لیبارٹری

پرانے وقتوں میں بیمار کو حکیم کے پاس لے جانا فرض ہوتا تھا اور حکیم نبض دیکھ کر دوائی دے دیتا تھا ،باقی کام اللہ کی سپرد کہ شفاء ہوتی ہے یا رخصتی ہوتی ہے،
وقت نے ترقی کے گھوڑے پر سواری کی اور حکیمانہ نظام سے جدید میڈیکل طرزِ علاج کی منزل معاشرے کا نصیب ہوئی ،
ضرورت تو اس امر کی تھی کہ انسانیت کو فاہدہ ہوتا لیکن اس جدید طرزِ علاج کی منزل کے ساتھ کئی لالچ کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں نے جنم لیا اور جہاں مریضوں کو ڈاکٹر یا حکیم تک لے جانا فرض تھا وہاں اب لواحقین گھر سے مریض لے کر جانا کسی طور بھی جہاد سے کم نہیں سمجھتے کیونکہ کیا پتہ ڈاکٹر کسی بڑے شہر کا پتہ لکھ دے یا پھر ٹیسٹوں کی لامحدود فہرست بنا کر ہاتھ میں دے کر ساتھ ہی اپنی پسند کی لیبارٹریز کا نام بھی لکھ دے،
لیبارٹریز کے ٹیسٹ لکھنا غلط نہیں لیکن میری نظر میں ساتھ ہی ڈاکٹر کا خود لیبارٹریز کا تعریف کرنا غلط ہے ،
میں غلط ہو سکتا ہوں اور آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن میں ساتھ یہ بھی تسلیم کرتا ہوں کہ سب ڈاکٹر ایسے نہیں ہیں ،بلکہ کچھ ڈاکٹر تو ایسے فعل کو حرام سمجھتے ہیں اور میں ایسے ڈاکٹروں کا خود بھی گواہ ہوں کہ وہ کمیشن نہیں لیتے ،
اس تصویر کا دوسرا رُخ یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر کے عملے کا کوئی شخص بھی ہو سکتا ہے کہ چلو کچھ کمیشن مل جائے گا اور دال روٹی چل جائے گئی ۔۔۔۔لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ یہ دال روٹی حرام ہوتی ہے زیادہ دن تک نہیں چلتی،
اب یہاں پھر میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہر ہسپتال کا عملہ ملاپ کے راستے پر نہیں چلتا بلکہ میں خود کئی ایسے لخت جگروں سے واقف ہوں کہ جو اپنا خون دے کر مریض کی جان بچاتے ہیں لیکن تصویر کے دوسری جانب کچھ بیمار کردار بھی ہیں جو پورے نظام پر سوالیہ نشان ہیں ،
ہر شہر میں لاتعداد لیبارٹریز موجود ہوتیں ہیں ،کچھ بڑے ناموں والی جن کا ہر بندے کو پتہ ہوتا ہے بے شک ریٹ ان کے عام انسان کی پہنچ سے باہر ہوتے ہیں ،
دوسری طرف اسی تصویر کا دوسرا رُخ ہر شہر میں بے نامی لیبارٹریز کی ایک لمبی فہرست ہے جو اپنے نام کے لیے کئی ہسپتالوں ، ڈاکٹروں اور عملے کے افراد کی ملی بھگت سے اپنی دال روٹی کے چکر میں ہوتے ہیں ،
کچھ بے نامی لیبارٹریز پر تو ناتجربہ کار افراد موجود ہیں ،جن کا تعلیمی لیول ان سے ملاقات کے بعد پتہ چل جاتا ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ قوانین ہونے کے باوجود ان پر عملدرآمد نا ہونے کی وجہ سے عام انسان اپنی حلال کمائی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے،
میرا کسی ڈاکٹر ، ہسپتال ،ہسپتال عملے یا لیبارٹریز سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے لیکن یہ المیہ ہے بلکہ میرے معاشرے کا لاعلاج مرض ہے ،
ہر جگہ اچھے اور برے کردار موجود ہیں ،بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیسٹ ضرورت کے مطابق جو درکار ہیں وہی کروائیں جائیں ،جن لیبارٹریز کا عملہ تعلیم یافتہ ہے ، تجربہ کار ہے اور عام افراد کی پہنچ میں ہے وہاں کا مشورہ دیں تو کوئی اعتراض نہیں لیکن مشورہ اللہ کی رضا کے لیے ہو ۔
اللہ تعالیٰ سلامتی فرمائے ہم سب پر اور ہمیں انسانیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 910 Articles with 640507 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More