جنگوں کی داستان عبرت

جنگوں کی داستان عبرت
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
تاریخ انسان کے خُون سے لکھی گئی ہے۔ صدیوں سے انسان، انسان کو مٹانے پر تُلا رہا، کبھی قوم کے نام پر، کبھی مذہب کے نام پر، کبھی زمین، تو کبھی نظریہ۔ مگر جب خاک اُڑتی ہے، تو اس میں کسی فتح کی گونج نہیں سنائی دیتی—صرف بچوں کے روتے چہرے، ماؤں کی سسکیاں، اور ویران گلیاں رہ جاتی ہیں۔دنیا نے ایٹم بم بنائے، ڈرون ایجاد کیے، خلاؤں میں پہنچ گئی، لیکن ایک چیز اب تک حاصل نہ کر سکی: دلوں کا سکون اور زمین پر پائیدار امن۔آج جب ہم جدیدیت کے مینار پر کھڑے ہیں، لازم ہے کہ ماضی کے ملبے پر نظر ڈالیں—تاکہ آئندہ نسلیں انھی غلطیوں کو نہ دہرائیں۔تاریخ انسانیت کا مطالعہ کریں تو انسان نے نہ جانے کب کب اور کہاں کہاں خون کی ہولی کھیلی ۔لیکن ہم اپنے اس مضمون میں دنیا میں ہونے والے کشت و خون کے کچھ مناظر کی جھلکیاں آپ کو دکھانے کی کوشش کریں گے ۔شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات ۔۔۔۔۔۔آئیے بڑھتے ہیں تاریخ کے اوراق سے عالمی منظر نامہ جانتے ہیں ۔
ٹروجن وار
یونانی اساطیر کی مشہور جنگ، جس کا محرک ایک عورت ہیلن کا اغوا تھا، درحقیقت انسانی انا اور اقتدار کی ہوس کی کہانی ہے۔
ٹرائے کا شہر جل گیا، سینکڑوں جانیں ضائع ہوئیں، اور یہ داستان تاریخ میں عبرت بن گئی۔
جنگ قادسیہ و یرموک
اسلام نے جب فارس اور روم کی سلطنتوں کو چیلنج کیا، تو یہ محض تلواروں کا تصادم نہیں تھا بلکہ عدل و علم کی ایک نئی تہذیب کی آمد تھی۔ اسلامی ریاست کا قیام، جو علم، انصاف، اور رواداری پر استوار تھی۔
پہلی جنگ عظیم (1914–1918)
ایک ولی عہد کے قتل نے دنیا کو ایسی آگ میں جھونک دیا جس نے دو کروڑ زندگیاں نگل لیں۔قوم پرستی، اتحادی سیاست، اور نوآبادیاتی حریص پن—ان سب نے انسانیت کو خندقوں میں دفن کر دیا۔
دوسری جنگ عظیم (1939–1945)
ہٹلر کے نازی جنون نے دنیا پر ظلم کا پہاڑ توڑا۔ فاشزم اور نسل پرستی کی آگ میں سات کروڑ انسان خاکستر ہو گئے۔
ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بم وہ لمحہ تھا جب انسان نے خود کو انسان کہنے کا حق کھو دیا۔
فلسطین، افغانستان، شام، یمن
یہ جنگیں نہ صرف زمین کے ٹکڑوں پر، بلکہ نظریات، عقائد اور سیاست کی چھتری تلے لڑی گئیں۔نتیجہ: لاکھوں معصوم مارے گئے، کروڑوں بے گھر، اور نسلیں علم و امن سے محروم ہو گئیں۔
روس-یوکرین جنگ (2022–)
نیٹو کی توسیع اور کریمیا کا تنازعہ ایک بار پھر دنیا کو سرد جنگ کے عہد میں دھکیل رہا ہے۔ہزاروں ہلاکتیں،یورپ میں خوراک و ایندھن کا بحران،عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا.
قارئین :
یہ ایک اجمالی سا خاکہ تھا جس میں ہم نے جنگوں میں ہونے والے حشر نشر کی تھوڑی سی عکس بندی کی ۔آئیے اب ہم آپکو اسی تصویر کا دوسرارُخ دیکھاتے ہیں کہ جب انسان نے امن کو قبول کیا اور جنگ سے جان چھڑائی تو اُس وقت منظر نامہ کیا تھا۔
دنیا میں امن جھلکیاں
یورپی یونین (EU)
جنگ عظیم دوم کے بعد جرمنی اور فرانس جیسے دشمن آج ایک کرنسی، ایک منڈی اور مشترکہ مفادات کے ساتھ جُڑے ہیں۔
یورپ میں 70 سال سے بڑی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ترقی، تعلیم، ثقافت میں ہم آہنگی کو فروغ ملا۔. جنوبی افریقہ — نفرت سے مفاہمت تک ہوئی ۔نیلسن منڈیلا نے دنیا کو دکھایا کہ انتقام سے نہیں، معافی سے قوم بنتی ہے۔Truth and Reconciliation Commission کے ذریعے قوم نے ماضی کو تسلیم کیا، اور مستقبل کو سینچا۔ پرامن سیاسی تبدیلی اور نسلوں میں اتحاد کی فضا قارئم ہوئی
. سعودی عرب و ایران امن معاہدہ (2023)
چین کی ثالثی سے مسلم دنیا کے دو حریف ممالک نے سفارتی تعلقات بحال کیے۔پراکسی جنگوں میں کمی کی امید
خطے میں اقتصادی اور سیاسی استحکام.ہوا۔ ترکی-یونان تعلقات میں بہتری آئی ۔ماضی کی تلخیاں آج سیاحت، تجارت اور ثقافتی میل جول میں بدل گئی ہیں۔ مکالمہ کی فتح، جنگ کا زوال دنیا نے دیکھا
قارئین :
جنگیں، چاہے جیتی جائیں یا ہاری جائیں، انسانیت ہمیشہ ہار جاتی ہے۔اب وقت ہے کہ ہم تلوار نہیں، قلم کو اختیار کریں۔نفرت کے بجائے محبت کا پیغام عام کریں۔سیاسی فائدے کے بجائے انسانی فلاح کو ترجیح دیں۔
قارئین :
میں ایک اس کائنات میں بسنے والا ایک عام انسان سوچتاہوں کہ اگر دنیا صرف ایک سال کی عالمی عسکری اخراجات ($2.2 Trillion) کا 25% بھی تعلیم، خوراک، ماحولیات اور صحت پر لگا دے…تو دنیا سے بھوک، ناخواندگی اور کئی بیماریوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔جنگ سے کوئی قوم نہیں بنتی، بلکہ قومیں تب بنتی ہیں جب کتاب بندوق سے جیت جائے، اور قلم بارود پر حاوی ہو جائے۔"امن صرف ایک جذبہ نہیں، معاشی حکمت، نفسیاتی علاج، اور انسانی بقا کا نام ہے۔
ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ باتیں آپ کو سمجھ آرہی ہوں گیں ۔آپ جہاں بھی رہیں امن کے داعی بنیں ۔لڑائی و فساد سے خود بھی بچیں ۔اور اپنی نسلوں کو بھی یہی سبق یاد کرائیں ۔۔

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 407 Articles with 632582 views i am scholar.serve the humainbeing... View More