اپنی نسلوں کودفاعی حربے سیکھائیں

اپنی نسلوں کودفاعی حربے سیکھائیں
تحریر: ڈاکٹر ظہور احمد دانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
زمانے بدلتے ہیں، جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں، نظریات سے بھی لڑی جاتی ہیں۔ آج کی جنگوں میں ٹینکوں سے زیادہ ٹریننگ، بندوقوں سے زیادہ بصیرت، اور گولیوں سے زیادہ گفتار مؤثر ہو چکی ہے۔ ایسے میں ایک باشعور قوم وہی ہو سکتی ہے جو اپنی نئی نسل کو صرف کتابوں میں قید نہ رکھے، بلکہ ان کے ذہن و دل کو شعور، دفاع، اور قیادت کے رنگ میں ڈھال دے۔
دفاع کا پہلا مورچہ ماں کی گود اور باپ کی باتوں سے شروع ہوتا ہے۔جب ماں بچوں کو سلاتے وقت ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“ سنائے،اور باپ روز صبح ناشتہ کرتے ہوئے غزوہ بدر کی حکمت بتائے،تو بچہ صرف پڑھا لکھا نہیں، وفادار اور مدبر پیدا ہوتا ہے۔بچوں کو چھوٹے کھیلوں میں حب الوطنی شامل کریں۔ یقین کیجیے، یہ ننھی سرگرمیاں بڑے انقلاب کی بنیاد بن سکتی ہیں۔
قارئین:
ہمارے تعلیمی ادارے اگر بچوں کو صرف معاشیات، سائنس یا جغرافیہ پڑھائیں، لیکن ان کے دل میں وطن، دین، اور عزتِ نفس کی قدر نہ جگائیں، تو وہ ذہین ضرور ہوں گے، لیکن غیرت مند نہیں۔ہر جماعت میں اسلامی ہیروز کے ابواب شامل کریں:جیسے طارق بن زیاد، محمد بن قاسم، صلاح الدین ایوبی، اور علامہ اقبال۔بچوں کو انہیں آزمائش میں ڈٹنا، بھوک میں صبر کرنا، اور سچائی پر قائم رہنا سکھائیں۔ یہی وہ صفات ہیں جو میدانِ جنگ سے پہلے انسان کے اندر پختہ ہوتی ہیں۔
قارئین:
آپ نے دنیا کا منظر نامہ تو دیکھ لیاہے اب اس دنیا میں باوقار جینے کے لیے جریح اور دلیر ہونابہت ضروری ہے ۔دفاع کی دنیا کا جاننا بہت اہم ہوگیاہے ۔لہذااگر ہم چاہتے ہیں کہ مسلم امۃ مظلوم نہ بنے ۔بلکہ جرات کے ساتھ دنیا میں جی سکے تو اس کے لیے ہمیں اپنے بچوں کو فزیکل منٹلی ہر اعتبار سے تیارکرناہوگا۔جسمانی فٹنس کو صرف کھیل یا ورزش نہ سمجھا جائے، بلکہ یہ ایک روحانی، فکری، اور قومی فریضہ ہے۔اسکولوں میں مارشل آرٹس، تیراکی، گھڑسواری، اور تیراندازی کو لازمی حصہ بنایا جائے۔ہفتہ وار قوم پرست کیمپنگ کروائیں جہاں بچے خیمے لگانا، راستہ ڈھونڈنا، اور تناؤ میں فیصلہ سازی سیکھیں۔بچوں میں مشکل وقت میں ایک دوسرے کے لیے کھڑا ہونا سکھائیں: یہ اصل دفاع ہے، جس سے فوجیں بنتی ہیں۔
قارئین:
میڈیا اب جنگ کا سب سے تیز ہتھیار ہے۔بچوں کے لیے متبادل اسلامی کارٹون، ڈاکیومنٹری، اور ڈرامے بنائیں ،نوجوانوں کو سائبر سیکیورٹی، فیک نیوز کی پہچان، اور ڈیجیٹل اسلحہ کا استعمال سکھائیں۔انہیں سکھائیں کہ لائیک اور شیئر کی طاقت سے بھی دشمن کے پروپیگنڈے کو شکست دی جا سکتی ہے۔
قارئین:
ایمان وہ قلعہ ہے جس میں قومیں پروان چڑھتی ہیں۔بچوں کو فجر میں اٹھانے کا عادی بنائیں،قرآن کے وہ مقامات یاد کروائیں جہاں اللہ نے مؤمنوں کو جنگی وقت میں صبر، ہمت، اور یقین کا حکم دیا۔نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ صرف عبادت نہیں بلکہ دفاعی روحانی تربیت ہے۔ ان کا شعوری شعور بچوں میں منتقل کریں۔باپ اگر گھر میں حلال رزق، سچائی اور خدمت کا ماحول پیدا کرے۔ماں اگر حیا، غیرت، اور عزت سکھائے۔تو یہ خاندان نہیں، فکری چھاؤنی بن جائے گا۔
قارئین:
اگر ہمیں اپنے ملک، اپنے نظریے، اور اپنے ایمان کا دفاع چاہیے، تو ہمیں اپنی نسلوں کو قرآن کی روشنی، سیف کی حکمت، اور کردار کی پختگی سے آراستہ کرنا ہوگا۔
یاد رکھیے، دشمن ہمارے بچوں کے دل سے غیرت، اور ذہن سے نظریہ چھیننا چاہتا ہے۔اگر ہم نے آج اپنے بچوں کو فکری قلعہ نہ دیا…توکل طاغوتی طاقتیں ہمیں کمزور کرکے ہمیں قصہ پارینہ بناتی چلے جائیں گے ۔
میں ایک پُرامن شہری ہوں ۔امن کا داعی ہوں ۔امن کو پسند کرتاہوں ،۔امن کا پرچار کرتاہوں پرامن لوگوں کی صحبت میں رہتاہوں ۔لیکن کچھ حقائق ایسے ہوتے ہیں جنھیں بھروقت مان لیا جائے تو ہی بہترہے ۔میں طبیعتابہت نرم اور ٹھنڈاآدمی ہوں بہت طویل سوچ بچارکے بعد دنیا کا منظر نامہ دیکھ کر میں نے یہ مضمون آپ پیاروں کے لیے لکھاہے ۔اس میں نے افینس نہیں ڈیفنس کی بات کی ہے کہیں یہ تاثرنہ لیجئے کہ میں کسی زیادتی جنگ یافساد کی بات کررہاہوں ۔ہمارے ہاں ایک بڑامسئلہ یہ ہے کہ مثبت بات کے بعد غلط معنی لینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔خیر۔ہم جس دنیا میں جی رہے ہیں اس میں دفاع ایک بہت بڑامحاذہے ۔ہمیں اس میدان میں بھی اپنی نسلوں کو تیارکرناہوگا۔
پیارے قارئین:
• اپنی نسلوں کو صرف کتاب نہ دو، انہیں ہنر دو، ہر ماں کا بیٹا اگر علم کا عالم اور دفاع کا ماہر ہو، تو قوم ناقابلِ تسخیر ہو جاتی ہے۔ دفاع صرف فوج کا کام نہیں، ہر فرد کو اپنی حفاظت کے ہنر سیکھنے چاہییں۔نسلوں کو دفاعی تربیت دینا ایسا ہی ہے جیسے انہیں زندہ رہنے کا اصل راز سکھانا۔نسلوں کو جسمانی، ذہنی اور اخلاقی دفاع کے ہنر سکھانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نسل غلام نہ بنے، تو اُسے آج ہی سے محافظ بناؤ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 410 Articles with 644015 views i am scholar.serve the humainbeing... View More