چین میں ٹیکنالوجی کے عمدہ اطلاق کی مثال

حالیہ عرصے میں چین کے بے دو سیٹلائٹ نیوی گیشن نظام نے متعدد شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس کے اطلاق کو بھی نمایاں توسیع ملی ہے۔ اس پیش رفت سے پیداواری کارکردگی نمایاں طور پر بڑھی ہے۔ چین کی سیٹلائٹ نیوی گیشن اور پوزیشننگ سروسز انڈسٹری میں بے دو نیوی گیشن نظام کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔اس نظام کی 2024 میں کل آؤٹ پٹ ویلیو تقریباً 80 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

اس حوالے سے ابھی حال ہی میں چائنا گلوبل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم اور لوکیشن بیسڈ سروسز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر کے مطابق، 2024 کے اختتام تک چین میں سیٹلائٹ نیوی گیشن سے متعلق پیٹنٹ درخواستوں کی کل تعداد 1 لاکھ 29 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جو اس شعبے میں چین کی عالمی قیادت کو ظاہر کرتی ہے۔

وائٹ پیپر میں بتایا گیا کہ 2024 میں چین میں 41 کروڑ سے زائد سیٹلائٹ نیویگیشن ٹرمینلز فروخت ہوئے، جن میں 29.4 کروڑ بے دو سے لیس اسمارٹ فونز شامل ہیں۔ انٹرنیٹ آف تھنگز، ویئریبلز، گاڑیوں، اور اعلیٰ درستگی ایپلی کیشنز جیسے دیگر پوزیشننگ ٹرمینلز اور سسٹمز کی فروخت 12 کروڑ سے زیادہ رہی۔

سیٹلائٹ نیوی گیشن آلات کی فروخت میں مسلسل اضافے کے ساتھ، چین کی متعدد نیوی گیشن میپ فراہم کنندہ کمپنیوں نے باضابطہ طور پر بے دو پوزیشننگ کو ترجیح دی ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین کی 11 بڑی ڈیجیٹل میپنگ سروس فراہم کنندہ کمپنیاں روزانہ ایک کھرب سے زائد لوکیشن سروسز فراہم کرتی ہیں اور چار ارب کلومیٹر تک گاڑیوں کی رہنمائی کرتی ہیں۔ بے دو کی اعلیٰ درستگی لین لیول نیوی گیشن نے ملک بھر کے تمام شہری اور دیہی سڑکوں کا بنیادی طور پر احاطہ کیا ہے۔"

وائٹ پیپر کے مطابق، بے دو نے ٹرانسپورٹیشن، بجلی، اور عوامی استعمال سمیت متعدد شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس سے اعلیٰ درستگی پوزیشننگ سروسز کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں، 2024 کے اختتام تک سڑک ٹرانسپورٹ، ڈاک اور کورئیر گاڑیوں اور ریل سسٹمز میں 13.5 ملین سے زائد بے دو سے لیس آلات استعمال ہوئے۔ دریں اثنا، بندرگاہوں پر بے دو نیوی گیشن سسٹم سے لیس خودکار ٹرکوں نے آپریشنل کارکردگی میں 25 فیصد اضافہ کیا۔

انرجی سیکٹر میں، 5 لاکھ سے زائد بے دو سپورٹڈ آلات استعمال کیے گئے ہیں، جو معائنہ کے آلات کو قابل اعتماد اور بہترین اعلیٰ درستگی لوکیشن سروسز فراہم کرتے ہیں، جس سے بجلی کی ترسیل اور خطرات کی شناخت کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

بے دو نیوی گیشن سسٹم سے لیس زرعی مشینری نے کسانوں کی کارکردگی بڑھانے اور ملک بھر میں اسمارٹ کاشتکاری کو فروغ دینے میں بھی مدد کی ہے۔ اس وقت بے دو سے لیس خودکار کیاریاں لگانے والی مشینیں (ٹرانسپلانٹرز) استعمال کیے جا رہے ہیں۔روایتی مشینوں کے مقابلے میں، یہ خودکار مشینیں نہ صرف پودوں کے درمیان فاصلے کو سینٹی میٹر کے دائرے میں کنٹرول کر سکتی ہیں، بلکہ افرادی قوت کو پانچ افراد سے گھٹا کر صرف ایک تک لے آتی ہیں۔
کاشتکاری کے موسم میں ڈرون کے ذریعے کھاد ڈالنے کا بھی مرحلہ مکمل کیا گیا، جس سے کاشتکاری کی کارکردگی میں جامع بہتری آئی ہے۔ پہلے اگر کسی مقام پر کھاد ڈالنے کے لیے تین سے پانچ کارکنوں کو تین سے پانچ دن درکار ہوتے تھے، آج ڈرون کی مدد سے یہ کام صرف ایک صبح میں مکمل ہو جاتا ہے، جس سے کھاد کے استعمال کی شرح میں نمایاں بہتری آئی ہے۔"

ملکی سطح پر وسیع اطلاق کے ساتھ ساتھ ، بے دو نیوی گیشن سسٹم کی بیرون ملک مارکیٹ میں بھی مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ گلوبل سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹمز کے ایک اہم فراہم کنندہ کے طور پر، بے دو نے سول ایوی ایشن، میرین افیئرز، اور موبائل کمیونیکیشنز کے شعبوں میں 11 بین الاقوامی تنظیموں کے معیاری نظاموں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ نائجیریا، تیونس، اور سینیگال سمیت 30 سے زائد افریقی ممالک نے بے دو آپریٹنگ ریفرنس اسٹیشنز قائم کیے ہیں۔

اس وقت چین کی "کم بلندی کی معیشت" کا مارکیٹ سائز 500 ارب یوآن سے تجاوز کر چکا ہے اور 2030 تک دو ٹریلین یوآن تک پہنچنے کی توقع ہے۔ آنے والے سالوں میں بے دو نیویگیشن سسٹم کو فائیو جی کمیونیکیشن اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس جیسی جدید ٹیکنالوجیز کے ساتھ مربوط کیا جائے گا تاکہ اس کا استعمال مزید موثر بنایا جا سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1501 Articles with 786224 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More