سفر حج چیپٹر ٩

اگلے دن دیکھنا تھا ۔۔۔ کعبہ۔۔۔
عمرہ کے لئے جانا ہے۔ خوشی اور جوش دیدنی ہے۔
یہ تکنیکی بات ہے کہ عمرہ کے لے چوبیس پچیس گھنٹے بعد جارہے ہیں
جبکہ احرام کی نیت پہلے کر لی تھی۔

یہ انشا اللہ جب آپ جائیں گے تب سمجھ پائیں گے۔

ابھی کے لئے بس اتنا ہی کہ پاکستانی بڑی آبادی جو کہ حج پر جاتی ہے اسکو
حج تمتع کرنا ہوتا ہے اور اس میں عمرہ کی نیت کا مقام
سعودیہ پہنچنے سے بیس منٹ پہلے کا بنتا ہے۔
مگر جہاز میں کسی سوتے کی نیت رہ نہ جائے
اسی لئے جہاز پر سوار ہونے سے پہلے نیت کروا دی جاتی ہے
اور
پھر جہاز سے اتر کر آرام کے بعد اگلے دن آپکو عمرے کے لئے جانا چاہئے۔
سو ہم نے ایسا ہی کیا۔

ناشتے میں ملا روٹی، آملیٹ،حلوہ جو کہ مجھے اچھا لگا ۔
پھر بس میں بیٹھ گئے۔
اب اس سال تو سعودی حکومت نے زائیرین کو دو بسوں میں بٹھانے کا بند و بست کر رکھا تھا۔

رہائشی بلڈنگ سے پہلی بس کچھ دور ایک مقام پر اتارے گی
اس مقام سے دوسری بس پر بیٹھیں گے۔
وہ بس حرم پہنچا دے گی۔

واپسی بھی یوں ہی ہے۔
حرم سے بس میں بیٹھیں
وہ درمیانی مقام تک اتارے گی۔
ادھر سےایک اور بس میں سوار ہونے پر آپ رہائشی بلڈنگ تک پہنچ جائیں گے۔

جتنی جلدی تھی حرم پہنچ کر کعبہ دیکھنے کی اتنا ہی سفر لمبا لگ رہا تھا۔


بعض کیفیات ایسی ہوتی ہیں جنکو بیان کرنا مشکل ہوتا ہے۔
(اب یہ جملہ بار بار بولنا پڑے گا)
چاہے آپ کے پاس کتنی ہی
ہوvocublary

composedچاہے آپ
ہونے کا دعوی کر لیں۔

آپ ہجوم میں راستہ بناتے چلےجاتے ہیں۔۔۔
خاص طور پر اگر میری طرح سستی سے چلنے والے ہیں۔۔۔۔
مگر کیونکہ آگے کعبہ دکھنے والا ہے یہ سوچ کر قدموں میں تیزی آںے لگتی ہے۔۔۔۔

ایک ستون کی اوٹ سے سیاہ کونہ اور سنہری کام کی جھلک نظر آتی ہے۔۔۔۔
آپ کے دل کی دھڑکن بڑھنے لگتی ہے۔۔۔۔
آپکو اپنا آپ اللہ کے قریب محسوس ہونے لگتا ہے۔ جبکہ ابھی کعبہ کا مکمل منظر دور ہے۔۔۔۔
مگر آپکے دل کے مزید قریب ہو جاتا ہےبالکل سامنے۔۔۔۔۔۔۔
مکمل منظر نظر آگیا۔۔۔۔۔
ٹپ ٹپ ٹپ سب غم آنسو بن کر بہنے لگتے ہیں۔۔۔۔
کیونکہ اپنی خوش قسمتی پر یقین نہیں آتا۔۔۔۔۔
(بعض کیفیات لفظوں میں نہیں بیان ہو سکتیں)

سب نے اتنا کہا تھا کہ یہ دعا پڑھنا یہ مانگنا جب کعبہ کے سامنے جاو مگر
سب بھول گیا۔
کیونکہ خاص طور پر جب آپ پہلی دفعہ دیکھتے ہیں
تو آپکے دل سے شکر کا کلمہ ہی نکل پاتا ہے
کہ مجھے موقع دیا گیا اس گھر کو زندگی میں دیکھنے کا۔

پھر چلتے چلتے کعبہ کے سامنے پہنچے جگہ قریب میں مل گئی۔
اب سلام کے بعد طواف شروع کیا۔
ایک سات دانوں والی تسبیح ملتی ہے جو کہ جب آپ ایک ایک چکر مکمل کر لیں گے تو
اسکا ایک ایک دانہ گراتے جائیں گے۔

اسکا دانہ خود نہیں گرتا۔آپکو انگلی سے آگے کھسکھانا پڑتا ہے۔ مولانا یوسف نے پہلے ہی کہا تھا کہ
یاداشت پر بھروسہ نہیں کرنا کہ اتنے چکر لگا کر یاد رہے گا
تسبیح کا ہی استعمال کرنا ہے
اس دن یہ بات خوب سمجھ آئی۔
آپ اللہ کو دیکھنے کعبہ حجر اسود کو سلام کرنے میں مصروف ہوتے ہو
تو گنتی یاد رکھنے کی فرصت کسے ہے۔

کعبہ کے طواف کے بعد نفل پڑھنے ہیں زم زم پینا ہے اور اس زم زم کا
ذائقہ ایسا کہ کبھی پیٹ نہ بھرے اسکو پی پی کر بھی مزید پینے کا دل کرے۔
پھر باری آتی ہے صفا و مروہ کی سعی کرنے کی۔

کعبہ سے تھوڑا ہٹ کر ہی صفاو مروہ ہے۔ اب فرش
پر چھوٹی چھوٹی ٹکریاں کچھ فٹ تک ماربل کی لگی ہوئی ہیں۔
جہاں سے یہ مقام شروع ہوتا ہے۔
جب آپ ان پر چلنے لگتے ہیں تو پیروں میں کھبتی ہوئی محسوس ہونے لگتی ہیں۔
پہلے پہل ان پر چلنا مشکل لگتا ہے۔
لیکن جب آپ سوچتے ہیں کہ جب بی بی حاجرہ اس میدان میں دوڑی ہوں گی
نہ ائیر کنڈیشن نہ پانی سر پر سورج تنہائی روتا بچہ تو
انسان کے قدموں میں عزم اور تیزی آجاتی ہے
کیونکہ ہمارے پاس تو اتنی ساری سہولتیں ہیں ایک کے بعد ایک چکر مکمل
وہی دانوں والی تسبیح پر دیہان سے گنتے ہوئے
زم زم پیا
گھر کے باقی لوگ ڈھونڈے
ایک دوسرے کو دیکھ کر خوش ہوئے

اس جگہ

سر پر سورج اپنی مکمل شدت کے ساتھ آگ برسا رہا ہے،فرش مگر ٹھنڈا ہے
کیونکہ وہاں پر ماربل ایسے لگوائےگئے ہیں جو کہ فرش کو ٹھنڈا رکھتے ہیں
اونچی اونچی چھتیں جن پر سنہری کام ہوا ہوا ہے
زبردست قسم کا سنٹرل کو لنگ سسٹم جو کپکپا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے
آپکو لگاتار دھکے پڑ رہے ہیں،دائیں بھی نہیں ہوسکتے بائیں بھی نہیں ہوسکتے ہجوم جدھر کو دھکیلے گا
دھکے کھاتے پہنچتے جائیں گے،
شرطے (عربی لفظ پولیس کے لئے) کی آواز یا حاجی یا حجا یا نسا یا رجال
لگا تار کانوں میں آئے گی۔
خاصی تعداد خواتین پولیس کی بھی تھی اب ان کو عربی میں کیا کہیں گے
معلوم نہیں اسلئے نہیں لکھ رہی
جگہ جگہ زم زم کے کولر
جگہ جگہ بنگالی صفائی کا سامان اٹھائے صفائی کرتے نظر آئیں گے۔

گروپس جن میں ایک سربراہ ہوگا جو کہ کتاب سے دیکھ کر پڑھتا جائے گا اور
اسکے پیچھے آںے والے اسکی تقلید کریں گے

نیپال، بنگلہ دیش،انڈونیشیا،افغانستان،
عراق،مصر،ایران،لبنان،انڈیا،ترکی،تیونس، مراکش،الجیریا،اومان،برما،بحرین
افریقن،آزربائیجان
اور نہ جانے کہاں کہاں سے آئیے ہوئے
زائرین نظر آئیں گے۔

مگر سب کی زبان پر ایک ہی جملہ
اللہ ہم سے راضی ہوجا










sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 241 Articles with 318502 views A writer who likes to share routine life experiences and observations which may be interesting for few and boring for some but sprinkled with humor .. View More