صحیح بخاری میں 631 اور صحیح مسلم میں 1535 نمبر پر صحابی
رسول ﷺ حضرت مالک بن حویرث رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ (جو نبی ﷺ کی وفات سے محض
چند ماہ قبل غزوہِ تبوک کے موقع پر ایمان لائے تھے) سے روایت ہے کہ:
ایمان لانے کے بعد ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے ۔ ہم سب ہم
عمر اور نوجوان ہی تھے ۔ آپ کی خدمت مبارک میں ہمارا بیس دن و رات قیام رہا
۔ آپ بڑے ہی رحم دل اور ملنسار تھے ۔ جب آپ نے دیکھا کہ ہمیں اپنے وطن واپس
جانے کا شوق ہے تو آپ ﷺ نے پوچھا کہ تم لوگ اپنے گھر کسے چھوڑ کر آئے ہو ۔
ہم نے بتایا ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اچھا اب تم اپنے گھر جاؤ اور ان گھر
والوں کے ساتھ رہو اور انہیں بھی دین سکھاؤ اور دین کی باتوں پر عمل کرنے
کا حکم کرو ۔ مالک نے بہت سی چیزوں کا ذکر کیا جن کے متعلق ابوایوب نے کہا
کہ ابوقلابہ نے یوں کہا وہ باتیں مجھ کو یاد ہیں یا یوں کہا مجھ کو یاد
نہیں ۔ اور "آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اسی طرح نماز پڑھنا جیسے تم نے مجھے
نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے" اور جب نماز کا وقت آ جائے تو کوئی ایک اذان دے
اور جو تم میں سب سے بڑا ہو وہ نماز پڑھائے ۔
اس متفق علیہ حدیث مبارکہ سے ناصرف یہ پتہ چلتا ہے بلکہ ثابت بھی ہوتا ہے
کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللّٰہ عنہ نے نماز خود رسول اللّٰہ ﷺ سے سیکھی
اور ان کو روانہ کرتے ہوئے نبی ﷺ نے یہ حکم بھی دیا کہ "اسی طرح نماز پڑھنا
جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے".
اس کے بعد حضرت مالک بن حویرث رضی اللّٰہ عنہ نے رسول اللّٰہ ﷺ سے نماز
سیکھ کر اس کا جو طریقہ بیان کیا وہ صحیح بخاری میں 735 اور 737 جبکہ صحیح
مسلم میں 861 اور 865 نمبر پر رپورٹ ہؤا جس میں رسول اللّٰہ ﷺ نے انہیں
نماز "رفع الیدین" کے ساتھ پڑھنا سکھائی ۔
اب جبکہ صحیحین (جن کا دورہ کئے بغیر کوئی مفتی یا عالم نہیں بن سکتا) میں
شیخین کی متفق علیہ و متواتر احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ
نبی ﷺ اپنی وفات سے محض چند ماہ قبل تک نماز رفع الیدین کے ساتھ ناصرف پڑھ
اور سکھا رہے تھے بلکہ پھر حکم بھی فرماتے تھے کہ اب نماز ایسے ہی پڑھنی ہے
جیسے سکھانے کی غرض سے میں نے تمہیں پڑھ کر دکھائی ہے ۔۔۔ تو یہ سمجھ نہیں
آتی کہ امت آج تک رفع الیدین پر بحث کیوں کر رہی ہے!
کیونکہ آئمہ کرام سے متعلق تو ہمیں پتہ چل چکا ہے کہ ان کے دور تک "علم
حدیث" پوری طرح مرتب ہی نہیں ہؤا تھا ۔۔۔ تو یقیناً یہ احادیث مبارکہ ان تک
پہنچی ہی نہیں ہونگی ۔۔۔ ورنہ ایسا ممکن ہی نہیں تھا کہ ان جیسے حق گو لوگ
شیخین کی متفق علیہ اور متواتر احادیث مبارکہ سے صرفِ نظر کرتے ۔
لیکن آج کی تاریخ میں ہم پر تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ
اللّٰہ کے محبوب ﷺ اپنی وفات تک نماز، ناصرف رفع الیدین کے ساتھ پڑھتے اور
سکھاتے رہے بلکہ اسی طرح پڑھنے کا حکم بھی دیتے رہے ۔
پھر دوسری بات یہ کہ نماز میں رفع الیدین صرف کتب ستہ سے ہی نہیں بلکہ پوری
امت مسلمہ کے سب سے بڑے آئمہ کرام کے جمہور سے بھی ثابت ہے ۔۔۔ شیعہ و سنی
کے کل ملا کر فقہ و حدیث کے بڑے آئمہ کرام کی تعداد گیارہ ہے ۔۔۔ جن میں
بالترتیب امام جعفر الصادق، امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام
احمد بن حنبل، امام بخاری، امام مسلم، امام ترمذی، امام داؤد، امام نسائی
اور امام ابنِ ماجہ شامل ہیں ۔۔۔ ان تمام آئمہ کرام میں سے صرف اور صرف
امام ابو حنیفہ ہی تھے جو رفع الیدین کے قائل نہیں تھے ۔۔۔ جبکہ باقی تمام
دس کے دس آئمہ کرام رفع الیدین کے قائل تھے ۔۔۔ حتیٰ کہ ان میں پہلے امام
۔۔۔ امام جعفر الصادق جو صرف شیعوں (فقہ جعفریہ) کے امام کے طور پر جانے
جاتے ہیں حالانکہ وہ سنیوں (اہل سنت) کے سب سے بڑے امام ۔۔۔ امام ابو حنیفہ
کے استاد بھی تھے ۔۔۔ شامل ہیں۔
یہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی اگر کسی کو آئمہ عشرہ اور کتب ستہ سے ثابت
نمازِ محمدی کے مطابق رفع الیدین کے ساتھ نماز نہیں پڑھنی تو ان کی مرضی
۔۔۔ لیکن کم از کم رسول اللّٰہ کے حکم پر ان کی طرح نماز پڑھنے والوں کو
چیلنج نہ کریں ۔۔۔ کیونکہ اگر دلیل "اکثریت" پر ہونا ہے ۔۔۔ تو اکثریت
"آئمہ" کی دیکھی جانی چاہئے عوام کی نہیں ۔۔۔ جبکہ اگر دلیل احادیث مبارکہ
ہیں تو احادیث "صحیحین" سے لی جانی چاہئیں (کہ یہ اہلِ سنت کے مطابق قرآن
کریم کے بعد افضل ترین کتب ہیں) ۔۔۔ اور اگر دلیل "عملی تواتر" ہے تو عملی
تواتر "اہل عرب" کا دیکھا جانا چاہئے (جو صحابہ کرام علیہم الرضوان کی
اولاد ہیں) ۔۔۔ عجمیوں کا نہیں (جن کی اکثریت غیر مسلموں کی اولاد سے ہے)
۔۔۔
اس سب کو جاننے کے باوجود بھی اگر ہم ہٹ دھرمی پر کھڑے ہو کر تکبر (صحیح
مسلم کی حدیث مبارکہ نمبر 91 میں رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا کہ: "تکبر ، حق
کو قبول نہ کرنا ہے") کا مظاہرہ کرتے ہیں تو شاید اس دنیا میں تو اپنی الگ
شناخت پر احساس تفاخر کو قائم رکھ سکتے ہیں لیکن خیال رہے کہ کہیں آخرت کی
دنیا میں یہی "احساس" پچھتاوے میں نہ بدل جائے ۔
اللّٰہ پاک ہم سب کو حق کو قبول کرنے والا اور رسول اللّٰہ ﷺ کے حکم مطابق
انہی کی طرح "نماز نبوی" پڑھنے والا بنائے آمین ثم آمین ۔
|