَا رَبِّ، مَنْ
شَرَّفَه وَکَرَّمَه وَعَظَّمَه مِمَّنْ حَجَّه وَاعْتَمَرَه تَشْرِيْفاً
وَتَعْظِيْمًا وَمَهَابَةً وَرِفْعَةً وَّبِرًّا.
1. المواهب، 11 : 2378
2. سرخسی، المبسوط، کتاب المناسک، 4 : 9
’’اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، وہ وحدہ لا شریک ہے،
بادشاہت اسی کی ہے، تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر
ہے، میں خانہ کعبہ کے رب کی پناہ مانگتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور قبر کے
عذاب سے، اور سینہ کی تنگی سے، اور اﷲ تعالیٰ درود (بصورتِ رحمت) اور سلام
بھیجے ہمارے آقا و مولیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، اور آپ کی
آل، اور اصحاب پر، اے اﷲ! اپنے گھر کے شرف اور تکریم و تعظیم، اور ہیبت،
اور بلندی، اور نیکی میں مزید اضافہ فرما، اے رب! حج اور عمرہ کرنے والوں
میں سے جس جس نے اس گھر کی تعظیم و تکریم کی اس کی عزت و شرف میں بھی اضافہ
فرما۔‘‘
طواف میں ہر رکن کی الگ الگ دعائیں
خانہ کعبہ کے چار ارکان ہیں۔ ان چاروں رکنوں کی الگ الگ دعائیں ذکر کی جاتی
ہیں، اگر ہو سکے تو انہیں ذہین نشین کر لیں اور طواف کے دوران جب بھی کسی
رکن کے سامنے جائیں تو اس کی دعا پڑھیں۔
6۔ طواف میں رُکن عراقی کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشِّرْکِ وَالشَّکِّ وَالنِّفَاقِ
وَالشِّقَاقِ وَسُوْئِ الْأَخْلَاقِ وَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ
وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’الٰہی! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں شرک، اور شک، اور نفاق، اور مسلمانوں
میں پراگندگی ڈالنے سے، اور بری عاد توں سے، اور برے انجام سے مال میں اور
اہل و عیال میں۔‘‘
7۔ طواف میں رُکن شامی کی دعا
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْه حَجًّا مَّبْرُوْرًا، وَّسَعْيًا مَّشْکُوْرًا،
وَّذَنْباً مَّغْفُوْرًا، وَّتِجَارَةً لَنْ تَبُوْرَ يَا عَزِيْزُ، يَا
غَفُوْرُ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’الٰہی! اس حج کو ہر ایک گناہ سے پاک و صاف رکھنا، اور میری کوشش کو
کامیاب فرمانا، میرے گناہ بخش دے، اور ایسی تجارت نصیب فرما جس میں کسی طرح
کا نقصان نہ ہو، (بے شک) تو ہی غالب اور مغفرت فرمانے والا ہے۔‘‘
8۔ طواف میں رُکن یمانی کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ
الْفَقْرِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ اِلْمَحْيَا
وَالْمَمَاتِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخِزْيِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’الٰہی! میں تیری پناہ میں آیا کفر سے، اور میں تیری پناہ میں آیا محتاجی
اور عذاب قبر سے، اور زندگانی و موت کے فتنہ سے، میں تیری پناہ میں آیا
دنیا اور آخرت کی رسوائی سے۔‘‘
9۔ رُکن یمانی سے حجرِ اَسود تک کی دعا
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً،
وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ. وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ مَعَ الْأَبْرَارِ
يَا عَزِيْزُ، يَا غَفَّارُ، يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’اے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے،
اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا، اور نیک لوگوں کے ساتھ ہمیں جنت میں داخل
فرما، اے بڑی عزت والے، اے بہت زیادہ بخشنے والے، اے تمام جہانوں کے پالنے
والے۔‘‘
اِس دعا کو پڑھنے کے بعد حجرِ اَسود کے قریب آئیں، اگر ہو سکے تو بوسہ دیں
ورنہ دور سے ہی استلام کریں اور بِسْمِ اﷲِ اَﷲُ اَکْبَرُ وَِﷲِ الْحَمْدُ
پڑھتے ہوئے آگے نکل جائیں اور طواف کے چکر کی دعا شروع کر دیں۔
10۔ پہلے چکر کی دعا
سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُِﷲِ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ أَکْبَرُ
وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.
اَلصَّلاةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم،
اَللّٰهُمَّ إِيْمَانًا بِکَ وتَصْدِيْقاً بِکَلِمَاتِکَ وَوَفَائً
بِعَهْدِکَ وَاتِّبَاعاً لِسُنَّةِ نَبِيِّکَ وَحَبِيْبِکَ مُحَمَّدٍ صلی
الله عليه وآله وسلم، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ
وَالْعَافِيَةَ وَالْمُعَافاَةَ الدَّآئِمَةَ فِي الدِّيْنِ وَالدُّنْيَا
وَالْآخِرَةِ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِ.
(ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل الطواف، 3 : 444، رقم : 2957)
’’اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ
کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے اور (گناہوں
سے بچنے کی) طاقت اور (عبادت کی طرف راغب ہونے کی) قوت اللہ ہی کی طرف سے
ہے جو بزرگی اور عظمت والا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلام (نازل ہو)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، اے اللہ! تجھ پر ایمان لاتے ہوئے
اور تیرے احکام کو مانتے ہوئے اور تجھ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہوئے
اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے (میں
طواف شروع کرتا ہوں)، اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں (گناہوں سے) معافی
کا اور (ہر بلا سے) سلامتی کا اور (ہر تکلیف سے) دائمی حفاظت کا، دین، دنیا
اور آخرت میں مکمل کامیابی کا اور جنت سے متمتع ہونے اور دوزخ سے نجات پانے
کا۔‘‘
11۔ دوسرے چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنَّ هَذَا الْبَيْتَ بَيْتُکَ، وَالْحَرَمَ حَرَمُکَ،
وَالْأَمْنَ أَمْنُکَ، وَالْعَبْدَ عَبْدُکَ، وَأَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ
عَبْدِکَ، وَهَذَا مَقَامُ الْعٰآئِذِ بِکَ مِنَ النَّارِ، فَحَرِّمْ
لُحُوْمَنَا وَبَشَرَتَنَا عَلَی النَّارِ، اَللّٰهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا
الْإِيْمَانَ وَزَيِّنْه فِي قُلُوْبِنَا وَکَرِّه إِلَيْنَا الْکُفْرَ
وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِيْنَ،
اَللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَکَ يَوْمَ تَبْعَثَُ عِبَادَکَ، اَللّٰهُمَّ
ارْزُقْنِي الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ.
’’یا اللہ! بے شک یہ گھر تیرا گھر ہے، اور یہ حرم تیرا حرم ہے اور (یہاں
کا) امن و امان تیرا ہی دیا ہوا ہے، اور ہر بندہ تیرا ہی بندہ ہے، اور میں
بھی تیرا ہی بندہ ہوں، اور تیرے ہی بندے کا بیٹا ہوں، اور یہ دوزخ کی آگ سے
تیری پناہ چاہنے والوں کی جگہ ہے۔ سو تو ہمارے گوشت اور کھال کو دوزخ پر
حرام کر دے، اے اللہ! ہمارے لئے ایمان کو محبوب بنا دے، اور ہمارے دلوں میں
اس کو آراستہ کر دے اور ہمارے لئے کفر، بدکاری اور نافرمانی کو ناپسندیدہ
بنا دے اور ہمیں ہدایت پانے والوں میں شامل کر لے، اے اللہ! جس دن تو اپنے
بندوں کو دوبارہ زندہ کر کے اُٹھائے، مجھے اپنے عذاب سے بچانا۔ اے اللہ!
مجھے بغیر حساب کے جنت عطا فرما۔‘‘
12۔ تیسرے چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّکِّ وَالشِّرْکِ وَالشِّقَاقِ
وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ وَالْمُنْقَلَبِ
فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ
رِضَاکَ وَالْجَنَّةَ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِ،
اَللّٰهُمَّ إِنِّي اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبرِْ وَأَعُوْذُ بِکَ
مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ.
’’یا اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں (تیرے احکام میں) شک سے، اور (تیری ذات
و صفات میں) شرک سے، اور اختلاف و نفاق سے، اور برے اخلاق سے، اور برے حال،
اور برے انجام سے مال میں اور اہل و عیال میں۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیری
رضا مندی اور جنت کی بھیک مانگتا ہوں اور تیری پناہ چاہتا ہوں، تیرے غضب سے
اور دوزخ سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کی آزمائش سے اور
تیری پناہ چاہتا ہوں، زندگی اور موت کی ہر مصیبت سے۔‘‘
13۔ چوتھے چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْه حَجًّا مَبْرُوْرًا، وَسَعْياً مَشْکُوْرًا،
وَّذَنْباً مَّغْفُوْرًا، وَّعَمَلاً صَالِحًا مَقْبُوْلًا، وَّتِجَارَةً
لَنْ تَبُوْرَ يَا عَالِمَ مَا فِي الصُّدُورِ، أَخْرِجْنِي يَا اﷲُ، مِنَ
الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ
رَحْمَتِکَ، وَعَزَآئِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ،
وَّالْغَنِيْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجَاةَ
مِنَ النَّارِ، رَبِّ قَنِّعْنِي بِمَا رَزَقْتَنِي وَبَارِکْ لِي فِيْمَا
أَعْطَيْتَنِي، وَاخْلُفْ عَلٰی کُلِّ غَآئِبَةٍ لِّي مِنْکَ بِخَيْرٍ.
’’یا اللہ! میرے اس حج کو حج مقبول اور میری کاوش کو ماجور بنا، اور گناہوں
کی مغفرت کا ذریعہ اور مقبول نیک عمل بنا اور اے دلوں کے حال کو جاننے
والے، میرے اس حج کو بے نقصان تجارت بنا دے۔ اے اللہ! مجھے (گناہوں کے)
اندھیروں سے (ایمان و عمل صالح کی) روشنی کی طرف نکال۔ اے اللہ! میں تجھ سے
سوال کرتا ہوں تیری رحمت کو واجب کرنے والی چیزوں کا اور ان اسباب کا جو
تیری مغفرت کو (میرے لیے) لازمی بنا دیں اور ہر گناہ سے سلامتی کا اور ہر
نیکی سے فائدہ اٹھانے کا، اور جنت سے بہرہ ور ہونے کا، اور دوزخ سے نجات
پانے کا اور اے میرے پروردگار! تو نے جو کچھ مجھے رزق دیا ہے اس پر قناعت
بھی عطا کر، اور جو نعمتیں مجھے عطا فرمائی ہیں ان میں برکت بھی دے اور
میری ہر غائب چیز پر تو میرا محافظ بن جا۔‘‘
14۔ پانچویں چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ أَظِلَّنِي تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِکَ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلاَّ
ظِلَّ عَرْشِکَ وَلَا بَاقِيَ إِلاَّ وَجْهَکَ وَاسْقِنِي مِنْ حَوْضِ
نَبِيِّکَ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم شَرْبَةً
هَنِيْئَةً مَّرِيْئَةً لَا نَظْمَاُ بَعْدَهَا أَبَدًا، اَللّٰهُمُّ
إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْه نَبِيُّکَ سَيِّدُنَا
مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا
اسْتَعَاذَکَ مِنْه نَبِيُّکَ سَيِّدُنَا مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله
وسلم اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَنَعِيْمَهَا وَمَا
يُقَرِّبُنِي إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوْذُ
بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ
أَوْ عَمَلٍ.
’’یا اللہ! جس روز تیرے عرش کے سوا کہیں سایہ نہ ہو گا، اور تیری ذات پاک
کے سوا کوئی باقی نہ رہے گا، مجھے اپنے عرش کے سایہ کے نیچے جگہ دینا، اور
اپنے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوض (کوثر) سے مجھے ایسا
خوشگوار اور خوش ذائقہ گھونٹ پلانا کہ اس کے بعد کبھی مجھے پیاس نہ لگے۔ اے
اللہ! میں تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی مانگتا ہوں جن کو تیرے نبی سیدنا محمد
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تجھ سے طلب کیا اور ان چیزوں کی برائی سے تیری
پناہ چاہتا ہوں جن سے تیرے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پناہ
مانگی۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں اور ہر
اس قول یا فعل یا عمل (کی توفیق) کا جو مجھے جنت سے قریب کر دے اور میں
دوزخ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور ہر اس قول یا فعل یا عمل سے تیری پناہ
چاہتا ہوں جو مجھے دوزخ سے قریب کر دے۔‘‘
15۔ چھٹے چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنَّ لَکَ عَلَيَّ حُقُوقًا کَثِيْرَةً فِيْمَا بَيْنِي
وَبَيْنَکَ، وَحُقُوْقًا کَثِيْرَةً فِيْمَا بَيْنِي وَبَيْنَ خَلْقِکَ،
اَللّٰهُمَّ مَا کَانَ لَکَ مِنْهَا فَاغْفِرْه لِي وَمَا کَانَ لِخَلْقِکَ
فَتَحَمَّلْه عَنِّي، وَأَغْنِنِي بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ
وَبِطَاعَتِکَ عَنْ مَعْصِيتِکَ، وَبِفَضْلِکَ عَنْ سِوَاکَ، يَا وَاسِعَ
الْمَغْفِرَةِ، اَللّٰهُمَّ إِنَّ بَيْتَکَ عَظِيْمٌ، وَّوَجْهَکَ
کَرِيْمٌ، وَأَنْتَ يَا اﷲُ، حَلِيْمٌ کَرِيْمٌ عَظِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ
فَاعْفُ عَنِّي.
’’یا اللہ! مجھ پر تیرے بہت سے حقوق ہیں، جو میرے اور تیرے درمیان ہیں، اور
بہت سے حقوق ہیں جو میرے اور تیری مخلوق کے درمیان ہیں۔ اے اللہ! ان میں سے
جن کا تعلق صرف تیری ذات سے ہو ان (کی کوتاہی) کی مجھے معافی دے، اور جن کا
تعلق مخلوق سے (بھی) ہو ان (کی معافی) کا بھی تو ذمہ دار بن جا۔ اے اللہ!
مجھے (رزق ) حلال عطا فرما کر حرام سے بچا، اور فرمانبرداری کی توفیق عطا
فرما کر، نافرمانی سے بچا۔ اور اپنے فضل سے بہرہ مند فرما کر اپنے سوا
دوسروں سے مجھے مستغنی کر دے، اے وسیع مغفرت والے، اے اللہ! بیشک تیرا گھر
بڑی عظمت والا ہے، اور تیری ذات بڑی عزت والی ہے، اور اے اللہ! تو بہت حلم
والا ہے، بڑا کرم والا ہے، اور بڑی عظمت والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے،
سو میری خطاؤں کو بھی معاف فرما دے۔‘‘
16۔ ساتویں چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ إِيْمَانًا کَامِلاً، وَّيَقِيْنًا
صَادِقًا، وَّرِزْقًا وَّاسِعًا، وًّقَلْبًا خَاشِعًا، وَّلِسَانًا
ذَاکِرًا، وَّرِزْقًا حَلَالاً طَيِّبًا، وَّتَوْبَةً نَّصُوْحًا،
وَّتَوْبَةً قَبْلَ الْمَوْتِ، وَرَاحةً عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمَغْفِرَةً
وَّرَحْمَةً بَعْدُ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسَابِ، وَالْفَوْزَ
بِالْجَنَّةِ، وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِکَ يَا عَزِيْزُ، يَا
غَفَّارُ، رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا وَّأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
’’یا اللہ! میں تجھ سے کامل ایمان، سچا یقین، کشادہ رزق، عاجزی کرنے والا
دل اور (تیرا) ذکر کرنے والی زبان، اور حلال اور پاک روزی، اور سچے دل کی
توبہ، اور موت سے پہلے کی توبہ، اور موت کے وقت کا آرام، اور مرنے کے بعد
مغفرت اور رحمت اور حساب کے وقت معافی اور جنت کا حصول اور دوزخ سے نجات
مانگتا ہوں، تیری رحمت کے وسیلے سے۔ اے بڑی عزت والے، اے بڑی مغفرت والے،
اے پروردگار! میرے علم میں اضافہ کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل فرما
دے۔‘‘
17۔ مقامِ ابراہیم کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّي وَعَلَانِيَتِي فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِي
وَتَعْلَمُ حَاجَتِي فَأَعْطِنِي سُؤَالِي، وَتَعْلَمْ مَا فِي نَفْسِي
فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ إِيْمَانًا
يُبَاشِرُ قَلْبِي وَيَقِيْناً صَادِقًا حَتیّٰ أَعْلَمَ أَنَّه لَا
يُصِيْبُنِي إِلاَّ مَا کَتَبْتَ لِي وَرِضًا مِنْکَ بِمَا قَسَمْتَ لِي،
أَنْتَ وَلِيي فِي الدُّنْياَ وَالْاٰخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا
وَّأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِيْنَ، اَللّٰهُمَّ لَا تَدَعْ لَنَا فِي
مَقَامِنَا هٰذَا ذَنْباً إِلاَّ غَفَرْتَه، وَلَا هَمًّا إِلاَّ
فَرَّجْتَه، وَلَا حَاجَةً إِلاَّ قَضَيْتَهَا وَيَسَّرْتَهَا، فَيَسِّرْ
أُمُورَنَا وَاشْرَحْ صُدُوْرَنَا وَنَوِّرْ قُلُوْبَنَا وَاخْتِمْ
بِالصَّالِحَاتِ أَعْمَالَنَا، اَللّٰهُمَّ تَوَفَّناَ مُسْلِمِيْنَ،
وَأَلْحِقْنَا بِالصَّالِحِيْنَ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا مَفْتُوْنِيْنَ،
اٰمِيْنَ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اے اللہ! تو میری سب چھپی اور کھلی باتیں جانتا ہے، لہٰذا میری معذرت
قبول فرما، تو میری حاجت کو جانتا ہے، لہٰذا میری خواہش کو پورا کر، اور تو
میرے دل میں چھپی باتوں کو جانتا ہے، لہٰذا (اے اللہ! ) میرے گناہوں کو
معاف فرما۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسا ایمان مانگتا ہوں، جو میرے دل میں سما
جائے، اور ایسا سچا یقین کہ میں جان لوں کہ جو کچھ تو نے میری تقدیر میں
لکھ دیا ہے وہی مجھے ملے گا، اور تیری طرف سے اپنی قسمت پر رضا مندی، دنیا
اور آخرت میں تو ہی میرا مددگارہے، مجھے اسلام کی حالت میں وفات دے، اور
نیک لوگو ں کے زمرہ میں شامل فرما۔ اے اللہ! اس مقدس مقام (کی حاضری کے
موقع پر) ہمارا کوئی گناہ بغیر معاف کیے نہ چھوڑنا، اور کوئی پریشانی دور
کیے بغیر نہ چھوڑنا۔ اور کوئی ضرورت پوری کیے بغیر اور سہل کیے بغیر نہ
چھوڑنا۔ سو تو ہمارے تمام کام آسان کر دے اور ہمارے سینوں کو کھول دے اور
ہمارے دلوں کو روشن کر دے اور ہمارے اعمال کو نیکیوں کے ساتھ ختم فرما۔ اے
اللہ! ہمیں اسلام کی حالت میں موت دے اور ہمیں نیک لوگوں میں شامل فرما۔ نہ
ہم رسوا ہوں اور نہ آزمائش میں پڑیں۔‘‘
18۔ مقامِ ملتزم کی دعا
پھر مقامِ ملتزم کے پاس آ جائیں، حجرِ اَسود اور خانہ کعبہ کی چوکھٹ کی
درمیان والی جگہ کو مقامِ ملتزم کہتے ہیں۔ اب آپ تصور کریں کہ اپنے رب کے
گھر کی چوکھٹ پر پہنچ چکے ہیں۔ یہاں کھڑے ہو کر رو رو کر اپنے رب کو
منائیں، جو دل میں آئے دعا کریں اور پھر من کی دنیا میں ڈوب کر یہ تصور
کرتے ہوئے کہ میرا رب میرے سامنے ہے یہ دعا کریں :
اَللّٰهُمَّ، يَا رَبَّ الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ، أَعْتِقْ رِقَابَ
اٰبَآئِنَا وَأَخْوَانِنَا وَأَوْلَادِنَا مِنَ النَّارِ يَا ذَا الْجُوْدِ
وَالْکَرَمِ وَالْفَضْلِ وَالْمَنِّ وَالْعَطاءِ وَالْإِحْسَانِ،
اَللّٰهُمَّ، أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْاُمُوْرِ کُلِّهَا وَأَجِرْنَا
مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَةِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي
عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَاقِفٌ تَحْتَ بَابِکَ مُلْتَزِمٌ
بِأَعْتَابِکَ مُتَذَلِّلٌ بَيْنَ يَدَيْکَ، أَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَأَخْشٰی
عَذَابَکَ مِنَ النَّارِ، يَا قَدِيْمَ الإِْحْسَانِ، اَللّٰهُمَّ، إِنِّي
أَسْأَلُکَ أَنْ تَرْفَعَ ذِکْرِي وَتَغْفِرَ لِي ذَنْبِي وَأَسْأَلُکَ
الدَّرَجَاتِ الْعُلٰی مِنَ الْجَنَّةِ اٰمِيْنَ.
’’اے اللہ! اس قدیم گھر کے مالک، ہمارے باپ داداؤں، ہمارے بھائیوں اور
ہماری اولاد کی گردنوں کو دوزخ سے آزاد کر دے۔ اے بخشش والے، کرم و فضل
والے، احسان و عطا والے، اے اللہ! تمام معاملات میں ہمارا انجام بخیر فرما
اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ اے اللہ! میں تیرا
بندہ ہوں اور بندہ زاد ہوں، تیرے (مقدس گھرکے) دروازے کے نیچے کھڑا ہوں اور
تیرے دروازہ کی چوکھٹوں سے لپٹا ہوا ہوں، تیرے سامنے عاجزی کا اظہار کر رہا
ہوں، اور تیری رحمت کا طلبگار ہوں، اور تیرے دوزخ کے عذاب سے ڈر رہا ہوں،
اے ہمیشہ کے محسن (اب بھی احسان فرما)۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں
کہ میرے ذکر کو بلندی عطا فرما اور میرے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر اور میرے
کاموں کو درست فرما اور میرے گناہ معاف فرما اور میں تجھ سے جنت میں اونچے
درجے کی بھیک مانگتا ہوں۔ آمین۔‘‘
19۔ آبِ زم زم پینے کی دعا
مقام ملتزم سے فارغ ہونے کے بعد زم زم پر آئیں، کعبہ کی طرف منہ کر کے بسم
اللہ پڑھ کر تین سانسوں میں جتنا پانی پی سکیں پئیں اور بدن پر بھی ڈالیں
پھر الحمد للہ کہیں اور یہ دعا مانگیں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رِزْقًا وَّاسِعًا، وَّعِلْمًا نَافِعًا،
وَّشِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ.
(حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 1 : 646، رقم : 1679)
’’اے اللہ! میں تجھ سے وسیع رزق اور نفع رساں علم اور ہر ایک بیماری سے شفا
کا طلبگار ہوں۔‘‘
20۔ باب صفا کی طرف جاتے ہوئے یہ دعا پڑھیں :
أَبْدَاُ بِمَا بَدَأَ اﷲُ تَعَالٰی ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ
شَعَآئِرِ اﷲِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ
عَلَيْه اَنَّ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَاِنَّ اﷲَ
شَاکِرٌ عَلِيْمٌ﴾.
(ملا علی قاری، مرقاة المفاتيح، الفصل الاول، 7 : 6)
میں ابتدا کرتا ہوں ساتھ اس کے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے (اپنے فرمان میں)
ابتدا کی ہے۔ بے شک صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں، چنانچہ جو شخص
بیت اﷲ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے (درمیان)
چکر لگائے، اور جو شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقیناً اﷲ (بڑا) قدر
شناس (بڑا) خبر دار ہے۔
21۔ سعی کی نیت
جب صفا کی طرف جائیں تو دل میں سعی کی نیت کریں اور زبان سے یہ دعا مانگیں
:
اَللّٰهُمَّ إِنِِّي أُرِيْدُ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ
سَبْعَةَ أَشْوَاطٍ لِّوَجْهِکَ الْکَرِيْمِ فَيَسِّرْه لِي وَتَقَبَّلْه
مِنِّي.
(المبدع، بشترط لوجوب الحج، 3 : 118)
’’اے اللہ! میں صفا اور مروہ کے درمیان محض تیری خوشنودی کے لئے سات چکروں
سے سعی کرنا چاہتا ہوں، پس اِسے میرے لئے آسان فرما دے اور مجھ سے قبول
فرما۔‘‘
22۔ کوہِ صفا کی دعا
صفا پر قبلہ رُخ ہو کر یہ دعا کریں :
اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُ، وَِﷲِ الْحَمْدُ،
اَلْحَمْدُِ ﷲِ عَلٰی مَا هَدَانَا، اَلْحَمْدُ لِلّٰه عَلٰٰی مَا
أَوْلَانَا. اَلْحَمْدُِﷲِ عَلٰی مَا أَلْهَمَنَا اَلْحَمْدُِﷲِ الَّذِي
هَدَانَا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اﷲُ لَآ إِلٰه
إِلاَّ اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه، لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ
يَحْيِي وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لاَّ يَمُوْتُ، بِيَدِه الْخَيْرُ وَهُوَ
عَلٰی کَلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ، لَآ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ وَحْدَه، وَصَدَقَ
وَعْدَه، وَنَصَرَ عَبْدَه، وَأَعَزَّ جُنْدَه، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ
وَحْدَه، لَآ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَاه،
مُخْلِصِيْنَ لَه الدِّيْنَ، وَلَوْ کَرِه الْکَافِرُوْنَ. اَللّٰهُمَّ
إِنَّکَ قُلْتَ، وَقَوْلُکَ الْحَقُّ اُدْعُوْنِي أَسْتَجِبْ لَکُمْ
وَإِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ وَإِنِّي أَسْأَلُکَ کَمَا
هَدَيْتَنِي لِلإِْسْلَامِ اَنْ لاَّ تَنْزِعَه مِنِّي حَتّٰی تَوَفَّانِي
وَأَنَا مُسْلِمٌ، سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُِﷲِ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ
وَاﷲُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاﷲِ الْعَلِيِّ
الْعَظِيْمِ، اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ
وَّعَلیٰ اٰلِه وَصَحْبِه وَأَتْبَاعِه إِلٰی يَوْمِ الدِّيْنِ،
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَشَائِخِي وَلِلْمُسْلِمِيْنَ
أَجْمَعِيْنَ وَالسَّلَامُ عَلَی الْمُرْسَلِيْنَ وَالْحَمْدُِﷲِ رَبِّ
الْعَالَمِيْنَ.
’’اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے
بڑا ہے، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں
کہ اس نے ہمیں راستہ بتایا۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں کہ اس نے ہمیں
نعمتوں کا مالک بنایا۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو اس نے ہمیں الہام
کیں، سب تعریفیں اس اللہ کی ہی ہیں جس نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی، اگر وہ ہم
کو ہدایت کا راستہ نہ بتاتا تو ہمیں راستہ نہ ملتا، اللہ کے سوا اور کوئی
لائقِ عبادت نہیں، وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے(سب) بادشاہی
ہے، اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں۔ وہی جلاتا ہے اور وہی مارتا ہے، اور وہ
زندہ ہے جو ہمیشہ رہے گا، بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر
ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو ایک ہے اور اس کا وعدہ سچا ہے۔
مدد کی اس نے اپنے بندے کی، اور اس کے لشکر کو غالب کیا، اور اس اکیلے نے
تمام گروہوں کو شکست دی، نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور ہم خالصتاً اسی
کی عبادت کرتے ہیں، اور اسی کا دین اختیار کرتے ہیں، اگرچہ کافر برا
منائیں، اے اللہ! تو نے فرمایا ہے اور تیرا فرمانا حق ہے، مجھ سے دعا مانگو
میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا، اور بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا، اور
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جیسا تو نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت کی ہے، وہ
ہدایت مجھ سے نہ چھیننا یہاں تک کہ تو مجھے وفات دے، ایسے حال میں کہ میں
مسلمان ہوں، اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اور
نہیں کوئی عبادت کے لائق سوائے اللہ کے اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور نہیں ہے
طاقت نیکی کی اور نہ گناہ سے بچنے کی مگر اللہ تعالیٰ کی مدد سے، جو بلند
شان اور عظمت والا ہے، اے اللہ! ہمارے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم پر رحمت اور سلامتی بھیج، اور ان کی آل اور صحابہ اور پیروکاروں پر
قیامت کے روز تک۔ اے اللہ! مجھے اور میرے والدین اور میرے بزرگوں اور سب
مسلمانوں کو بخش دے، اور سلام ہو رسولوں پر، اور سب تعریفیں ثابت ہیں اللہ
تعالیٰ کے لئے جو پالنے والا ہے سب جہانوں کا۔‘‘ |