اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، اسے عقل،
قوتِ ارادی، اور عمل کی طاقت دی تاکہ وہ زمین پر اپنا کردار ادا کرے اور
کامیاب ہو۔ دعا انسان کا اللہ سے رشتہ ہے، مگر دعا کے بعد محنت کرنا، کوشش
کرنا، اور اسباب اختیار کرنا بھی عین اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔
دعا: اللہ سے رابطے کا ذریعہ
دعا، بندے کا اپنے رب سے تعلق ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ، أُجِیبُ دَعْوَۃَ
الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ"
(سورۃ البقرہ: 186)
"اور جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے سوال کریں تو (کہہ دو) میں قریب ہوں،
دعا کرنے والے کی دعا سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔"
عمل اور کوشش: دینِ اسلام کی بنیاد
اسلام صرف دعا کا نہیں، بلکہ کوشش کا بھی دین ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا:
"المُؤمِنُ القَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللهِ مِنَ المُؤمِنِ
الضَّعِيفِ"
(صحیح مسلم)
"طاقتور مؤمن (یعنی جو عمل کرتا ہے) اللہ کو کمزور مؤمن سے زیادہ پسند ہے۔"
ایک اور حدیث میں ہے:
"اعقلها وتوکل"
(سنن ترمذی)
"اونٹ کو باندھ لو، پھر اللہ پر بھروسا کرو۔"
یعنی اسباب اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ صرف اللہ پر بھروسا کرنا، بغیر
کوشش کے، سستی اور غفلت کہلاتی ہے۔
کامیابی کی کنجی: دعا + محنت
اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،
اور تابعین و علما نے ہمیشہ دعا کے ساتھ عملی میدان میں بھی جدوجہد کی۔
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
> "دعا عقل کا نور ہے اور عمل روح کی غذا۔ دونوں کے بغیر انسان کی ترقی
ممکن نہیں۔"
امام حسن بصریؒ فرمایا کرتے تھے:
> "صرف دعا پر بھروسا کرنا تو نادانی ہے، اور بغیر دعا کے محنت کرنا غرور
ہے۔"
قرآن کی روشنی میں محنت کا مقام
قرآنِ مجید انسان کی کوشش کو اہمیت دیتا ہے:
"وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ"
(سورۃ النجم: 39)
"اور انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کی وہ کوشش کرے گا۔"
نتیجہ: توازن ضروری ہے
اگر ہم صرف دعا کرتے ہیں اور عمل نہیں کرتے، تو یہ دین کی روح کے خلاف ہے۔
اور اگر صرف محنت کرتے ہیں اور اللہ سے مدد نہیں مانگتے، تو یہ تکبر ہے۔
کامیابی اس میں ہے کہ ہم دل سے اللہ پر بھروسا کریں، دعا کریں، اور پھر
پوری لگن سے عمل کریں۔
اقبالؒ نے خوب فرمایا:
> عمل سے زندگی بنتی ہے، جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
خلاصہ:
دعا اللہ سے تعلق کا ذریعہ ہے
محنت، کوشش اور علم حاصل کرنا اسلامی فرض ہے
دعا اور محنت کا توازن ہی کامیابی کا راستہ ہے
صحابہ، تابعین اور ائمہ کرام سب نے دعا کے ساتھ جدوجہد کو اپنایا
|