آج دنیا بھر میں اگر ہم مسلمانوں کے حالات پر نظر ڈالیں
تو ہمیں ہر طرف زبوں حالی، پسماندگی، باہمی اختلافات، اخلاقی گراوٹ، اور
علمی کمزوری نظر آتی ہے۔ جو قوم کبھی دنیا کی امام اور رہنما تھی، آج وہ
دوسروں کی محتاج بن چکی ہے۔ اس زوال کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں نے
قرآن و سنت کو چھوڑ دیا ہے اور غیر اسلامی طرزِ زندگی کو اپنا لیا ہے۔
قرآن سے غفلت، زوال کی شروعات
قرآن پاک وہ آسمانی کتاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رہنمائی کے لیے
نازل فرمائی۔ یہ نہ صرف عبادات بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم
کرتی ہے۔ مگر آج مسلمان قرآن کو صرف ثواب کے لیے تلاوت کرتے ہیں، اس کی
تعلیمات پر عمل نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> "وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا"
(سورۃ طٰہٰ 20:124)
"اور جو میرے ذکر (قرآن) سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی۔"
یہ آیت بتاتی ہے کہ قرآن سے روگردانی دنیا میں مشکلات اور بے سکونی کا سبب
بنتی ہے۔
سنتِ رسول سے دوری، اندھیروں کا سفر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے کامل نمونہ ہے۔ آپؐ نے
ہمیں عبادت سے لے کر معاملات تک ہر چیز کا عملی طریقہ سکھایا۔ مگر بدقسمتی
سے آج کے مسلمان سنت کو فراموش کر چکے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> "ترکت فیکم امرین، لن تضلوا ما تمسکتم بہما: کتاب اللہ وسنتی"
(موطا امام مالک)
"میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم ان کو تھامے رہو
گے، ہرگز گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔"
تاریخی مثال: صحابہ کی کامیابی
صحابہ کرامؓ نے قرآن و سنت کو اپنی زندگی کا مرکز بنایا، اسی لیے وہ دنیا
کی کامیاب ترین قوم بنے۔ حضرت عمرؓ فرمایا کرتے تھے:
> "ہم وہ قوم ہیں جسے اللہ نے اسلام کے ذریعے عزت دی، جب ہم کسی اور چیز
میں عزت ڈھونڈیں گے تو اللہ ہمیں ذلیل کر دے گا۔"
یہ قول آج کے حالات پر مکمل طور پر صادق آتا ہے۔
آخری شکایت: قرآن کو چھوڑ دینا
اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کا ایک منظر بیان کرتے ہوئے فرمایا:
> "وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا
الْقُرْآنَ مَهْجُورًا"
(الفرقان 25:30)
"اور رسول کہے گا: اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔"
یہ آیت ہمیں جگانے کے لیے کافی ہے کہ اگر ہم نے قرآن سے اپنا رشتہ نہ جوڑا
تو کل قیامت کے دن نبی کریم ﷺ خود ہمارے خلاف گواہی دیں گے۔
حل: واپسی کی راہ
اب بھی وقت ہے کہ ہم رجوع کر لیں، قرآن کو صرف تلاوت کے لیے نہیں، بلکہ
سمجھنے، سوچنے اور زندگی میں نافذ کرنے کے لیے پڑھیں۔ سنت کو صرف کتابوں
میں نہ رکھیں، بلکہ اسے روزمرہ زندگی میں اپنائیں۔ گھروں، مدارس، مساجد،
تعلیمی اداروں، اور حکومتوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں سنواریں۔ یہی ترقی،
اتحاد اور عزت کا راستہ ہے۔
اختتامیہ
مسلمانوں کی موجودہ زبوں حالی کا سب سے بڑا سبب ان کی قرآن و سنت سے دوری
ہے۔ اگر ہم دنیا و آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں ان دو عظیم خزینوں
کی طرف لوٹنا ہوگا۔ تبھی ہماری کھوئی ہوئی عظمت، شان اور سربلندی واپس سکتی
ہے ۔
|