اس میں کوئی شک نہیں کہ دور حاضر میں مصنوعی ذہانت سمیت
دیگر ٹیکنالوجیز کے میدان میں خودانحصاری ہر ملک کی خواہش بن چکی ہے ۔
تکنیکی اعتبار سے ایک بڑے اور طاقت ور ملک کی حیثیت سے چین نے اس حوالے سے
خود کو دنیا میں انوویشن اور جدت کے ایک مرکز میں ڈھالنے کے لیے دوررس
اہمیت کا حامل منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کے تحت 2035 تک چین ایک گلوبل
انوویشن لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آ سکے گا۔اس دوران اہم ٹیکنالوجیز کی
ترقی کو فروغ دیتے ہوئے پیش قدمی کی جائے گی۔
دوسری جانب چین مصنوعی ذہانت کی منصفانہ اور اشتراکی ترقی کے لیے ایک مضبوط
حامی ہے۔ اکتوبر 2023 میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے گلوبل اے آئی گورننس
انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز کو عالمی
اے آئی گورننس میں بڑھانے کی تجویز دی گئی، اور یہ یقینی بنانے کا کہا گیا
کہ اے آئی کی ترقی اور گورننس میں تمام ممالک کے لیے مساوی حقوق، مساوی
مواقع اور مساوی قوانین ہوں۔
اس انیشی ایٹو میں کہا گیا کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون
بڑھانے اور انہیں مدد فراہم کرنے کی کوششیں کی جانی چاہئیں، تاکہ اے آئی
اور اس کی گورننس کی صلاحیت میں فرق کو ختم کیا جا سکے۔جولائی 2024 میں،
چین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سیشن میں اے آئی کی صلاحیت کو
بڑھانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے بارے میں ایک قرارداد
کے اپنائے جانے کی بھرپور وکالت کی، جس سے ایک وسیع بین الاقوامی سیاسی
اتفاق رائے کی تشکیل میں مدد ملی۔
انیس ویں جی20 سمٹ میں، شی جن پھنگ نے بین الاقوامی حکمرانی اور اے آئی پر
تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اے
آئی سب کے لیے اچھے ثمرات لا سکے، نہ کہ یہ امیر ممالک اور دولت مند لوگوں
کا کھیل بن کر رہ جائے۔چین اے آئی کی منصفانہ اور جامع ترقی کو فروغ دینے
کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہا ہے۔ ستمبر 2024 میں، چین نے اے آئی صلاحیت کی
تعمیر کا ایکشن پلان پیش کیا، جس میں بنیادی ڈھانچے، صنعتی بااختیاری، عملے
کی تربیت، ڈیجیٹل ترقی اور سیکیورٹی حکمرانی جیسے کلیدی شعبوں میں بین
الاقوامی تعاون کے فریم ورک کو وضع کیا۔
چین۔برکس اے آئی ترقی اور تعاون کے مرکز اور چین اے آئی آسیان جدت تعاون کے
مرکز جیسے اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ چین نے ویتنام اور لاؤس
جیسے ممالک کے ساتھ مشترکہ ٹیکنالوجی تحقیق اور ترقی اور جدت کے تعاون میں
مشغول ہے۔ اس کے علاوہ، چینی ادارے مصری حکومت کے ساتھ ڈیجیٹل مصر بلڈرز کے
اقدام پر شراکت داری کر رہے ہیں، متحدہ عرب امارات میں اسمارٹ شہر کی تعمیر
کی حمایت کر رہے ہیں، اور سعودی عرب کی کمپنیوں کی آپریشنل کارکردگی کو
بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔
چین اے آئی پر بین الاقوامی تعاون میں وسیع پیمانے پر شامل ہونے کاخواہاں
ہے اور دوسرے گلوبل ساؤتھ ممالک کی تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے
بھی پرعزم ہے، اسی طرح عالمی مصنوعی ذہانت کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کو
یقینی بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔چین کا یہ عزم بھی ہے کہ
وہ دنیا کی منصفانہ اور جامع اے آئی ترقی کو فروغ دینے میں ثابت قدم رہے
گا۔چین کی یہ کوشش بھی ہے کہ وہ اے آئی صلاحیت کی تعمیر پر بین الاقوامی
تعاون کے گروپ کی حیثیت کو بڑھانے، تعاون کے میکانزم کو بہتر بنانے، تعاون
کے شعبوں کو وسعت دینے، تعاون کے ماڈلز کو متنوع بنانے، اور دوسرے ترقی
پذیر ممالک کے ساتھ مل کر اے آئی کے فوائد کو تقسیم کرنے اور مشترکہ طور پر
ایک روشن ذہین مستقبل کی تعمیر کرنے کے لیے کام کرتا رہے گا۔
|